تیل درآمد کرنے کیلئے پی ایس او کا لیٹر آف کریڈٹ ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ

اسلام آباد: ملک میں تیل درآمد کرنے کیلئے پی ایس او کا لیٹر آف کریڈٹ ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان سٹیٹ آئل کا گردشی قرضہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 613 ارب روپے پر پہنچ گیا۔

 گیس اور پاور کمپنیاں پی ایس او کی اربوں روپے کی نادہندہ ہیں۔سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ذمہ پی ایس او کے 388 ارب روپے واجب الادا ہیں جبکہ سرکاری تھرمل پاور پلانٹ نے پی ایس او کے 146 ارب روپے سے زائد ادا کرنے ہیں۔ح

بکو اور کیپکو نے پی ایس او کو 30 ارب روپے ادا کرنے ہیں جبکہ قومی ایئر لائن بھی پاکستان سٹیٹ آئل کی 23 ارب روپے کی نادہندہ ہے۔ڈالر کی قیمت میں اضافے سے پی ایس او کو 14 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔

لیٹر آف کریڈٹ بچانے کے لیے پی ایس او نے حکومت سے 50 ارب مانگ لیے ہیں، لیٹر آف کریڈٹ ڈیفالٹ کر گیا تو تیل کی درآمد متاثر ہو جائے گی دریں اثنا پاکستان کا تجارتی خسارہ سالانہ بنیادوں پر 40.68 فیصد سے کم ہوکر دسمبر 2022 میں 2.857 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ 

پاکستان کے ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دسمبر 2021 میں تجارتی خسارہ 4.816 ارب ڈالر تھا۔دسمبر 2022 میں تجارتی خسارے میں کمی کی وجہ ملکی درآمدات میں نمایاں کمی ہے جو 5.161 ارب ڈالر تھے جبکہ دسمبر 2021 میں ملکی درآمدات 31.91 فیصد سے کم ہوکر 7.58 ارب ڈالر ہوگئے تھے۔

دوسری جانب گزشتہ ماہ مارکیٹ کی خراب صورتحال کے پیش نظر برآمدات میں بھی کمی دیکھنے میں آئی، پاکستان ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق دسمبر میں کْل برآمدات 2.304 ارب ڈالر تھے جو گزشتہ سال 2.764 ارب ڈالر کے مقابلے میں 16.64 فیصد کم ہے۔

چونکہ گزشتہ سال ملکی زرمبادلہ ذخائر اور روپے کی قدر میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی، تو اسی دوران مئی میں سٹیٹ بینک نے ڈالر کے اخراج کو کم کرنے کے لیے درآمدات سمیت برآمدات کے لئے خام مال کی اشیا پر پابندی عائد کردی تھی۔