ایک بھارتی ایجنسی کی طرف سے کشمیر کے سیا حتی مقام پہلگام پر حملے کے بعد بی جے پی کی حکومت نے پا کستان کے خلاف جنگی ما حول پیدا کرنے کی جو بھونڈی کوشش کی ہے اس کے دو ہفتے گذر نے تک دونوں ملکوں کے عوام کوصرف دو باتیں سمجھ آئی ہیں پہلی بات یہ ہے ہتھیار سے زیادہ اہم وہ شخص ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں ہتھیار ہو، دوسری بات یہ ہے کہ اس جنگ میں جیمنگ ٹیکنا لو جی نے گیمنگ ٹیکنا لو جی پر بہت بر تری دکھائی ہے بھارت کے ہتھیار اس لئے نا کام ہوئے کہ ان کے پیچھے تر بیت یا فتہ ہاتھ نہیں تھا بھارت کی ڈرون ٹیکنا لو جی اس وجہ سے فیل ہوئی کہ پا کستان نے اس کے کنٹرول سسٹم کو جا م کر دیا روایتی جنگوں میں پیدل فوج کا کر دار مقدم ہوا کرتاتھا جدید دور کی غیر روایتی لڑائیاں فضا ئیہ کی طاقت سے لڑی جا تی ہیں انفنٹری کو شکست خوردہ دشمن کے ملک میں چھا ؤنیوں اور چیک پو سٹوں پر فوری قبضے کے لئے بھیجا جا تاہے، انفنٹری جب پہنچتی ہے جنگ کا خا تمہ ہوجا تا ہے، ثا لث درمیان میں آجا تے ہیں، مذاکرات کا دور چلتا ہے جنگ بندی کی شرائط پر بات چیت ہو تی ہے مو جودہ جنگ کے ابتدائی دو ہفتوں میں بین ا لاقوامی مبصرین اور فنون ِ حرب و ضرب
کے ما ہرین نے دیکھا کہ بھا رت کے پاس فرانس کے مشہور زما نہ رافیل طیارے تھے جب یہ طیا رے فضا میں بلند ہوئے تو پا کستان نے چینی ساخت کے جے ایف۔17تھنڈراور جے۔10طیا روں کے ذریعے بھارتی طیا روں کو آن کی آن میں مار گرایا اس پر بھارت سے زیا دہ فرانس کو شرمند گی ہوئی ائیر شو اور دیگر ایکسپوز میں رافیل کو امریکی ساختہ ایف۔16طیا روں پر بہت بر تری دی جا تی تھی لیکن میدان جنگ میں رافیل کی بر تری خا ک میں مل گئی، عالمی ما ہرین نے متفقہ رائے دی ہے کہ طیا روں کی ٹیکنا لو جی سے زیا دہ فائیٹر پائلٹ کی پیشہ ورانہ تربیت، شخصی بہا دری، عزم و ہمت، شجا عت اور بہادری کی اہمیت ہو تی ہے، ہتھیار سے کئی گنا زیا دہ اہم وہ ہاتھ ہو تا ہے جو ہتھیار سے کا م لیتا ہے اگر چہ عالمی ما ہرین اس کا ذکر نہیں کر تے لیکن بحیثیت مسلمان ہم جا نتے ہیں کہ جذبہ ایما نی کے سامنے ہتھیار کی کوئی وقعت نہیں ہوتی اور پا ک فوج، پا ک نیوی، پا ک فضائیہ کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ جذبہ ایما نی میں ہماری مسلح افواج کا کوئی جواب نہیں اور یہ وہ طاقت ہے جس کو زوال نہیں مئی 2025ء کی جنگ میں بھارت نے اسرائیل سے لی ہوئی ڈرون ٹیکنا لو جی کو میزائل فائر کرنے کے لئے پہلی بار استعمال کیا، یہ بالکل غیر متوقع حملہ تھا جس میں چار جگہوں پر مسجدوں کے نما زی، مدرسوں کے اسا تذہ اور طلباء شہید ہوئے پا ک فوج نے اگلے ہی لمحے بھا رت کے کنٹرول سسٹم کو منجمد کر دیا اسرئیلی ٹیکنا لو جی کا کمال یہ تھا کہ ڈرونز 34ہزار فٹ کی بلند ی پر جا کر زمینی کنٹرول ٹاور سے ہدایات لیتا تھا ٹارگٹ کی معلو مات لیکر فائر کھولتا تھا پا کستان نے اس موا صلا تی سسٹم کو منجمد کردیا، سسٹم جا م ہو نے کے بعد پہلے ڈرون کی فائر پاورختم ہو ئی پھر چند منٹوں میں اس کی توا نائی جواب دے گئی اور ڈرون ٹکڑے ٹکڑے ہو کر زمین پر گرنے لگے پا کستان کی اس طاقت کا دشمن کو با لکل اندازہ نہیں تھا اس غیر متوقع رد عمل نے بھا رت کی عسکری اور سیا سی قیا دت کو حیرت زدہ کر دیا۔ رافیل اور ڈرون کی طرح بھا رت کا ایک اور حر بہ نا کامی سے دوچار
ہوا وہ داؤ یا حر بہ اس طرح تھا کہ ملک کے اندر دشمن کے لئے ہمدردی رکھنے والے عنا صر کو بھا ری معاوضہ دیکر یکجا کرو اور پا کستان کو اندر سے کمزور کر و، مگر پا کستانی قوم نے پہلے کی طرح اس بار بھی دشمن کے اس حر بے کو متحد ہو کر نا کام بنا دیا پا کستان کی سیا سی اور سما جی صفوں میں دراڑیں ڈالنے کے لئے بھا رت نے جتنا مال خر چ کیا سب ضائع گیا پا کستانی قوم سیسہ پلا ئی ہوئی دیوار(بنیان مر صوص) بن کر پا ک فوج کی حما یت میں اٹھ کھڑی ہو گئی فضائی رستوں کی بند ش اور تجارتی پا بندیوں نے ہندوبنیا کے سر ما ئے کو روزانہ دو ارب ڈالر کے نقصانات سے دو چار کر دیا جس نے دشمن کی کمر توڑ کر رکھ دی اب بھارت کے سنجیدہ حلقوں میں یہ بحث چل رہی ہے کہ بی جے پی کی ہندوتوا قیادت نے محض تین ریا ستوں میں الیکشن جیتنے کے لئے جنگی جنون کو ہوا دیکر ملک کا بیڑا جس طرح غرق کیا ہے اس کا حساب لیا جا ئے اور وزیر اعظم نریندر مو دی کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے نئی جنگ کی صف بندی میں بھارت کے تمام داؤ اور حربے نا کام ہو چکے ہیں اور پا کستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ بر تری دنیا پر ثا بت ہو چکی ہے اب دنیا کہتی ہے قدم بڑھاؤ پا کستان ہم تمہارے ساتھ ہیں۔