ایران‘سعودی عرب تعلقات میں خوشگوار تبدیلی

کئی دہائیوں بعدایران‘ سعودی عرب تعلقات میں حالیہ تبدیلی نہ صرف دونوں ممالک کے مابین بلکہ پورے خطے کیلئے خوشگوار  نتائج کی حامل ہے،دونوں ممالک کو قریب لانے کا سہرا پیپلز ری پبلک  آف چائنا کے سر ہے‘ دونوں ممالک کے سربراہوں کی ملاقات کے بعد سفارتی تعلقات جو سات برس سے منقطع تھے دوبارہ قائم کرنے پر راضی ہوگئے ایران سعودی عرب کے باہمی خوشگوار تعلق کا پاکستان پر بے پناہ اثر ہوگا ان دونوں ممالک کے تعلقات میں اسی تیزی سے تبدیلی آئی ہے کہ پوری دنیا حیران۔ خطے میں خوشگوار تبدیلی کی تین وجوہات ہیں اول یہ کہ مشرقی وسطیٰ میں امریکی اثرورسوخ میں کافی کمی دیکھی گئی ہے دوئم چین کی سفارتی اثرورسوخ میں نمایاں تیزی آئی ہے سوئم سعودی قیادت سنجیدگی کے ساتھ خطے میں امن قائم کرنے کے خواہشمندہے اپنے دوسرے پڑوسی ملک یمن میں بھی جاری جنگ کو ختم کرنے کیلئے انہوں نے کئی اہم قدم اٹھا رکھے ہیں،دوسری جانب چین جو دنیا کی دوسری بڑی اُبھرتی طاقت ہے نے اپنے اثرورسوخ کو بڑھانا شروع کر دیا مشرقی وسطیٰ تیل کی پیداوار اور انرجی کا ایک بڑا ذخیرہ ہے ان ذخائر سے مستفید ہونے کیلئے اس خطے میں امن کا قیام نہایت ضروری ہے دوسری جانب اسی طرح میں امریکی اثرورسوخ کم کرکے اپنا قدم جمانا بھی بیجنگ  کا مقصد ہے دنیائے عرب میں چین کے اثرورسوخ کی قبولیت کا ایک دوسرا پہلو
 بھی ہے یورپین اور امریکی ممالک کے برعکس چین نے کبھی بھی کسی ملک پر ماضی میں حکمرانی نہیں کی اور اسی لئے چین کو دوست کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ایران سعودی عرب کی دوستی سے پاکستا نی معیشت میں بھی خوشگوار تبدیلی آئے گی پاکستان میں قدرتی گیس کی کمی کا بحران جاری ہے اس کمی کو قابو کرنے میں ایران‘ پاکستان پائپ لائن مثبت کردار ادا کر سکتی ہے ماضی میں معاہدہ کے نتیجے میں ایران نے اپنے حصہ کی پائپ لائن اپنی سرحد تک بنالی ہے جبکہ پاکستان اپنے حصہ کی لائن تعمیر کر کے اس اہم منصوبے سے استفادہ کرسکتا ہے۔چین نے نہ صرف مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں بلکہ افریقہ اوریورپ سمیت دنیا کے تمام خطوں میں معاشی منصوبوں کا ایک ایسا
 جال بچھایا ہے جس  سے ایک طرف چین کو عالمی طاقت کے طور پر اپنااثر و رسوخ بڑھانے میں مدد ملی ہے تو دوسری طرف ان علاقوں میں معاشی ترقی کاسفر بھی تیز ہو اہے۔ چین کی کوششوں سے نہ صرف سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کا اہم واقعہ پیش آیا ہے بلکہ شام اور سعودی عرب کے درمیان بھی تعلقات کو معمول پر لانے کی طرف پیش رفت کی اطلاعات ہیں جو مسلم دنیا کیلئے کئی حوالوں سے اہم ہے۔اگرچین کے عالمی اثر رسوخ کے حوالے سے بات کی جائے تو یوکرین اور روس تنازعہ بھی ان عوامل میں سے ہے جس نے چین کی سفارتی سرگرمیوں کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے اور ایک طرف اگر روس چین کی ثالثی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے تو دوسری طرف یوکرین نے بھی چین پر نظریں مرکوز کی ہیں کہ وہ یوکرین اور روس تنازعے کے حل میں اپنا کردار اداکرے۔