عالمی طاقت کے کسی سر براہ کا کسی بھی خطے یا کسی ملک کا دورہ واقعات کے لحا ظ سے جتنی اہمیت رکھتا ہے علا متی لحا ظ سے واقعات سے کئی گنا زیا دہ اہم ہو تا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹر مپ کا حا لیہ دورہ سعودی عرب اور خلیج ایک ما ہ پہلے تاریخ اور تفصیلات کے ساتھ طے ہوا تھا‘ یہ بھی طے شدہ تھا کہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملا قات میں دونوں رہنماؤں کو قہوہ پیش کیا گیا تو امریکی صدر قہوہ کی پیا لی ہا تھ میں ضرور لے لیگا مگر ایک گھونٹ بھی نہیں پیئے گا یہ بھی طے ہوا تھا کہ امریکی صدر سعودی ولی عہد کے ساتھ مخلو ط تقاریب میں شر کت کرے گا، سعودی خوا تین کے ساتھ ہاتھ ملا ئے گا اور ہلکی پھلکی مو سیقی کا لطف اٹھا تے ہوئے رقص بھی کر ے گا ایسے دوروں میں کوئی بھی کام منصو بہ بندی کے بغیر نہیں ہوتا۔قطری حکمران شیخ حماد بن خلیفہ کی طرف سے اربوں ڈالر ما لیت کے ہوائی جہاز کا تحفہ بھی بیٹھے بٹھا ئے درمیان میں نہیں آیا، اس تحفے کی منصو بہ بندی بھی جنوری 2025ء میں امریکی صدر کے عہدہ سنبھا لتے ہی ہو چکی تھی‘ یہ بھی نئی پیش رفت نہیں تھی کوئی سر پرائز نہیں تھا‘بعض جذباتی لو گ اس دورے کو حا لیہ پا ک بھارت جنگ کے حیران کن نتا ئج کے ساتھ جوڑ تے ہیں جو سرا سر غلط ہے‘امریکی صدر کے دورے کا تعلق عرب اور خلیجی مما لک کی تازہ ترین صورت حال سے ہے‘دو بڑے واقعات اس دورے کے محرک ہیں پہلا واقعہ غزہ کی جنگ کا طول پکڑ نا ہے۔ 7ستمبر 2023ء کو غزہ کی جنگ چھڑنے کے بعد ڈیمو کریٹک پارٹی کو اندازہ تھا کہ حماس 4 ماہ بھی جنگ بر داشت نہیں کر سکے گی زیادہ سے زیا دہ اس میں 6مہینے لگ سکتے ہیں پھر غزہ ہمارا ہو گا لیکن ڈیڑھ سال گذر گیا غزہ میں 80ہزار فلسطینی مارے گئے اتنے ہی زخمی اور معذور ہوئے‘200مسا جد شہید ہوئیں‘50بڑے ہسپتال اور 120تعلیمی ادارے تباہ ہوئے، سڑ کوں کا نظام، پا نی کی فراہمی کا نظام بر باد ہوا‘ غزہ کی ہنستی بستی آبادی کھنڈرات میں تبدیل ہوئی مگر حماس کی طرف سے مزا حمت اب بھی جا ری ہے‘ اس مزا حمت کو کچلنے کے لئے لبنان میں حز ب اللہ کے سر براہ حسن نصر اللہ کو شہید کیا گیا‘شام کے منتخب صدر بشا رالاسد کا تختہ الٹ دیا گیا‘پھر بھی حما س کی مزا حمت میں کمی نہیں آئی۔ دسمبر 2024ء میں شام پر امریکی قبضے کے بعد امریکہ میں ری پبلکن پارٹی کی قیا دت میں قائم ہونے والی نئی حکومت نے غزہ پر قبضے کے لئے سعودی عرب اورخلیجی حکومتوں کی طرف سے امریکہ کے ساتھ دوستی اور امریکی پا لیسیوں کی حما یت کے غیر متر لزل رویے کو میدان جنگ میں آزما نے کا منصو بہ بنا یا اور صدر ٹرمپ کا حا لیہ دورہ اس سلسلے کا پہلا قدم ہے‘ سعودی عرب اور خلیجی مما لک نے شام کی جنگ میں امریکہ کی بھر پور مدد کی تھی، غزہ کی جنگ میں بھی امریکہ اورا سرائیل کو عربوں کی بھر پور حما یت حا صل ہے‘صدر ٹر مپ اس حما یت کا فائدہ اٹھا کر جون 2020 ء کا اپنا منصو بہ روبہ عمل لا نا چاہتے ہیں اس منصو بے کے تحت سعودی ولی عہد کے دو جا نی دوست اور قریبی ساتھی جیراڈ کشنر (Jared Kushner) اور ایرک ٹرمپ (Eric Trump) نے سعودی ولی عہد کی وساطت سے عر بوں کو ایک تجویز پرمتفق کیا تھا بحرین میں جمع ہو کر عرب ریا ستوں نے اس سلسلے میں ایک معا ہدہ پر دستخط کئے تھے جس کا نام ”ابراہیمی معا ہدہ“ (Abrahamic Accord) رکھا گیا تھا معا ہدے میں لکھا گیا ہے کہ عیسائی، یہو دی اور مسلمان سب حضرت ابراہیم ؑ کے لائے ہوئے مذہب پر متفق ہو کر مشرق وسطیٰ میں امن اور ترقی کی ضما نت دینگے عر بوں کی طرف سے اسرائیل کے خلا ف کوئی مزا حمت نہیں ہو گی، اس معا ہدے کے برو کر صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور ٹرمپ کے بیٹے ایرک تھے دونوں محمد بن سلمان کے جا نی دوست ہیں۔مئی 2025ء میں صدر ٹرمپ نے سعودی عرب اور خلیجی مما لک کو بتا یا کہ شام پر ہمارا قبضہ ہو گیا اب تمہاری طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا با ضا بطہ اعلا ن سامنے آنا چاہئے‘ یمن اور ایران کی حکومتوں کا تختہ ہم مل کر الٹ دینگے تو اسرائیل کے لئے امن، سلا متی اور ترقی کی راہ میں کوئی رکا وٹ نہیں رہے گی‘ یہ امریکی حکومت کا منصو بہ ہے جہاں حکومت بدلنے کے ساتھ ریا ست کی پا لیسی نہیں بدلتی اور صدر ٹرمپ پر لا زم ہے کہ وہ جو بائیڈن کی پا لیسیوں کو آگے بڑھا ئیں۔
، اپنے گذشتہ دور حکومت کے ادھورے منصو بوں کو مکمل کریں‘ امریکی ریا ست فلسطینیوں کو کچلنے اور اسرائیل کی راہ میں حا ئل رکا وٹوں کو ختم کرنے کے لئے عر بوں کی حما یت حا صل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے اور یہ زمینی حقیقت ہے کہ سعودی عرب اور مصر کے علا وہ خلیج کی چار بڑی ریا ستوں میں امریکہ کے فو جی اڈے مو جود ہیں‘ امریکہ کا بحری بیڑہ قطر کی بندر گاہ میں 35سال سے لنگر انداز ہے اور یہ امریکی سنٹرل کمانڈ کا ہیڈ کوار ٹر بھی ہے‘ہم دور دیس کے رہنے والے غزہ کے نا م پر مارچ، ریلی اور مظا ہرے کر تے ہوئے اپنا جذبہ ایما نی ظا ہر کرتے ہیں، عرب دنیا میں ایسا کوئی جذبہ دیکھنے میں نہیں آتا وہ دن دور نہیں جب کسی سہا نی شام کو خبر آئیگی کہ عرب مما لک نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے
کہا آشوبِ قیا مت سے یہ کیا کم ہے
گرفتہ چینیاں احرام و مکی خفتہ در بطحا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔