جنگوں اور جنگی تیاریوں کا ماحولیاتی تباہی میں کردار

ار جنگوں، جنگی تیاریوں اور ہتھیاروں کے تجربات سے ماحول کو پہنچنے والے نقصانات پر آج تک بہت کم توجہ دی گئی ہے۔ جنگوں میں زیادہ اہمیت انسانی جانوں کے ضیاع کو دی جاتی ہے اور ماحولیاتی تباہی کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔روسی صدر ولادی میر پوٹن کی طرف سے یوکرین پر حملے کے بعد نہ صرف براعظم یورپ پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں بلکہ یوکرین میں جاری تصادم  کی وجہ سے دنیا بھر میں امن پسندوں کو یہ فکر بھی لاحق ہوگئی ہے کہ کہیں جوہری جنگ کا عفریت اپنے  جبڑے کھولے انسانی لہو سے غرارے کرنے کیلئے بے تاب نہ ہو جائے‘گزشتہ فروری میں شروع ہونے والی یوکرینی جنگ میں دس ماہ کے دوران دونوں جانب سے گولہ بارود کا بے تحاشہ استعمال کیا جا چکا ہے انہیں خوف ہے کہ یوکرین اور یورپ کے سر پر منڈلا تے جنگی بربریت کے یہ سائے کہیں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں نہ لے لیں۔ ایک طرف اس ممکنہ جنگ سے انسانی جانوں کو پہنچنے والے نقصانات کے تخمینے لگائے جا رہے ہیں اور دوسری جانب  دنیا  بھر میں ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے کام کرنے والے  کارکنان اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ یہ جنگ قدرتی ماحول کو کس طرح متاثر کر سکتی ہے۔امن پسندوں کا یہ بھی شکوہ ہے کہ جنگ سے ہونے والے انسانی جانوں کے نقصانات پر تحقیق کی جاتی ہے۔ اس سے انفراسٹرکچر کی  تباہی پر بھی بات کی جاتی ہے لیکن بہت کم تحقیقی مقالے اور کتابیں اس بات کا تفصیل سے ذکر کرتی ہیں کہ کس طرح  جنگی تیاریاں، جنگی مشقیں، ہتھیاروں کے تجربات اور دفاعی اخراجات ماحولیات کا جنازہ نکالتے ہیں۔ہر شخص کو جنگ کے بارے میں کیا جاننا چاہیے‘کرس ہیجیز کی مشہور تصنیف‘ شاید ان چند ایک کتابوں میں شامل ہے، جو ماحولیاتی نقصان پر تفصیل سے بات کرتی ہیں لیکن اس کتاب کا محور بھی انسانی ہلاکتیں اور دوسرے عناصر ہیں۔ اس کتاب کا یہ دعویٰ ہے کہ صرف بیسویں صدی میں ایک سو آٹھ ملین افراد جنگوں میں ہلاک ہوئے، جو کہ ناقدین کے مطابق ایک محتاط اندازہ ہے کیونکہ یہ تعداد اس سے بھی کہیں بڑھ کر ہو سکتی ہے۔ پوری انسانی تاریخ میں جنگوں سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کا اندازہ پندرہ ملین سے لے کر ایک ارب تک کا ہے۔ واضح رہے کہ یہ اعدادوشمار 2003 تک کے ہیں۔ اس کے بعد بھی دنیا میں بہت سارے مسلح تصادم ہوئے ہیں اور اس کے علاوہ کئی ملک خانہ جنگی کا شکار بھی ہوئے اور ان پر بیرونی حملے بھی کئے گئے۔ 2003ء کے بعد بھی ایک اندازے کے مطابق 15 لاکھ سے زائد افراد جنگ، مسلح تصادم اور خانہ جنگی کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔