ایران اسرائیل کشیدگی

مشرق وسطیٰ کے امریکی ایلچی نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور عراق کے وزرائے خارجہ کو شام میں ایران کے سفارت خانے پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ایران کو اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کم کرنے پر زور دینے کا کہا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے زار بریٹ میک گرک نے حکام سے کہا کہ وہ ایرانی وزیر خارجہ سے رابطہ کریں تاکہ ایران کو اسرائیل کے ساتھ کشیدگی میں کمی لانے کا پیغام پہنچایا جاسکے۔

ایک ایرانی خبر رساں ایجنسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک عربی رپورٹ شائع کر کے کشیدگی کو بڑھاوا دیا جس میں کہا گیا تھا کہ تہران کی تمام فضائی حدود فوجی مشقوں کے لیے بند کر دی گئی ہیں، تاہم اس کے بعد ایجنسی نے رپورٹ کو ہٹا دیا اور اس کو جاری کرنے کی بھی کی تردید کردی۔

ایران کی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز بتایا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور عراق کے وزرائے خارجہ نے ایران کے وزیر خارجہ سے فون پر بات کی اور علاقائی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔

یاد رہے کہ 8 اپریل کو ایرانی فوجی سربراہ جنرل حمد حسین بغیری نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کردیا تھا۔

دوسری جانب گزشتہ روز اسرائیل کے وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل ایران کے ساتھ پیدا ہونے والی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

واضح رہے کہ 1 اپریل کو اسرائیل کی جانب سے شام میں ایرانی قونصل خانے پر میزائل حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق شام کے دارالحکومت دمشق میں اسرائیل نے ایران کے قونصل خانہ کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس کی عمارت مہندم ہوگئی۔

شامی اور ایرانی میڈیا نے قونصل خانے پر حملے کی تصدیق کی ۔

لبنانی سیکیورٹی ذرائع نے رائٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرنے والوں میں محمد رضا زاہدی بھی شامل ہیں جو ایرانی پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) کے ایک سینئر کمانڈر تھے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا کہ اسرائیلی حملے میں متعدد ایرانی سفارت کار مارے گئے ہیں۔

واقعے کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایرانی سفارت خانے پر حالیہ حملے کے نتیجے میں اسرائیلی حکومت کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی سفارت خانے پر حملہ اسرائیل کو غزہ میں اس کی آنے والی شکست سے نہیں بچا سکے گا، جہاں وہ فلسطینیوں کے خلاف تقریباً 6 ماہ سے جاری جارحیت میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’صیہونی حکومت کے بزدلانہ اقدامات ان کی ناگزیر شکست کو نہیں روک سکے گا، انہیں یقینی طور پر اس کارروائی کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ’غزہ میں صیہونی حکومت کی شکست کا سلسلہ جاری رہے گا اور یہ حکومت زوال کے قریب پہنچ جائے گی۔‘

4 اپریل کو شامی دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر حملے کے بعد اسرائیل نے ایران کے خطرناک ردعمل کے خدشے کے پیش نظر اپنا ایئر ڈیفنس سسٹم ہائی الرٹ کردیا۔

اسرائیلی فوج نے ایرانی کی جانب سےمتوقع حملےکے پیش نظر ریزرو فوجی بھی طلب کرلیے۔

6 اپریل کو شامی دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر حملے کے بعد امریکی میڈیا نے ایران کی جانب سے آئندہ ہفتے امریکی اور اسرائیلی مراکز پر حملے کا قوی امکان ظاہر کردیا۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے دعویٰ کیا کہ شام میں قونصل خانے پر حملے کے خلاف ایران جوابی کارروائی کی تیاری کررہا ہے، ایران کی جانب سے ممکنہ طور پر اسرائیلی سفارتی مرکز نشانہ بن سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران کے ممکنہ حملے کے پیش نظر امریکا کو ہائی الرٹ کردیا گیا۔

ایران کا امریکا کو اسرائیل سے دور رہنے کا انتباہ

ایران نے اسرائیل کے خلاف ممکنہ جوابی کارروائی سے قبل امریکا کو تمام تر معاملے سے دور رہنے کا انتباہ جاری کردیا، جبکہ ایران کے ممکنہ حملے کے پیش نظر اسرائیل نے مختلف ممالک میں اپنے 28 سفارتخانے بند کردیے۔

ایرانی صدر کے ڈپٹی چیف محمد جمشیدی نے واضح کیا کہ انہوں نے امریکا کو اسرائیل کے جال میں نہ پھنسنے کا پیغام بھجوادیا اور ساتھ یہ بھی بتایا کہ امریکا اس تمام تر معاملے سے دور رہے تاکہ وہ کسی طرح متاثر نہ ہو ۔

7 اپریل کو ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر نے خبردار کیا ہے کہ شام میں اس کے سفارت خانے پر اسرائیلی حملے کے بعد صہیونی ریاست کے سفارت خانے اب محفوظ نہیں ہیں۔