کویت میں نئے ویزا قوانین سے پاکستان سمیت 7 ممالک کے لوگوں کیلئے مشکلات

کویت میں دی ریزیڈنسی افیئرز ڈپارٹمنٹ نے ڈیڑھ سال کے وقفے کے بعد فیملی ویزا کے لیے نئے قوانین کے تحت درخواستیں وصول کرنا شروع کردیا ہے۔

کویت کے 6 گورنریٹس اور مرکزی دفتر میں فیملی ویزا کے لیے بہت بڑی تعداد میں درخواستیں جمع کرائی جارہی ہیں۔ نئے فیملی ویزا قوانین سے پاکستان سمیت 7 ملکوں کے لوگوں کے لیے مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔

نئے قوانین کے تحت فیملی ویزا کی درخواستیں وہ لوگ جمع کراسکیں گے جن کی ماہانہ آمدنی 800 کویتی دینار سے زیادہ ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ہی بھی لازم ہے کہ وہ جس شعبے سے وابستہ ہیں اُن کی تعلیمی سند بھی اُسی شعبے سے تعلق رکھتی ہو۔

یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ جن ممالک پر اس حوالے سے پابندی عائد ہے اُن کے لوگوں سے درخواستیں وصول کی جارہی ہیں یا نہیں۔ ان میں عراق، شام، افغانستان، پاکستان، ایران، یمن اور سوڈان شامل ہیں۔

ایک شامی باشندے نے بتایا کہ اس سے فیملی ویزا کی درخواست وصول تو کرلی گئی ہے تاہم دو دن بعد آنے کو کہا گیا ہے کیونکہ شام اور دیگر ممنوع ملکوں کے حوالے سے ہدایات موصول نہیں ہوئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 6 گورنریٹس میں دی ریزیڈنسی افیئرز ڈپارٹمنٹ اور دجیج میں مرکزی دفتر نے پہلے ہی دن فیملی ویزا کی درخواستیں بڑی تعداد میں وصول کیں۔

نائب وزیر اعظم، وزیر دفاع اور قائم مقام وزیر داخلہ شیخ فہد الصباح نے وزارتی حکم نامہ نمبر 957/2019 میں غیر ملکیوں کے لیے رہائش کے قوانین سے متعلق چند تبدیلیوں کا حکم دیا تھا جس کے تحت ریگیولر فیملی ریزیڈنسی پرمٹ کے حصول کے لیے شرائط کی تصریح کی گئی تھی۔ بعض غیر ملکی محنت کشوں کو تعلیمی سند کی شرط کے معاملے میں رعایت دی گئی ہے۔

غیر ملکی خاندان کے ساتھ رہنے کے لیے درخواست جمع کرانے والے جو لوگ ملک میں رہتے آئے ہیں یا یہیں پیدا ہوئے یا جو کویت سے باہر پیدا ہوئے تاہم پانچ سال سے زیادہ کے نہیں ہیں ان کے لیے آمدنی کی شرط بھی نرم کی گئی ہے۔ فیملی ویزا سے متعلق نئے قوانین کا اطلاق سرکاری گزٹ میں ان کی اشاعت کے دن سے ہوگا۔