نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق پاکستان میں 26 یا 27 جون کو مون سون داخل ہونے کی توقع ہے، جو جولائی سے 15 ستمبر تک جاری رہے گا۔
این ڈی ایم اے حکام نے بتایا کہ شمالی اور مشرقی پنجاب میں زیادہ بارشیں ہوں گی، جبکہ گلیشئرز کے پگھلنے سے مقامی سیلاب اور نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔
ملک میں جاری ہیٹ ویو کی ایڈوائزری 6 ماہ پہلے جاری کی جا چکی ہے، جبکہ راجن پور اور ڈی جی خان میں بھی زیادہ بارشوں کا امکان ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 344 ملی میٹر بارش ہوتی ہے، لیکن اس بار 388 ملی میٹر بارش متوقع ہے، جبکہ شمالی مشرقی پنجاب میں بارش 50 فیصد زیادہ ہو سکتی ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق سلیمان رینج میں پہاڑی ندیوں میں طغیانی کا امکان ہے، جبکہ جنوبی خیبر پختونخوا میں نارمل یا اس سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔
بلوچستان میں کم بارش اور زیادہ درجہ حرارت کی پیشگوئی کی گئی ہے، جبکہ مون سون میں کلاوڈ برسٹ کے واقعات بھی زیادہ ہو سکتے ہیں۔
سینیٹر شیری رحمان نے اجلاس میں سندھ طاس معاہدے کے ممکنہ اثرات پر سوال اٹھایا، جس پر چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ بھارت مغربی دریاؤں سے کم پانی استعمال کر رہا ہے، اور اس سال بیسن میں 35 فیصد کم پانی ہوگا۔