ادارہ جا تی حل 

عنوان عام طور پر شنا سا نہیں ہے تا ہم بات بڑے پتے کی ہے اخبارات کی اس خبر نے پورے ملک میں خو شی اور اطمینا ن کی لہر پیدا کی ہے کہ مشترکہ مفادات کی کونسل (CCI) میں وزیر اعظم، چاروں صو بوں کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزراء اور اعلیٰ حکام نے طویل غور خوص کے بعد متنا زعہ نہروں کا معا ملہ مو خر کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ فیصلے کے دو پہلو قابل تحسین ہیں پہلا پہلو یہ ہے کہ لمبی مدت کے بعد کوئی بڑا مسئلہ افہام و تفہیم سے حل ہوا ہے، دوسرا پہلو زیا دہ اہم ہے یعنی کسی مسئلے کو حل کرنے کے لئے 10سال میں پہلی بار کسی قومی ادارے کا سہا را لیا گیا‘قومی ادارے اسی لئے ہو تے ہیں لیکن وطن عزیزمیں شخصیات کا جا دو سر چڑھ کر بولتاہے‘ادارہ جا تی نظام کو با لکل بھلا دیا جاتا ہے کسی بھی مسئلے کا ادارہ جا تی حل نکا لنے پر تو جہ نہیں دی جا تی اس سلسلے میں پارلیمنٹ کو بھی خا طر میں نہیں لا یا جا تا‘عدالتی احکا مات کو بھی پس پشت ڈالا جا تا ہے‘قوموں کو عزت اداروں کے ذریعے ملتی ہے، وقار بھی اداروں کے ذریعے ملتا ہے‘ اعتبار اور اعتماد بھی اداروں کے ذریعے ملتا ہے، مسئلہ اس وقت پیدا ہوا جب دریا ئے سندھ سے صو بہ پنجاب کے لئے چار نہریں نکا لنے کا منصو بہ سامنے آیا ان میں ایک نہر چولستان کے بنجر علا قے کو سیراب کرنے کے لئے نکالا جا نا تھا سندھ کے دیہی اضلا ع اور ڈویژنوں میں ان منصو بوں کے خلا ف عوامی احتجا ج شروع ہوا سیا سی اور سما جی حلقے میدان میں آگئے جگہ جگہ جلسے اور دھر نے ہوئے‘ احتجا ج کرنے والوں کا مو قف یہ تھا کہ ہمارے حصے کا پانی نئی نہروں میں جا نے کے بعد نشیبی اضلا ع اور ڈویژنوں کو سندھ کے حصے کا پانی نہیں ملے گا‘ہماری فصلیں سوکھ جا ئینگی با غات ویراں ہو جا ئینگے‘ احتجا ج میں زمیندار وں کے ساتھ کسا نوں کی بھا ری اکثریت بھی شامل تھی چونکہ سیا ست کے سینے میں دل نہیں ہوتا‘ اس لئے معمولی مسئلہ بھی طول پکڑ تا ہے مگر دونوں فریقوں نے مشترکہ مفادات کی کونسل پر اعتماد کیا معا ملہ CCIکے سامنے رکھا گیا اور پا نی کے مسئلے پر اندروں ملک جنگ چھڑ نے کا خطرہ ٹل گیا‘جنگوں کی پیش گوئی کرنے والے ما ہرین اور عالمی تجزیہ کا روں نے 100سال پہلے رائے دی تھی کہ تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے جس طرح ساتویں اور آٹھویں صدی عیسوی میں پانی کے ذرائع اور چرا گا ہوں پر قبضے کے لئے قبا ئل میں جنگیں ہوا کر تی تھیں اس طرح اکیسویں صدی کے بعد دنیا واپس اس حا لت کو لوٹ جا ئیگی اور پا نی کا شدید بحران پید ا ہو گا قوموں کی با ہمی جنگیں میٹھے پا نی کے ذرائع پر قبضے کے لئے ہونگی‘100سال پہلے ما ہرین کی پیش گوئی کے وقت موسمیا تی تغیر، عالمی حدت، گلیشئر پگھلنے کا تصور لیبارٹریوں تک محدود تھا‘عوام کو اس طرح کے خطرے کا اندازہ نہیں تھا صرف ما ہرین کے پاس اس طرح کی معلومات ہوا کر تی تھیں‘ 2025ء میں سب کچھ سامنے آچکا ہے عوام کو بھی میٹھے پا نی کی کمیا بی یا بالکل نا یا بی کے خطرے کا پورا پورا پتہ چل گیا ہے، ذرائع ابلا غ میں بھی اس کا ذکر بار بار آرہا ہے نیز یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ توا نا ئی کے وسائل مثلاً  تیل اور قدرتی گیس کے ذخا ئر چند برسوں میں ختم ہو جا ئینگے‘ تو انا ئی کے حصول کا ذریعہ بھی سورج، ہوا یا پا نی ہو گا‘لا محا لہ جوا قوام اس وقت گیس اور تیل کے ذخا ئر پر قبضے کے لئے آپس میں لڑ رہی ہیں‘ وہ بھی پا نی کے لئے جنگیں لڑینگی اس تنا ظر میں کینا لز پر ہونے والا جھگڑا کوئی معمولی جھگڑا نہیں کونسل آف کا من انٹر سٹ کی بروقت مدا خلت نے سر دست معا ملے کو دبا نے اور صو بوں میں ہم آہنگی کو بر قرار رکھنے میں مثبت کر دار ادا کیا ہے‘ آگے جا کر کسی مر حلے پر مسئلے کو دوبارہ اٹھا یا گیا تو ایک بار پھر نا چا قی پیدا ہو نے کا امکان مو جود ہے‘قومی اتحا د، ہم آہنگی اور یک جہتی کے لئے مشترکہ مفادات کونسل کی طرح دوسرے اہم اداروں کو بھی اپنا کر دار ادا کرنا ہوگا۔