پی ٹی آئی کا مہنگائی کیخلاف ملک گیر احتجاج کرنیکا فیصلہ

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں پی ٹی آئی نے مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج اور بجٹ کے بعد حکومت مخالف تحریک کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 عمران خان کی زیر صدارت بنی گالہ میں پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ملکی سیاسی صورت حال، مہنگائی اور حکومت مخالف تحریک کے دوسرے مرحلے پر غور کیا گیا، اجلاس میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے شرکت کی اور اپنی تجاویز پیش کیں۔

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا فیصلہ کرتے ہوئے حکومت مخالف تحریک کے دوسرے مرحلے کی حکمت عملی پر غور کیا اور بجٹ کے بعد حکومت مخالف تحریک کا دوسرے مرحلہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کور کمیٹی نے معاشی طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے، حکومت نے 8 روپے بجلی کے یونٹ میں اضافہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور اب نوید سنا دی گئی ہے گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آٹا 20 کلو کا تھیلا جو پنجاب پیدا کرتا ہے وہاں 16 سو کا فروخت ہورہا ہے، پاکستان میں مہنگائی کی نئی حد کو چھونے والی ہے، 25 سے 30 فیصد خدانخواستہ افراط زر نہ چھو جائے، جو طوفان برپا ہوگا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، پورے پنجاب، سندھ بلوچستان میں پانی کا بحران بھی پیدا ہوگیا ہے جبکہ جون کے مہینے میں نہروں کی وارہ بندی ہورہی ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ شوکت ترین نے پہلے بتا دیا جو منصوبہ بندی ہورہی ہے وہ معاشی استحکام کے خلاف تھی، گھی کی قیمت میں دو سو روپے اضافہ ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو جو کارکنان پر تشدد ہوا، کیس سیاسی حکومت میں ایسا عمل ہم نے پہلے نہیں دیکھا، جس جس تھانے کے ایس ایچ او نے گھروں کے دروازے توڑے اور تشدد کیا انکی نشاندہی کریں ہم ان پولیس افسران جنھوں نے یہ تشدد کیا انکے خلاف مقدمات درج کروائیں گے، خواتین پر بالخصوص جو تشدد کیا اسکے خلاف خواتین مظاہرہ کریں گی، جس میں ممبر اراکین پارلیمنٹ بھی شرکت کریں گی، مظاہرہ اسلام آباد یا راولپنڈی میں ہوگا، جس کے مقام کا فیصلہ کرنا ابھی باقی ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جب پاکستان کے معاملات میں دخل اندازی ہورہی تھی، اسکے بعد یہ خاموشی اختیار کیوں کی گئی؟ پاکستان کے محافظوں کو اس پر نوٹس لینا چاہے تھا، ہم ڈائیلاگ کے قائل ہیں لیکن یہ حکومت مسلط کی گئی ہے اور جو مسلط کئے جاتے ہیں ان سے ڈائیلاگ ممکن نہیں ہیں۔