ڈنڈے کااستعمال

آئے دن حکومتی زعماءللکارتے رہتے ہیں کہ حکومت اشیائے خوردنی اور دیگر اشیائے صرف کی ذخیرہ اندوزی کی اجازت نہیں دے گی یہ للکار اب تک تو صدا بہ صحرا ہی ثابت ہوئی ہے اور اسے گیڈربھپکی ہی کہا جاسکتا ہے حکومت کہتی ہے کہ نہ ملک میں کبھی آٹے کی کمی تھی اور نہ پٹرول کی کمیابی اگر حکومت کا یہ موقف مان لیا جائے تو پھر کچھ عرصے کے لیے ملک سے پٹرول کہاں غائب ہو گیا تھا اور آٹے کی قیمت میں کیوں ہوش ربا اضافہ ہوگیا ہے ظاہر ہے کہ ان اشیاءکوذخیرہ اندوزوں نے چھپا رکھا تھا ہم نے تو آج تک نہیں دیکھا کہ حکومتی اہلکاروں نے کسی جگہ بڑے پیمانے پر ان اشیاءکو ذخیرہ کرنے والے افراد کے گوداموں پر چھاپا مارکر انہیں سربمہر کیا ہو اور بعد میں ان کو برسر عام نیلام عام کیا ہو ہمیں مان لینا چاہیے کہ اشیائے خوردنی اور دیگر اشیائے صرف کے ذخیرہ اندوزوں کو متعلقہ سرکاری محکموں اور اہلکاروں کی طرف سے مکمل تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے ایڈمنسٹریشن منت زاری سے نہیں چلا کرتی کبھی کبھی اس کے لیے ڈنڈے کا استعمال بھی ضروری ہوتا ہے تب ہی تو سیانوں نے یہ بات کہی ہے کہ ڈنڈا ہی بگڑے تگڑے لوگوں کا علاج ہے گدھے کو بے شک گاجر بھی کھلائی جائے پر اس کے خلاف ڈنڈے کا استعمال بھی ضروری ہوتا ہے ہمیں یہ بات بھی مان لینی چاہئے کہ لا توں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے سرکاری اہلکاروں کو بگڑے تگڑے بڑے تاجروں کے خلاف کبھی غیر روایتی ہتھکنڈے بھی استعمال کرنے پڑتے ہیں تب کہیں جا کر بات بنتی ہے اس ضمن میں ہم صرف ایک مثال کا حوالہ دیں گے جس سے ہماری مدعا کا اندازہ ہوجائے گا نیا نیا پاکستان بنا تھا چوک یادگار پشاور شہر پر اس وقت کے وزیراعلیٰ ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے کہ لوگوں کے مجمع سے شور اٹھا کہ مارکیٹ میں چینی کا فقدان ہے۔

 ذخیرہ اندوزوں نے اس کا ذخیرہ کررکھا ہے اور پولیس چشم پوشی سے کام لے رہی ہے وزیر اعلی نے غصہ میں آ کر لوگوں سے کہا کہ اگر ایسی بات ہے تو بے شک ذخیرہ اندوزوں کے گوداموں کو لوٹ لیا جائے اور میں پولیس کو حکم دیتا ہوں کہ وہ لوٹنے والوں کے خلاف کوئی پرچہ نہ کاٹے دوسرے دن مردان اور دیگر علاقوں میں سو سے زیادہ چینی کے وہ گودام لوٹ لیے گئے کہ جن میں ذخیرہ اندوزوں نے چینی چھپا رکھی تھی اس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ ڈر کے مارے دیگر ذخیرہ اندوز چینی مارکیٹ میں ازخود لے آئے اب بظاہر تو وزیراعلی صاحب کا یہ حکم غیر قانونی تھا پر موقع محل کے مطابق اس حکم کا نتیجہ عوام کے حق میں اچھا نکلا اور بعد میں پھر جب تک وہ وزیراعلی رہے کسی ذخیرہ اندوز کو یہ جرات نہ ہوئی کہ وہ اشیاءخوردنی کی ذخیرہ اندوزی کرتا یہ جو ملک میں گڈ گورننس کے فقدان کا اکثر و بیشتر ذکر ہوتا ہے اس کی اور بھی کئی وجوہات ہوں گی پر ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ سرکاری ملازمین کو آئے دن اپنی موجودہ آسامی پر وقت پورا کیے بغیر تبدیل کر دیا جاتا ہے دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ یہ تبدیلی اتنی تیزی کے ساتھ ساتھ کی جا رہی ہے کہ کسی سرکاری ملازم کو یہ یقین نہیں کہ وہ اپنی موجودہ آسامی پر اپنا دورانیہ پورا بھی کرسکے گا جو عام حالات میں کم از کم تین سال تو ضرور بنتا ہے ہمیں اس کالم کا محدود حجم اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم سرکاری ملازمین کے ان لاتعداد تبادلوں کا ذکر کریں جو گزشتہ دو برسوں میں کیے گئے ہیں اور ان میں اکثر سیاسی بنیادوں پر کیے گئے نہ کہ عوام کے کسی مفاد میں۔ قوانین پر مکمل عملدرآمد کے لئے حکومتی مشینری کا فعال اور مضبوط ہونا ضروری ہے تاکہ وہ جہاں اپنی رٹ قائم رکھ سکیں وہاں قوانین کے نفاذ کو بھی یقینی بنائے اس سلسلے میں دیکھا جائے تو موجودہ حکومت کی پوزیشن کمزور نظر آرہی ہے جس پر طرف فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔