سابق رکن قومی اسمبلی اور انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین کی صدر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا ہے کہ مایوسی کا بہترین علاج کارآمد اجتماعیت ہے ۔ اچھی اجتماعیت سے نوجوانوں کو جوڑیں تو وہ کبھی مایوسی ، ڈپریشن کا شکار نہیں ہوں گے۔
سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ رائے عامہ کے مختلف جائزوں کے مطابق پاکستان میں ستانوے فیصد خواتین حجاب کرنا پسند کرتی ہیں ۔ یہ انتہائی خوش آئند رجحان ہے ۔ الحمدللہ حجاب کا کلچر تیزی سے بڑھتا چلا جارہا ہے۔
سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ خالق کائنات نے ہمیں باوقار تہذیب دی ہے۔ ہماری نوجوان نسل کے سر پر ٹرنسجینڈر ایکٹ ایک بہت بڑے فتنے کی صورت کھڑا ہے ۔ جسکا مقابلہ قرآن و سنت پر عمل پیرا ہوکر ہی ممکن ہے ۔ 911 کے بعد،اسلامو فوبیا کا تاثر پھیلتا چلا گیا اور فرانس نے سب سے پہلے حجاب پہ پابندی لگائی ۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز پر مسلمان خواتین کی حقیقی نمائندگی نہیں تھی ۔