نجی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں نکیل کون ڈالے گا؟

 یکم جون سے پیٹرول کی نئی قیمت76.52 روپے کا اطلاق ہوا تو ایک روز بعد ہی ملک کے بیشتر بڑے شہروں میں فلنگ اسٹیشنو ں پر فروخت بند کردی گئی‘وطن عزیز کے  بڑے شہروں میں سات دن سے پیٹرول کا بحران جاری ہے اور اوگرا کی جانب سے ذمہ دار کمپنیوں کو جاری کئے گئے نوٹسز تاحال بے اثر ثابت ہو رہے ہیں۔ملک میں بیشتر پمپس بند پڑے ہیں جس کے سبب شہری  بلیک میں مہنگے داموں پٹرول خریدنے پر مجبور ہیں‘دیگر شہروں کی طرح پشاور میں بھی بیشتر فلنگ اسٹیشنوں پر پٹرول نایاب ہوگیا ہے جس کے باعث پٹرول پمپس پر گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں‘ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی بہت کم ہے۔ ہائی اوکٹین سمیت پیٹرولیم کی دیگر مصنوعات دستیاب ہیں لیکن پیٹرول اور ڈیزل نایاب ہے۔ماسوائے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے نجی آئل کمپنیوں کے پاس سٹاک ختم ہوگیا ہے ٗ قیمتوں میں مزید کمی کے خدشے کے پیش نظر نجی آئل کمپنیوں نے پٹرولیم مصنوعات کیلئے خام مال کے سودے نہیں کئے ٗ جس کے باعث طلب و رسد میں عدم توازن پیدا ہوگیا ہے پشاور میں نجی آئل کمپنیوں کے فلنگ اسٹیشنوں میں سیل بند ہے ٗ بیشتر پٹرول پمپ بند ہو چکے ہیں ٗ کورونا بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آ گئی ہیں ٗ گزشتہ دو ماہ سے پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل کمی سے نجی آئل کمپنیوں کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے ٗ ٗ پشاور سمیت خیبر پختونخوا اور ملک بھر میں نجی آئل کمپنیوں کے فلنگ اسٹیشنوں کے ساتھ آئل ڈپوؤں میں بھی سٹاک ختم ہوگیا ہے گزشتہ تین دنوں سے پٹرول پمپوں کو سپلائی معطل ہے صرف پاکستان اسٹیٹ آئل پٹرول و ڈیزل کی سپلائی کر رہا ہے اور پی ایس او کے پمپوں پر پٹرول و ڈیزل وافر مقدار میں موجود ہے تاہم ان پمپوں پر گاڑیوں ٗ موٹر سائیکلوں ٗ بسوں ٗ ویگنوں ٗ رکشوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں ٗ لوگوں کو پٹرول و ڈیزل ڈلوانے کیلئے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے‘آئندہ چند دنوں میں صورتحال مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

 پٹرولیم مصنوعات بارے حکومت پاکستان کی پالیسیوں کے خلاف نجی آئل کمپنیوں نے خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں تیل و ڈیزل کی سپلائی معطل کرکے احتجاج ریکارڈ کروانے کی منصوبہ بندی کی ہے ٗ جس کے تحت ملک بھر میں فلنگ اسٹیشنوں کو بند کر دیا جائیگا ٗ نجی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں حکومت پاکستان کی پٹرولیم سیکٹر میں کل وقتی پالیسیوں سے نالاں ہیں ٗ ان کمپنیوں نے پٹرولیم مصنوعات کے مزید معاہدے نہ کرنے کیلئے ایکا کر لیا ہے اور پاکستان بھر میں سپلائی کو روکنے کی منصوبہ بندی کی ہے ٗ خیبر پختونخوا کے ڈیلرز کے مطابق پٹرول بحران 20سے 30دنوں تک جائیگا ٗ  آئل کمپنیاں اربوں کا نقصان کر چکی ہیں‘ بڑے ڈیلرز کروڑوں اور چھوٹے ڈیلرز کو لاکھوں کا ٹیکہ لگ چکا ہے‘پاکستان میں پٹرولیم کے نجی شعبے میں اس وقت 9ملکی اور بین الاقوامی کمپنیاں کام کر رہی ہیں ٗ جبکہ (پی ایس او) سرکار ی کمپنی ہے ٗ پرائیویٹ کمپنیوں میں شیل ٗ اٹک آئل پرائیویٹ لمٹیڈ ٗ عسکر ون ٗ پوما (puma) انرجی ٗ بی (BE) انرجی ٗ گو (Go) پٹرولیم ٗبائیکو (Byco) حسکول (Hascol) پٹرولیم اور ٹوٹل (Total) پٹرولیم شامل ہیں  قلت کے باعث صوبے کے اہم محکموں کی ٹرانسپورٹ کا پہیہ بھی جام ہوگیا ہے ٗ مختلف محکموں کا پشاور میں واقع نجی آئل کمپنیوں کے فلنگ اسٹیشنوں کے ساتھ کنٹریکٹ ہے تاہم گزشتہ تین دنوں سے سپلائی معطل ہے‘ادھر حکومت  نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریٹیلرز کو زیادہ سے زیادہ منافع کے حصول میں پیٹرول کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کا ذمہ دار قرار دیا ہے‘وزیر توانائی اور پیٹرولیم عمر ایوب نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'چند آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اور ریٹیلرز غیرقانونی منافع کیلئے پیٹرول اور ڈیزل کی مصنوعی قلت پیدا کررہے ہیں‘ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ان کمپنیوں اور ڈیلرز کو بے نقاب کرنے اور ریگیولیٹرز اور صوبائی حکومتوں کی مدد سے ان کیخلاف کاروائی کا فیصلہ کیا ہے وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ ان کے لائسنس منسوخ کئے جائیں گے اور دعویٰ کیا کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی کوئی کمی نہیں ہے۔ دوسری جانب آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرانے آئل کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مصنوعی اضافے کیلئے بظاہر مل کر اور غیر مسابقتی انداز میں قیمت مقرر کی گئی ہے‘چند آئل کمپنیوں نے پیٹرولیم ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل آف آئل کو غیردانش مندانہ فیصلوں کے ذریعے صورت حال کو بگاڑنے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ حکومت نے پہلے تیل کی درآمد بند کردی اور متعدد منظور نظر کمپنیوں کیلئے شیڈول تبدیل کردیا‘ پیٹرولیم ڈویژن سے جاری ایک بیان میں بھی دعوی کیا گیا ہے کہ ملک میں پیٹرولیم اور ڈیزل کا مناسب سٹاک موجود ہے اور شہریوں کو افراتفری میں خریداری سے گریز کرنا چاہیے‘پیٹرولیم ڈویژن واضح طور پر آگاہ کر رہا ہے کہ ملک میں پیٹرول کی مناسب مقدار موجود ہے پیٹرول کی قلت کے تاثر پر وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ملک میں 2 لاکھ 72 ہزار ٹن پیٹرول اور 3 لاکھ 76 ہزار ڈیزل کا ذخیرہ دستیاب ہے جو بالترتیب 12 اور 17 دنوں کیلئے کافی ہے‘ دستاویزات میں درج تفصیلات میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک بھر میں مصنوعات کی دستیابی کا وسیع خلا ء ہے‘ بعض علاقوں میں فراہمی کی صورت حال پیچیدہ ہے جبکہ کئی ریٹیل اسٹیشنز مکمل طور پر بند ہیں اور چند او ایم سی کے ریٹیلرز بالکل خشک ہوچکے ہیں‘ پنجاب میں 20 روز کیلئے مطلوبہ ایک لاکھ 59 ہزار ٹن کے مقابلے میں اوسط 73 ہزار ٹن پیٹرول صرف چار روز کیلئے موجود ہے، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں صرف تین روزکیلئے پیٹرول کا ذخیرہ ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں 5 روز کا ذخیرہ موجود ہے۔ او ایم سی کا مجموعی ذخیرہ بلوچستان میں 2 ہزار ٹن، گلگت بلتستان میں 440 ٹن او کے پی میں 12 ہزار ٹن ہے‘اسی طرح ڈیزل کا ذخیرہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت میں صرف 4 روز کیلئے کافی ہے، پنجاب میں 94 ہزار ٹن ہے ٗ صوبے میں جون میں روزانہ کی اوسط طلب 24 ہزار ٹن ہے، خیبر پختونخوا میں ڈیزل کا مجموعی ذخیرہ 18 ہزار ٹن اور گلگت بلتستان میں 994 ٹن ہے۔

جو دونوں صوبوں میں صرف چار روز کیلئے کافی ہے، سندھ میں 71 ہزار ٹن اور بلوچستان میں 1272 ٹن ڈیزل کا ذخیرہ ہے‘وزارت پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم ڈویژن، اوگرا، مسابقتی کمیشن آف پاکستان اور تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز سمیت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر حالات کو معمول پر لانے کیلئے مناسب کاروائی کی جارہی ہے۔ پیٹرولیم ڈویژ کا کہنا تھا کہ تمام او ایم سیز سے رابطے میں ہیں اور ان میں سے اکثر کے پاس کمی نہیں ہے‘شیل اور ٹوٹل پارکو کے پاس کم ذخیرہ ہے لیکن 10 جون تک ان کی اضافی درآمد بھی پہنچ جائے گی جس کے بعد ان کا ذخیرہ بھی بڑھ جائے گا‘تمام چیف سیکرٹریز کو خطوط لکھے گئے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی دستیابی کو یقینی بنانے، خود جا کر جائزہ لینے اور ریٹیلرز سے ذخیروں کی تصدیق کرکے وفاقی حکومت کو آگاہ کرنے کیلئے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کریں۔ صوبوں سے بھی کہا گیا ہے کہ پٹرول کی مصنوعی قلت پیدا کرنے میں ملوث پمپس اور ڈیلرز کے خلاف منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی سے متعلق1977 ء کے ایکٹ کے مطابق کاروائی کریں۔