اک چراغ اور بجھا


سینئر بیوروکریٹ روئیداد خان اگلے روز داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ان کا تعلق بیوروکریٹس کے اس قبیلے سے تھا جن کی مالی دیانتداری ملکی قوانین کی پاسداری اور صاف گوئی پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا تھا‘بیوروکریٹس کے اس قبیلے میں سید فرید اللہ شاہ شیر افضل خان‘ غلام اسحاق خان‘جو بعد میں اس ملک کے صدر بھی بنے تھے‘ صاحبزادہ ایوب خان اور مظفر علی خان جیسے نابغے بھی شامل تھے۔ روئیداد خان ایک لمبے عرصے سے اسلام آباد میں رہائش پذیر تھے‘انہوں نے لمبی عمر پائی جس کی وجہ وہ ان لمبی واکز کو قرار دیتے تھے جو وہ گزشتہ نصف صدی سے باقاعدگی سے کرتے چلے آ رہے تھے۔ ماضی میں صحت کا رازخوراک کم کھانا‘ پانی زیادہ پینا‘زیادہ سے زیادہ پیدل چلنا تھا‘آج لوگوں نے جی بھر کر پیٹ بھرنا شروع کر دیا ہے‘ پانی پینا کم کر دیا ہے اور پیدل چلنا پھرنا تو بالکل چھوڑ دیا گیا ہے۔ جنک فوڈ کا رواج عام ہے جو کیمیکلز سے بھرپور ہوتا ہے اور کئی بیماریوں کو جنم دیتا ہے بچوں کو اشتہاری کمپنیوں نے دلآویز اشتہارات دکھا دکھا کر برین واش کر کے جنک فوڈ کے استعمال کی طرف راغب کر دیا ہے‘منشیات کا استعمال نئی نسل میں عام ہو چکا ہے یہ سب تباہی کی نشانیاں ہیں‘والدین اور حکومت دو نوں خواب خرگوش میں مبتلا ہیں اور وہ اس روش کو روکنے کی کوشش نہیں کر رہے تو پھر شوگر کی بیماری کیوں نہ لگے‘ عوارض قلب میں لوگ کیوں نہ مبتلا ہوں اور بلڈ پریشر کی بیماری کیوں نہ بڑھے‘صحت برقرار رکھنے کے لئے دوپہر کے کھانے کے بعد تیس منٹ تک قیلولہ کرنا بھی بہت ضروری ہے‘ برطانیہ کے وزیراعظم سر ونسٹن چرچل نے بھی لمبی عمر پائی تھی ان کا یہ معمول تھا کہ وہ روزانہ قیلولہ کیا کرتے تھے حتیٰ کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جب جرمنی ائر فورس کے طیارے سات آٹھ برس تک لندن پر بمباری کر رہے تھے وہ اس جنگ کے دوران بھی قیلولہ کیا کرتے‘حکیم سعید صاحب کا معمول تھا کہ رمضان شریف کے روزوں کے علاوہ باقی ماندہ گیارہ ماہ میں بھی عیدین کو چھوڑ کر ہر ہفتے وہ روزہ 
سے ہوتے تھے۔ اب تازہ ترین واقعات کا ایک ہلکا سا تجزیہ ہو جائے‘ حکومت چین کا یہ تازہ ترین بیان بجاہے کہ کچھ عناصر سی پیک اور پاکستان اور چین کی دوستی کو روکنا چاہتے ہیں اس بات میں تو دو آ راء ہو ہی نہیں سکتیں کہ پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت امریکہ کی آ نکھوں میں کھٹکتی ہے اورہمارے بھارت جیسے دشمنوں کے اس دن سے تو پیٹ میں مروڑ پڑنا شروع ہو گئے ہیں کہ جب سے پاکستان اور چین کے ساتھ ساتھ روس بھی ایک پیج پر آ چکے ہیں۔ اسے اگر آپ ہلہ شیری نہیں کہیں گے تو پھر کیا کہیں گے کہ امریکہ نے اسرائیل کے واسطے 26 ارب ڈالر اور یوکرین کے لئے 60 ارب ڈالر کی امدادی رقم منظور کی ہے‘ ان دو شر انگیز قسم کے اقدامات سے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیاں جنگ کے شعلے مزید مزید بھڑکیں گے اور اسی طرح یوکرائن اور روس کے درمیان جاری جنگ بھی مزید طول پکڑے گی جو کسی طور درست نہیں کیوں کہ جنگوں سے مسائل حل ہونا ممکن نہیں اس کے لئے فریقین کو آخر کارمذاکرات کی میز پر آنا ہی پڑے گا۔خاص کر اقوام متحدہ کو اپنا فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔۔محکمہ موسمیات کی ملک بھر میں مزید بارشوں کی پیشنگوئی سے لگ یہ رہا کہ پہلے ہی سے امسال گزرنے والے طولانی موسم سرما کی معیاد شاید اور طویل ہو جائے اور یہ سلسلہ اپریل کے آخرتک کہیں نہ چلا جائے۔ پاک چین خنجراب سرحد دوبارہ تجارت کے واسطے کھول دی گئی ہے جو چار ماہ سے بند تھی اس سے سیاحت کا بھی اب آ غاز ہو جائے گا جس سے دونوں ممالک مستفید ہوسکتے ہیں۔عالمی منڈی میں جب کبھی بھی خام تیل مہنگا ہوتا ہے تو اس کو جواز بنا کر اس ملک کی ہر حکومت تیل کی قیمت میں اضافہ کر دیتی ہے‘ جس سے پھر عوام کے روزمرہ استعمال کی ہر چیز لامحالہ مہنگی ہو جاتی ہے پر جب عالمی منڈی میں اس کی قیمت گرتی ہے تو پھر اسی تناسب سے تیل کی قیمت کو گھٹایا نہیں جاتا لہٰذا عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں ملتا‘آج کل بھی یہی کچھ ہو رہا ہے‘حال ہی میں چھپنے والی ایک خبر میں دنیا کے طاقتور ترین ممالک کی جو فہرست شائع ہوئی ہے اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں‘ظاہر ہے اس فہرست میں امریکہ کو سر فہرست ہی ہونا تھا‘ چین اور روس کے بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر آ نے پر بھی کسی کو حیرت نہیں ہوئی۔