لبلبے کے کینسر کی ویکسین کی آزمائش میں اہم پیشرفت

سان ڈیاگو: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تین سال قبل مریضوں کو لگائی جانے والی لبلبے کے کینسر کی ایک ویکسین مریضوں میں کینسر کی واپسی کو روکنے کے لیے تحفظ جاری رکھے ہوئے ہے۔

سان ڈیاگو میں منعقد ہونے والی امیریکن ایسوسی ایشن فار کینسر ریسرچ کے ایک اجلاس میں محققین نے بتایا کہ جن آٹھ مریضوں کو ویکسین لگائی گئی ان میں تین سال بعد کینسر کی واپسی وقوع پذیر نہیں ہوا۔

امیریکن ایسوسی ایشن آف کلینکل اونکولوجی کے مطابق لبلبے کا کینسر انتہائی مہلک مرض ہے۔ کامیاب سرجری کے باوجود صرف 12 فی صد مریض تک ہی تشخیص کے بعد پانچ سال تک زندہ رہ پاتے ہیں۔

محقق ڈاکٹر ونود بالاچندرن کا ایک نیوز ریلیز میں کہنا تھا کہ کیموتھراپی، ریڈی ایشن، ٹارگٹڈ تھراپی اور موجودہ امینوتھراپی لبلبے کے کینسر میں زیادہ تر غیر مؤثر ہوتی ہیں۔ لہٰذا اس مہلک بیماری میں مبتلا مریضوں کے لیے نئے علاجوں کی فوری ضرورت ہے۔

ڈاکٹر ونود کا کہنا تھا کہ ایم آر این اے پر مبنی یہ ویکسین مدافعتی نظام کو کینسر خلیوں کی شناخت اور ان پر حملہ کرنا سکھاتی ہے۔ ایسا کرنے کے لیے ویکسین 20 منفرد پروٹین استعمال کرتی ہے جو مریض کی رسولی میں موجود ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہر مریض کے لیے خاص ویکسین ہوتی ہے جو ان کے کینسر میں پائے جانے والے مخصوص متغیرات پر مبنی ہوتے ہیں۔