مقبوضہ بیت المقدس میں انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹ پیش : پاکستان نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی حمایت کردی

پاکستان نے اقوام متحدہ کی نمائندہ کی اس رپورٹ کی توثیق کی ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملے نسل کشی کے مترادف ہیں اور اسلام آباد نے تل ابیب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی حمایت کی ہے۔ 

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی عہدیدار نے غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حملوں کو نسل کشی کے مترادف قرار دیتے ہوئے عالمی برداری سے مطالبہ کیا ہے کہ تل ابیب پر دیگر پابندیوں سمیت ہتھیاروں کی فراہمی پر بھی پابندی عائد کی جائے۔

مقبوضہ بیت المقدس میں انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے حقوق کے ادارے کو ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا، “یہ میرا فرض ہے کہ میں انسانیت کی سب سے خراب صورتحال کے بارے میں رپورٹ کروں اور اپنے نتائج کو پیش کروں۔” رپورٹ کو “نسل کشی کی اناٹومی” کہا جاتا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے سیشن میں شرکت نہیں کی اور فرانسسکا البانیس کی پیش کردہ نتائج کو مسترد کردیا ہے۔

درجنوں سفارتکاروں کی اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی حمایت 

عرب اور مسلم ممالک سمیت لاطینی امریکا کی نمائندگی کرنے والے درجنوں سفارت کاروں نے اقوام متحدہ کی نمائندہ کے کام اور ان کے مینڈیٹ کی حمایت کی۔

پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم کے لیے بات کرتے ہوئے پابندیوں اور ہتھیاروں کی پابندی کے مطالبے کی حمایت کی۔ اسلام آباد کے نمائندے نے کہا کہ ہم غزہ میں نسل کشی کے مترادف کارروائیوں کو دستاویزی شکل دینے میں آپ کی ہمت کو سراہتے ہیں۔

مصر نے عرب گروپ ممالک اور قطر نے خلیج تعاون کونسل کی جانب سے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور مطالبہ کیا کہ “اسرائیلی جنگی مشینری کے ذریعے نسل کشی کا سلسلہ بند کیا جائے”۔

اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس نے جنیوا میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے دیگر کارروائیوں کے علاوہ 30,000 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “اس بات کا معقول جواز ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے حد پوری ہو گئی ہے۔”

انہوں نے کہا کہ “میں رکن ممالک سے التجا کرتی ہوں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کریں، جو اسرائیل پر ہتھیاروں کی پابندی کرنے سے شروع ہوتی ہیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ مستقبل میں خود کو دوبارہ نہ دہرایا جائے۔