مصنوعی ذہانت : تکنیکی انقلاب‘ صنعتی تبدیلی

ژرف نگاہ .... شبیرحسین اِمام


مصنوعی ذہانت : تکنیکی انقلاب‘ صنعتی تبدیلی


مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹلی جنس اے آئی) جس کا ظہور ”تکنیکی انقلاب اور صنعتی تبدیلی“ کی صورت ہو رہا ہے‘ صنعتی و زرعی پیداوار میں غیر معمولی اضافے کی ’بے پناہ صلاحیت‘ رکھتی ہے اُور اِس سلسلے میں پاکستان چین میں ہونے والی ترقی اُور اِیجادات سے بھرپور فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے میدان میں اگرچہ چین نے امریکہ اُور یورپی ممالک سے بعد میں قدم رکھا لیکن چین کے سفر نے مصنوعی ذہانت کے منظر نامے کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے اُور اب چین کے بغیر مصنوعی ذہانت کا تصور نہیں کیا جا سکتا اُور یہ ایک ’کلیدی کھلاڑی‘ کے طور پر کھڑا نظر آتا ہے۔ صنعتوں اور معیشتوں کو نئی شکل دینے میں مصنوعی ذہانت کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے چین اور پاکستان اس شعبے میں تکنیکی تعاون کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔


مصنوعی ذہانت کے شعبے میں چینی ہم منصبوں کے ساتھ تعاون کے لئے پاکستان کی دلچسپی اُور سرکاری و نجی اداروں کی درخواستوں کے جواب میں ”چائنا پاکستان کوآپریشن سنٹر آن ٹیکنیکل اسٹینڈرڈائزیشن“ نامی ادارے کے تحت ”چین پاکستان آرٹیفیشل انٹیلی جنس انڈسٹری کوآپریشن میچ میکنگ“ کے حالیہ اجلاس (تیرہ ستمبر دوہزارتیئس) کے دوران 5 چینی کمپنیوں اور 5 پاکستانی کمپنیوں نے اپنے کاروبار کو متعارف کرانے اور اِس سلسلے میں حکومتی تعاون سے متعلق ضروریات اُور توقعات کا خاکہ پیش کیا۔ سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق اِس موقع پر جدید ترین ٹیکنالوجیز کی نمائش بھی کی گئی جس میں ڈیجیٹل ہیومن انٹرفیس‘ چیٹ بوٹس اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے فراہم کی جانے والی ممکنہ خدمات جیسی اختراعات (ایجادات) شامل تھیں۔ قابل ذکر ہے کہ چین میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں تحقیق کرنے والے تعلیمی ادارے ’چینگڈو انسٹی ٹیوٹ آف اسٹینڈرڈائزیشن‘ اُور پنجاب یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف کوالٹی اینڈ ٹیکنالوجی مینجمنٹ کے درمیان تعاون اُور شراکت داری کا معاہدہ ہے اُور اِس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان سال دوہزاربیس میں ”چین پاکستان تعاون مرکز برائے ٹیکنیکل اسٹینڈرڈائزیشن“ نامی ادارے کا قیام عمل میں لایا۔ اِس شعبے کے تحت روایتی چینی ادویات سازی‘ تحفظ خوراک اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اُٹھایا جا رہا ہے۔ پاکستان میں ذہانت کی کمی نہیں جبکہ یہاں افرادی قوت چین کے مقابلے کم قیمت میں بھی دستیاب ہوتی ہے اِس لئے چین کے لئے پاکستان اُور پاکستان کے چین تعلیم و تحقیق کے شعبے میں ایک دوسرے کے انتہائی قریب دکھائی دے رہے ہیں۔

پاکستان میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) خدمات فراہم کرنے والی زیادہ کمپنیاں چین میں تیارشدہ مصنوعات (اے آئی پروڈکٹس) درآمد کر رہی ہیں جبکہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ چین پاکستان میں مصنوعی ذہانت سے فائدہ اُٹھانے کے لئے ٹیکنالوجی منتقل کرے۔ جب تک پاکستان اُور چین کے مشترکہ تحقیقی اور ترقیاتی مراکز قائم نہیں کئے جائیں گے اُس وقت تک مصنوعی ذہانت کے استعمال سے مختلف شعبہ جات میں ترقیاتی پیش رفت بھی نہیں ہو سکے گی۔

بنیادی بات یہ ہے کہ چین کی پاکستان میں مالی و افرادی سرمایہ کاری سے متعلق آمادگی سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ’تکنیکی تعاون اور دستیاب مہارتوں‘ کا مو¿ثر استعمال کیا جائے جس سے چین اور پاکستان کے درمیان ’ٹیکنالوجیکل تعاون‘ میں ایک نئے (انقلابی) دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔
....