بڑی آزمائش 

انتخا بات کے بعد وفاق اور صو بوں میں مختلف پارٹیوں کی مخلوط اور اکیلی حکومتیں بن چکی ہیں شخصیات کے ٹکراﺅ کو چھوڑ کر پا لیسی اور اصول پر بات کرنے والے کہتے ہیں کہ حکومت میں آنے والی چھوٹی یا بڑی جما عتوں کے سامنے بڑی آزمائش کی گھڑی آگئی ہے ‘ اگر چہ مخلوط حکومتوں میں کئی جما عتیں اقتدار میں آچکی ہیں ‘حکومتی کار کر دگی کا اصل مقا بلہ مسلم لیگ نون ، پا کستان پیپلز پارٹی اور پا کستان تحریک انصاف کے درمیان ہے ‘کار کر دگی کو پا نچ محا ذوں پر جانچا جا رہا ہے‘ پہلا محاذ قانون کی حکمرانی دوبارہ بحا ل کرنے کا ہے ، دوسرا محاذ مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام کو سہو لیات فراہم کرنے کا ہے ‘تیسرا محاذ پرو ٹو کول اور مفت پٹرول ، مفت گیس ، مفت بجلی کی عیا شیا ں ختم کرکے سرکار کے غیر ضروری اخرا جات بچانے کا ہے چوتھا محا ذ قرضوں میں کمی لا نے کا ہے ، پا نچواں محاذ سب سے اہم ہے اور یہ محاذ بے جامحا ذ آرائی کو ختم کر کے سیا سی روا داری ، برداشت اور بردباری کی جمہوری سیا ست کے احیاءکا محاذ ہے ‘یہ بہت نا زک حساس اور اہم محاذ ہے ‘بڑی آزمائش یہ ہے کہ ان محاذوں پر کس جما عت کو سر خر وئی اور کامیابی ملتی ہے اور کون حسب سابق نا کام و نا مراد لوٹتا ہے یہاں مہنگا ئی سے پہلے قانون کی حکمرانی کا ذکر آیا تو بہت سے لو گ حیرت کا اظہار کر ینگے مگر حقیقت یہ ہے حکمران اپنے حلف کی روسے اپنا ذاتی مفاد قربان کر کے قانون کو کام کرنے دینگے تو ملک میں قانون نظر آئیگا‘اسی طرح مہنگائی ، غر بت اور بے روز گاری سے عوام کو نجا ت دلا نا ہر حکومت کی تر جیحات میں شامل ہو تی ہے اس کا دارو مدار بھی حکمرانوں کے طرز عمل پر ہوتا ہے‘ اگر حکمران اپنے ذاتی مفادات ، کا روباری اور گروہی مفا دات کو پس پشت ڈال کر عوام کی خد مت کو مقدم قرار دینگے تو عوام کو ریلیف ملے گا ، ملک میں بجلی ، گیس ، تیل ، گندم ، گھی ، پھلوں اور سبزیوں کی کوئی کمی یا قلت نہیں ہے ، سر کاری ، نیم سرکاری اور غیر سرکاری مارکیٹ میں شیطانی چکر چلتا ہے اس چکر میں 200یو نت بجلی کا 25ہزار روپے بل آتا ہے گیس اور تیل کا یہی حال ہوتا ہے۔ منڈیوں میں سستی چیزوں پر بھتہ لگنے سے وہ مہنگی ہوجا تی ہیں بڑی آزمائش یہ ہے کہ کونسی حکومت عوامی مفاد میں اس شیطانی چکر کو ختم کر کے آڑھتیوں اور کمیشن ایجنٹوں کو لگا دیتی ہے اور کس کی حکومت میں عوام کو ریلیف ملتا ہے ؟ اسی طرح پروٹو کول کے اخرا جات ، مفت بجلی ، مفت پٹرول ، مفت گیس اور دیگر مرا عات کا یکسر اور فوری خا تمہ بھی بڑی آزمائش ہے اور یہ بھی نظر آنے والی آزمائش ہے ، قرض کی معیشت ملک اور صو بوں کے لئے زہر قاتل ہے اور گذشتہ 10سال میں وفاق اور صوبوں کی حکومتوں نے قرضوں میں کمی کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھا یا بلکہ اعداد و شمار یہ ظا ہر کرتے ہیں کہ ہر حکومت نے مزید قرضہ لیا یہاں تک کہ نگران حکومتوں نے بھی قرضوں میں اضا فہ کیا ، مو جود ہ حا لات اس بات کا تقا ضا کر تے ہیں کہ ہماری نئی حکومتیں پرانے قرضوں میں کمی لا نے کی حکمت عملی تیار کریں اور اگلے 5سال کے لئے قرض لینے پر پا بندی لگائیں کوئی نیا قرض نہ لیں ، آنے والے ما لی سال کا بجٹ بھی قرض کے بغیر تیار کریں یہ بھی بڑی آزمائش ہے ۔آخری آزمائش سیا سی سوچ ، سیا سی فکر اور سیا سی اسلوب کی ہے ، سیا ست اور جمہوریت میں اختلا ف رائے کو دشمنی کا نا م نہیں دیا جا تا ، برداشت ، رواداری اور مفا ہمت سے سیا سی راستے ہموار ہو تے ہیں اور جمہوریت کو پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے سب سے کڑی آزما ئش یہ ہے کہ حزب اختلاف کے ساتھ کون ہاتھ ملا تا ہے اور اختلاف رائے کون برداشت کر تا ہے ؟۔