ضم اضلا ع کی ترقی۔۔۔

خیبر پختونخوا کی حکومت نے ضم اضلا ع کےلئے 65ارب روپے تر قیا تی پیکیج کا اعلا ن کیا ہے وزیر اعلیٰ محمود خا ن نے محکمہ خزانہ اور محکمہ ترقی و منصوبہ بندی سمیت تما م صو بائی محکموں کو ہدا یت کی ہے کہ تر قیا تی پیکیج سے عوام کو حقیقی معنوں میں فائدہ پہنچا یا جا ئے اور اس بات کا خا ص خیال رکھا جا ئے کہ ترقی کا عمل بر سر زمین نظر آنا چاہئے ایسے منصو بے لا ئے جائیں جو عوام کو بھی نظر آئیں ذرائع ابلاغ کو بھی نظر آئیں ضم اضلا ع کے حوالے سے قائم ٹاسک فورس کے اہم اجلا س سے خطاب کر تے ہوئے وزیر اعلیٰ نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ پا ک فوج نے ضلع خیبر میں 74منصو بوں پر کا م کی تکمیل کی ہے ضلع خیبر میں نیا سب ڈویژن بن رہا ہے اور دو نئی انتظا می تحصیلیں بنا ئی جا رہی ہیں اجلاس کو بتا یا گیا کہ انتظا می دفاتر آئندہ دو ہفتوں کے اندر پشاور سے جمرود منتقل کئے جا ئینگے اجلا س میں ضلع خیبر کےلئے سفاری بس کا بھی عندیہ دیا گیا ایک منصو بے کے تحت پشاور اور لنڈی کو تل کے درمیان ریل کی نئی پٹڑی بچھا ئی جائیگی آئندہ سالوں میں خیبر سمیت تما م ضم اضلاع تر قیاتی لحا ظ سے پشاور اور چارسدہ جیسے مستحکم اضلا ع کے برابر آجا ئینگے اخبار بین حلقے اس بات سے آگاہ ہیں کہ 2015ءمیں قبائلی علا قوں کو صو بہ خیبر پختونخوا میں ضم کر نے کی تجویز پا کستان تحریک انصاف کی طرف سے آئی تھی عمران خان اور پرویز خٹک نے قبا ئلی علاقوں کو صو بے میں ضم کرنے پر زور دیا تھا جمیعت العلما ئے اسلا م نے اس تجویز کو ناقابل عمل قرار دیا تھا اور مو قف اختیار کیا تھا کہ صو بے میں ضم کرنے سے قبا ئلی علا قوں کی مخصو ص ثقافت متا ثر ہو گی مسلم لیگ (ن) پا کستان پیپلز پارٹی ، اے این پی اور قو می وطن پا ٹی نے تجویز کی حما یت کی قبائلی عوام کی رائے معلوم کرنے کےلئے کمیٹی بنا ئی گئی کمیٹی نے قبا ئلی علا قوں کا دورہ کر کے عوام کی رائے معلوم کی خبروں کے مطا بق نوجوانوں کی غالب اکثریت نے انضمام کی حمایت کی رائے عامہ کے لیڈروں نے انضمام کا خیر مقدم کیا 2018کے انتخا بات کے بعد وفاق اور صوبے میں پا کستان تحریک انصاف کی حکومتیں آئیں تو انضمام کی راہ ہموار ہو گئی اور فاٹا (FATA) کہلا نے والی قبائیلی ایجنسیوں کو صوبے میں ضم کیا گیا 2019میں انتخا بات کروا کر قبا ئلی عوام کو صو بائی اسمبلی میں نما ئندگی دے دی گئی قبائلی علا قوںکے نما ئندوں کو صو بائی کابینہ میں بھی شامل کیا گیا اس سال ہونے والے سینیٹ کے انتخا بات میں صو بائی اسمبلی میں قبائلی عوام کے نمائندے سینیٹروں کا انتخا ب کرینگے پہلے یہ اختیار قو می اسمبلی کے اراکین کے پاس ہو تاتھا قبا ئلی نو جوانوں نے انضا م کے حق میں پُر جو ش انداز اختیار کیا تو اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ ان کی نظر میں فر نٹیر کرائمز ریگو لیشن (FCR) تر قی کی راہ میں رکا وٹ تھا اُن کا خیال تھا کہ ایف سی آر سے جان چھوٹ گئی تو تر قی کا عمل شروع ہوگا اس عمل میں عوام کو تعلیم ،صحت ، انصاف اور سما جی بہبود کی سہو لتیں ملیں گی نوجوانوں کا یہ خواب انضما م کی صورت میں پوراہوا تا ہم اس خواب کی تعبیر ابھی باقی ہے خواب کی تعبیر کےلئے ضم اضلا ع میں بنیا دی ڈھا نچہ فراہم کرنے کی ضرورت تھی صوبائی محکموں کا دائرہ قبائلی تک وسیع کرنا وقت کا تقا ضا تھا انضمام کے بعد حکومت نے بنیا دی ڈھا نچہ فراہم کردیا سوات اور پنجکوڑہ دریاﺅں پر مہمند ڈیم کے منصو بے پر کام شروع ہو چکا ہے قبائلی علا قوں میں تعلیمی اداروں کا جال بچھا یا جا رہا ہے ضم اضلا ع کےلئے ایک یو نیورسٹی‘میڈیکل کالج اور انجینئرنگ کا لج کے منصو بے بھی زیر غور ہیں 65 ارب روپے کا موجودہ پیکیج ضم اضلا ع کا کل طرفہ پیکیج ہے ٹاسک فورس کی اہم میٹنگ میں کور کما نڈر اور فر نٹیر کور کے انسپکٹر جنرلز نے بھی شرکت کی گو یا نئے ترقیاتی منصو بے کو پا ک فو ج کی بھر پور تائید حاصل ہے صو بائی اسمبلی میں ضم اضلا ع کے نمائندے اس منصو بے پر عملدرآمد کےلئے بڑے پر جو ش ہیں اس طرح صو بائی حکومت کا نیا پیکیج ضم اضلا ع کے لئے دور رس اصلا حا ت کا پیش خیمہ ہو گا ۔