نظر آنے والے کام 

وزیر منصو بہ بندی احسن اقبال نے عندیہ دیا ہے کہ اگلے 8سال میں اگر ملکی بر آمدات 100ارب ڈالر تک پہنچ گئیں تو پا کستان تجا رتی خسارے سے نکل آئے گا ادائیگیوں کا توازن درست کرنے کے قابل ہو گا، کرنسی مضبوط ہو گی اور دنیا کی کامیا ب معیشت کا ما لک ترتی یا فتہ ملک بن جا ئے گا انہوں نے یہ بات باقاعدہ تحقیق اور سائنسی تجزیوں کی بنیا د پر کہی ہے اور یقیناً پلا ننگ کمیشن ان اہداف کے حصول کے لئے کام بھی کر تا ہوگا، اس کے ساتھ ساتھ وزیر منصو بہ بندی نے ایک انتباہ بھی جا ری کیا ہے، انتباہ یہ ہے کہ اگلے 3سال میں پا کستان کو 70ارب ڈالر قرضوں کی ادائیگی پر لگانے ہیں‘ یہ حکومت اور عوام دونوں کے لئے بڑا چیلنج ہے وطن عزیز میں جب بھی اقتصادی بحران آتا ہے اس کا نزلہ غریبوں پر گرتا ہے، جب بھی ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنے کی بات ہوتی ہے اس کا دائرہ غریبوں کے گرد تنگ کیا جا تا ہے یا سفید پو ش طبقے کو ٹارگٹ کیا جا تا ہے‘مو جود ہ حا لا ت میں سب کو ملک کی معا شی مشکلا ت کا اندازہ ہے اور عوام میں یہ احساس پا یا جا تا ہے کہ ملک کا دولت مند اور امیر طبقہ معیشت کی بحا لی کے لئے کبھی قربانی نہیں دیتا، یہ احساس بھی پا یا جا تا ہے کہ ٹیکس کا استثنیٰ ختم کرنے کی باری آتی ہے تو غریبوں کو مزید ٹیکسوں میں جکڑ لیا جا تا ہے‘ اس وقت فیڈرل بورڈ آف ریو نیو کے ریکارڈ میں بعض نما یاں طبقے ہیں جن کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی ضرورت ہے، اگر ان کو ٹیکس نیٹ میں لا یا گیا تو یہ نظر آنے والا کام ہوگا، عوام کے اعتماد میں اضا فہ ہوگا‘عوام میں یہ احساس بھی پا یا جا تا ہے کہ حکومتی اداروں کا حجم ضرورت سے زیا دہ بڑھ چکا ہے‘اہم شخصیات کے پرو ٹو کول اخرا جات تشویشنا ک صورت تک پہنچ چکے ہیں ان میں کمی لا ئی گئی تو نظر آنے والا کام سمجھا جا ئے گا‘ ماضی قریب میں یو نان اور سری لنکا، اس قسم کی آزمائش سے دو چار ہوئے تھے، نصف صدی پہلے سنگا پور، جنو بی افریقہ اور ملا ئشیا کو ایسے ہی مسائل کا سامنا تھا، ان مما لک نے ایک ہی ما ڈل اپنا یا اور معا شی بحران سے نکل آئے‘ ان میں سے سنگا پور اور ملا ئشیا نے معا شی طاقت حا صل کی، معیشت کی ترقی اور مضبو طی کا یہ ما ڈل تین درجا تی نمو نہ ہے‘ اس میں فوری اقدامات‘درمیا نی مدت کی منصو بہ بندی اور طویل المدتی منصو بہ بندی کے اہم در جے آتے ہیں‘ ان پر بیک وقت عمل کیا جا تا ہے اس میں عوام کا اعتماد حا صل کرنے کے لئے نظر آنے والے کاموں کو اہمیت دی جا تی ہے‘ پا کستانی معیشت کے تناظر میں فوری اقدامات کی کوئی لمبی فہرست نہیں ہے کا بینہ کا حجم گھٹا نا ہے‘مفت بجلی اور مفت پیٹرول پر پا بندی لگانا ہے وی آئی پی پرو ٹو کول کے اخرا جات کو ختم کرنا ہے، ان اقدامات سے ما ہا نہ2ارب ڈالر  کے برابر پا کستانی کرنسی کی بچت ہو گی‘ ان اقدامات کے ساتھ 16ہزار جا گیرداروں‘ 250منا فع بحش تنظیموں اور 10ہزار سرکاری گاڑیوں پر سے ٹیکس کا استثنیٰ ختم کرنا ہے‘ان اقدامات سے حکومت کو 10ارب ڈالر کے برابر ما ہا نہ آمد نی حا صل ہو گی، ما ہا نہ 12ارب ڈالر جتنی کرنسی خزانے میں جمع ہو گئی تو سال میں ڈیڑھ کھرب ڈالر کے برابر پا کستانی روپیہ آئیگا جو اس وقت ضا ئع ہورہا ہے، منصو بہ بندی کمیشن اگر جوائنٹ سٹاک کمپنی کے تعاون و اشتراک سے ایک کمیٹی بنا کر پا کستان میں خیراتی کام کے نا م پر رجسٹرڈ تنظیموں کی چھا ن بین کرے تو غیر منا فع بخش حیثیت میں رجسٹرڈ ہونے والی 200تنظیمیں ا یسی ملیں گی جو ٹیکسٹائل انڈسٹری سے زیا دہ منا فع کما رہی ہیں‘گویا ان تنظیموں نے اپنی حیثیت تبدیل کر دی ہے مگر جوائنٹ سٹاک ایکیس چنج کو اپنی منا فع بخش حیثیت رپورٹ نہیں کی‘ یہ بہت اہم معا ملہ ہے‘ اس پر تو جہ دی گئی تو فیڈرل بورڈ آف ریو نیو کے لئے ٹیکس کے دائرے کو وسیع کرنا بہت آسان ہو گا، جا گیر دار طبقے سے ٹیکس لینا ما ضی میں بھی ممکن تھا اب بھی ممکن ہے لیکن یہ طبقہ ہر حکومت میں شامل ہو کر اپنے مفا دات کا تحفظ کرتا ہے‘مو جو دہ حالات میں ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے تاریخ میں پہلی بار جا گیر داروں سے ٹیکس وصول کرنا ہو گا‘ بہ ا لفاظ دیگر اس طبقے کو بھی ملک اور قوم کے لئے قربانی دینے پر آما دہ کرنا ہوگا، وسط مدتی اور طویل  المدت اقدامات میں صنعقی شعبے کی ترقی، نظام عدل کی بحا لی اور امن وامان کا قیا م سب سے اہم ہیں۔