امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی، ایلون مسک نے مخالفت کردی

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے مالک  ایلون مسک نے امریکا میں چینی ویڈیو شیئرنگ ایپ 'ٹک ٹاک' پر پابندی کی مخالفت کردی۔

 ایلون مسک نے اپنے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس   کے ممکنہ فوائد کے باوجود متحدہ ریاست  میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کی مخالفت کی ۔ ایلون مسک کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس  پر  کہنا تھا کہ 'امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی نہیں لگنی چاہیے حالانکہ اس پر پابندی سے 'ایکس' پلیٹ فارم کو فائدہ ہوسکتا ہے'۔
انہوں نے ٹک ٹاک پر پابندی کے اقدام کو آزادی اظہارِ رائے کے منافی قرار دیا۔ 


ایکس پر مسک کے تبصرے کے رپلائی میں متعدد ایکس صارفین نے تشویش کا اظہار کیا کہ ٹِک ٹاک پر پابندی ایک ایسی نظیر قائم کرے گی جسے دیگر سوشل میڈیا اور میسجنگ سروسز کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ان کا موقف اس وقت سامنے آیا ہے جب کانگریس میں چینی ملکیت والی ایپ کو نشانہ بنانے والے اقدامات کیلئے دو طرفہ حمایت بڑھ رہی ہے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان میں آج ایک بل پیش کیا جائے گا جس میں ٹک ٹاک کو چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے علیحدگی اختیار کرنے یا پابندی کا سامنا کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔ اس بل کے تحت ٹک ٹاک کی پیرنٹ کمپنی’بائٹ ڈانس‘ کو اپنے کنٹرولنگ حصص فروخت کرنے کے لیے 6 ماہ کا وقت ملے گا ورنہ ایپ کو امریکا میں بلاک کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن یقین دہانی کرواچکے ہیں کہ اگر ٹک ٹاک پر پابندی کا بل امریکی سینیٹ سے بھی منظور ہوجاتا ہے تو وہ اس پر فوراً دستخط کردیں گے۔

یاد رہے کہ ٹک ٹاک، چینی کمپنی بائیٹ ڈائنس کی ملکیت ہے، جو 2012 میں قائم کی گئی تھی۔ چینی کمپنیاں قومی سلامتی کے قانون کے تابع ہوتی ہیں جس کے تحت وہ حکومت کی درخواست پر اس کے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے کی پابند ہیں۔     
ٹک ٹاک نے امریکی ریگولیٹرز کو یقین دلانے کی کوشش کی تھی کہ اس نے ایسے اقدامات کیے ہیں کہ امریکا میں اس کے 15 کروڑ صارفین کے ڈیٹا تک چین میں موجود بائیٹ ڈانس ملازمین کی رسائی نہیں ہے۔