پی آئی اے کا نیا دور

پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز (پی آئی اے) کو بعد از خرابی بسیار انٹرنیشنل ایوی ایشن والوں نے اجازت تو دے دی ہے کہ وہ یورپ کے لئے اپنی پروازیں شروع کر دے پر اب اس کی نئی انتظامیہ کو کمرباندھ کر دن رات محنت کر کے اس کے کھوئے ہوئے وقار کو دوبارہ حاصل کرنا ہو گا جو کوئی ا تنا آسان کام نہیں ہو گا کہ چشم زدن میں ہو جائے اس ائر لائنز کو ائرمارشل اصغر خان اور نور خان نے اپنا خون پسینہ ایک کر کے بڑی محنت کے بعد دنیا کی پہلی چھ بہترین ائر لائنز میں مقام دلوایا تھا اس کے جہاز وقت مقررہ پر اڑان بھرتے اس کا سفر محفوظ ترین تھا اور اس کے جہازوں کی مینٹی نینس اعلیٰ معیار کی تھی‘ اس ضمن میں ہمیں ایک واقعہ یاد آ تا ہے ابھی بنگلہ دیش نہیں بنا تھا ایوب خان کا دور تھا اورمنعم خان مشرقی پاکستان کے گورنر تھے جو کراچی ایک کانفرنس میں شرکت کے واسطے آئے ہوئے 
تھے اور شام سات بجے کراچی سے ڈھاکہ جانے والی فلائٹ کیلئے ہوائی اڈے پر پندرہ منٹ لیٹ پہنچے اور اس دوران جہاز اپنے وقت مقررہ پر اڑان بھر گیا منعم خان نے غصے میں صدر ایوب خان کو ایک خط لکھ ڈالا اور شکایت کی کہ پی آئی اے والوں کو میرا انتظار کرنا چاہئے تھا آ خر میں مشرقی پاکستان کا گورنر ہوں ایوب خان نے وہ خط اس وقت کے پی آئی اے کے چیئرمین ائر مارشل اصغر خان کو تبصرہ کیلئے بھجوایا تو اصغر خان 
نے اس کے جواب میں لکھا کہ آپ کو اس بات پر فخر کرنا چاہئے کہ پی آئی اے وقت کی اتنی پابند ہے کہ وہ گورنر کی بھی پرواہ نہیں کرتی‘ یہی وجہ تھی کہ عرب امارات کے حکمرانوں نے اپنی ائر لائنز بنانے میں اس کے عملے کی خدمات حاصل کیں جو پاکستان کیلئے ایک اعزاز کی بات تھی۔ اگلے روز سویڈن جیسے پر امن ملک میں پولیس کی فائرنگ سے کئی مبینہ دہشت گرد سکول چلڈرنز کی ہلاکت سے مغرب کے میڈیا میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا اس کے تانے بانے اس نرم امیگریشن پالیسی سے تو نہیں ملتے جس کا فائدہ اٹھا کر دہشت گردی میں ملوث بدنام ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد سویڈن میں سکونت اختیار کر رہے ہیں اور پھر مقامی سکول کے بچوں کو اس 
کا استعمال سکھا کر ان کی برین واشنگ کے بعد ان سے سویڈن میں مختلف اقسام کے جرائم کروا رہے ہیں اب وہاں گن کنٹرول یعنی پرائیوٹ ہاتھوں میں مہلک ہتھیاروں پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے ساتھ ہی ساتھ وہاں کے سیاسی مبصرین سویڈن میں غیر ملکیوں کے لئے سخت امیگریشن کنٹرول کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں سویڈن میں منشیات کی کھلے عام فروخت سے بھی جوان نسل کئی جنسی جرائم کا شکار ہے۔ وطن عزیز کا امن عامہ بھی مہلک ہتھیاروں کی پرائیوٹ ہاتھوں میں موجودگی سے پار پار ہے جب تک اس کا سدباب نہیں کیا جاتا امن عامہ بہتر نہیں ہو سکتا ہمارے ہاں بھی اب آ ئس نامی نشہ آور پاؤڈر نے ہیروئن کی جگہ لے لی ہے اور جب تک اس کا دھندہ کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا نہیں جائے گا یہ نشہ ہمارے ملک کے لئے ایٹم بم سے زیادہ مہلک رہے گا۔