کام کرتے ہوئے وقت سست روی سے گزرنے کا احساس کیوں ہوتا ہے؟

کیا آپ کو گھر میں بیٹھے یا باہر گھومتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ جیسے وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے مگر دفتر میں محسوس ہوتا ہے کہ گھڑی کی سوئیاں بہت سست روی سے آگے بڑھ رہی ہیں؟

اگر ہاں تو ایسا صرف آپ کے ساتھ ہی نہیں ہوتا، درحقیقت دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ایسا تجربہ ہوتا ہے۔

یعنی جب آپ دفتر میں اپنی نشست پر بیٹھے گھڑی کو دیکھتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ سوئیاں تو آگے بڑھ ہی نہیں رہیں۔

ایسا صرف ایک بار نہیں ہوتا بلکہ اس کا تجربہ روزانہ ہوتا ہے اور اس کے پیچھے ایک دلچسپ سائنسی وجہ چھپی ہوئی ہے۔


اس احساس کو stopped-clock illusion کہا جاتا ہے اور اس کے پیچھے ہمارے دماغ کی متوقع نتائج کا اندازہ لگانے کی صلاحیت چھپی ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق جب آپ گھڑی کو دیکھتے ہیں تو ہماری توقعات اور حقیقت کے درمیان فرق پیدا ہوتا ہے۔

ہمارا دماغ آنکھوں کو اس نتیجے کی پیشگوئی کے لیے تیار کرتا ہے جس کے لیے ہم ذہنی طور پر تیار ہوتے ہیں۔

دماغ کی اس صلاحیت سے ہمیں غیر متوقع حالات میں ذہنی طور پر سنبھلنے میں مدد ملتی ہے مگر گھڑی میں بار بار وقت دیکھنے پر الٹا اثر ہوتا ہے، یعنی ہمارے لیے وقت گزرنے کا احساس سست ہو جاتا ہے۔


آسان الفاظ میں وقت تو اپنی رفتار سے ہی آگے بڑھ رہا ہوتا ہے مگر جب ہم گھڑی کو گھور رہے ہوتے ہیں تو ہمارا دماغ کچھ گڑبڑا جاتا ہے اور وقت سست روی سے گزرنے کا احساس ہوتا ہے۔

دوسری جانب اگر آپ کو لگتا ہے کہ وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے تو اس کی ممکنہ وجہ آپ کی عمر میں اضافہ ہے۔

کچھ عرصے قبل امریکا کی مشی گن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، ویسے ویسے ہمیں وقت تیزی سے گزرنے کا احساس ہونے لگتا ہے۔

تحقیق کے مطابق عمر بڑھنے سے ہماری زندگی معمولات کے گرد گھومنے لگتی ہے اور ایسے واقعات بہت کم ہوتے ہیں جو زندگی پر ڈرامائی اثرات مرتب کرسکیں۔


محققین نے بتایا کہ انسان وقت کو یادگار واقعات سے جانچتے ہیں اور عمر بڑھنے کے ساتھ یادگار واقعات کی تعداد کم ہونے لگتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بیشتر افراد ہزاروں بار کیے جانے والے کام کے مقابلے میں صرف ایک بار کیے جانے والے کام کو زیادہ یاد رکھتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ بچپن میں ہم ہر وقت ہی کچھ نہ کچھ نیا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں وقت سست روی سے گزرنے کا احساس ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں درمیانی عمر میں نئی چیزیں کرنے کا رجحان بہت کم ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے۔


محققین کے مطابق ہمارا دماغ ملتے جلتے دنوں اور ہفتوں کو باہم ملا دیتا ہے اور اس کے باعث ایسا لگتا ہے کہ دن، ہفتے یا مہینے بہت تیزی سے گزر رہے ہیں۔

مگر محققین نے تسلیم کیا کہ یہ فی الحال ہمارا خیال ہے اور اس بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔