مدینہ منورہ کی بادلوں والی مسجد، جہاں حضرت محمد ﷺ نے دو مرتبہ عید کی نماز ادا فرمائی

مدینہ منورہ شہر ویسے تو کئی تاریخی مقامات کی بنا پر سب کی توجہ خوب سمیٹ لیتا ہے، تاہم یہاں ایک ایسی مسجد بھی موجود ہے، جو کہ اپنی دیواروں، اور اندرونی اسٹرکچر کی بنا پر تاریخی طور پر مقبول ہے۔

مدینہ منورہ میں واقع مسجد الغمامہ کا شمار مدینہ کی مقبول اور قدیم ترین مساجد میں ہوتا ہے، جس سے متعلق سعودی پریس ایجنسی کا کہنا ہے کہ پیغمبر آخر الزماں آقائے دو جہاں حضرت محمد ﷺ نے عید کی نماز ادا کی۔

مسجد نبوی ﷺ کے باب السلام گیٹ سے 500 میٹر جنوب وسط میں واقع مسجد الغمامہ پہلی مسجد ہے جسے خلیفہ عمر بن عبدالعزیز نے اپنے دور میں تعمیر کروایا۔

مسجد الغمامہ کا اسٹرکچر کچھ اس طرح بنایا گیا ہے، کہ اس کے دروازے اوپر سے گول ہیں اور لکڑی سے بنائے گئے ہیں۔ جبکہ مسجد کی تعمیر میں سیاہ بسالت پتھر کا استعمال کیا گیا۔

شمال وسط میں موجود مینار اور مسجد کے احاطے میں موجود کھجور کے درخت موجود ہیں، جبکہ صحن میں آنے والے کبوتر اس مسجد کی رونق کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔

مسجد کے 5 چھوٹے گنبد ہیں، جو کہ سفید رنگ میں آج بھی موجود ہیں، جبکہ ایک بڑا گنبد ہے، اس طرح کُل 6 گنبد ہیں۔ مسجد کا آرکیٹیکچر اسٹائل عثامنیہ دور کی عکاسی کرتا ہے، جو کہ سلطان عبدالمجید اول کے دور کے آرکیٹیکچر سے مماثلت رکھتا ہے۔

مسجد الغمامہ کے نام کی تاریخ بھی کافی دلچسپ ہے، عربی زبان کے لفظ ’غمامہ‘ کا مطلب ہے، ’بادل‘۔

مسجد الغمامہ کے ایک کونے پر لگے کتبے پر مسجد کی تاریخ لکھی گئی ہے، جس کے مطابق یہ وہ آخری مقام ہے جہاں حضرت محمد ﷺ نے دو مرتبہ عید کی نماز ادا فرمائی، جبکہ بارش سے متعلق نماز بھی آپ ﷺ نے یہیں ادا فرمائی۔

یہی وجہ ہے کہ اس مسجد کو مسجد عید کا نام بھی دیا جاتا ہے، دوسری جانب مدینہ میں بارش نہ ہونے کے باعث حضرت محمد ﷺ نے یہاں صلوٰۃ الااستقیٰ کی امامت فرمائی تھی، جس کے بعد شہر مدینہ کو پانی سے بھرے بادلوں نے گھیر لیا تھا اور بارش خوب برسی تھی، جس کے بعد اس مسجد کا نام مسجد الغمامہ پڑ گیا تھا۔

جبکہ اس مسجد کو پرئیر ہال کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، خلیفہ حضرت عثمان بن عفان بھی اسی مسجد میں نماز پڑھا کرتے تھے۔

اگرچہ مسجد کے چاروں اطراف بلند و بالا عمارتیں تعمیر ہو گئی ہیں، تاہم اس کے باوجود مسجد الغمامہ آج بھی اپنے تاریخی دور کی یاد کو تازہ کرتی دکھائی دے رہی ہے۔

اس مسجد میں بھی نماز کی ادائیگی ہوتی ہے، اور اذان کے لیے ساؤنڈ سسٹم نصب ہے، تاہم یہ ساؤنڈ سسٹم کم آواز کے ساتھ موجود ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ مسجد الغمامہ مسجد نبوی ﷺ کے کافی قریب ہے، جس کے باعث احتراما اس مسجد کے ساؤنڈ سسٹم کو کنٹرولڈ رکھا گیا ہے۔

اگرچہ کچھ دنوں کے لیے مسجد کو روزانہ کی نماز کے لیے بند کر دیا گیا تھا، کیونکہ مسجد الغمامہ مسجد نبویﷺ سے کافی قریب تھی، تاہم کنٹرولڈ ساؤنڈ سسٹم کے ساتھ مسجد کو دوبارہ نماز کے لیے کھول دیا گیا۔

گوگل میپ میں بھی مسجد الغمامہ اور مسجد نبوی ﷺ کے درمیان فاصلے کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

تاہم اب کئی سالوں سے اس مسجد کی دیکھ بھال سعودی حکومت نے سنبھال لی ہے، جبکہ اس مسجد کو ثقافتی ورثہ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے