مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو سزا دینے والے جج نے گھر آکر معافی مانگی، جج کو اسی بنا پر نوکری سے برخاست کر دیا گیا لیکن سزا بحال رکھی گئی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر قانون اور مرکزی رہنما پاکستان مسلم لیگ ن رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نارووال میں پارٹی ارکان کے درمیان ناراضی ایک حلقے کی وجہ سے ہے، جب ایک ایک ٹکٹ پر 13، 13 امیدوار ہوں گے تو پھر چھوٹی موٹی ناراضگی یا احتجاج تو ہو گا لیکن پارلیمانی بورڈ میرٹ پر حلقے میں ٹکٹ کافیصلہ کرے گا تو معاملہ حل ہو جائے گا۔
سیاستدانوں کے بچوں کو ٹکٹ دینے پر رانا ثنا اللہ نے کہا سیاستدان کے بچے اگر سیاست میں دلچسپی لیں تو اس میں اچھنبے کی کیا بات ہے، جب ایک ڈاکٹر کا بیٹا ڈاکٹر اور ایک انجینئر کا بیٹا انجینئر بن سکتا ہے تو سیاستدان کا بچہ سیاست میں کیوں نہیں آ سکتا، ہم نے تو صرف ٹکٹ جاری کرنا ہے، جیت کا فیصلہ تو حلقے کے عوام نے کرنا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی پارٹی سے ناراضی سے متعلق سوال پر صدر مسلم لیگ ن پنجاب نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے کبھی ناراضی کا اظہار نہیں کیا البتہ بطور سیاسی کارکن اور رہنما ان کا مؤقف ہے کہ انہوں نے الیکشن میں حصہ نہیں لینا، پارٹی نے شاہد خاقان عباسی کو کسی معاملے میں پیچھے نہیں رکھا۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا نواز شریف کی 2 اپیلیں زیر التوا تھیں ایک میں ضمانت ہو چکی ہے جبکہ دوسری اپیل کی تاریخ بھی سماعت کے لیے مقرر ہے، میرا نہیں خیال کہ اس میں ایک 2 سے زیادہ دن لگیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس اپیل میں نواز شریف کو سزا تو ایک مذاق ہے، سزا دینے والے جج نے باقاعدہ گھر آکر معافی مانگی اور کہا کہ میں بہت دباؤ میں تھا اور پھر اسی بنیاد پر جج ملک ارشد مرحوم کو سروس سے بھی نکالا گیا لیکن یہ سزا بحال رکھی گئی۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ یہ سزا ختم ہونے کے بعد نواز شریف پوری طرح سے الیکشن لڑنے کے اہل ہوں گے اور کامیابی کی صورت میں ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے چوتھی بار وزیراعظم کا حلف بھی اٹھائیں گے۔