پاکستان کے خلاف آپریشنز میں رافیل طیاروں کی کارکردگی پر سوالات اور "بُنيانٌ مَّرْصُوْص" کی ناکامی نے بھارتی حکومت کو دفاعی پوزیشن پر لا کھڑا کیا ہے۔ ان حالات میں ایک مرتبہ پھر رافیل معاہدہ کرپشن الزامات کی زد میں ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق فرانس سے کیے گئے رافیل طیاروں کے معاہدے میں بھارتی حکومت کو 7.5 ملین یورو کمیشن کی ادائیگی ہوئی۔ رپورٹ نے اس معاہدے کو قیمتوں میں مبالغہ اور شفافیت سے عاری قرار دیا۔
نیشنل ہیریلڈ انڈیا کی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ یہ خفیہ ادائیگی بھارتی کاروباری شخصیت سوشن گپتا کو کی گئی، جس نے ماضی میں بھی رافیل معاہدے کی شفافیت پر سوالات اٹھائے ہیں۔
راہول گاندھی اور حزب اختلاف کے دیگر رہنما اس معاملے کو مسلسل اٹھاتے رہے ہیں، جن کے مطابق یہ ڈیل اربوں ڈالر کی کرپشن پر مبنی ہے۔ سابق وزیر دفاع منوہر پاریکر بھی اس معاہدے سے لاتعلق رہے اور بعد ازاں استعفیٰ دے دیا۔
دی وائر اور این ڈی ٹی وی کی رپورٹس کے مطابق سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے پاس رشوت اور بدعنوانی سے متعلق ہزاروں صفحات پر مشتمل شواہد موجود تھے، جنہیں سیاسی دباؤ کے تحت منظرِ عام پر نہیں لایا گیا۔
رافیل ڈیل میں انیل امبانی کی دیوالیہ کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے الزامات بھی شدت اختیار کر گئے ہیں۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کی دفاعی ساکھ کو سخت نقصان پہنچا ہے، جب کہ فرانس میں تو تحقیقات ہوئیں، لیکن بھارت میں خاموشی غالب رہی۔
