اہم خبروں پر ایک تنقیدی نظر


بیجنگ کے ایک بہت بڑے ہال میں چینی لیڈر ماوزے تنگ کی حنوط شدہ لاش ممی شیشے کے ایک بکس میں پڑی ہوئی ہے دنیا کے ہر ملک خصوصا ًتیسری  دنیا سے چین کی سیاحت پر آئے ہوئے ہر سیاح کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس کا دیدار کرے چنانچہ اس ہال میں ہر وقت لوگوں کا تانتا بندھا رہتا ہے آخر کیوں؟وجہ یہ ہے کہ ماؤزے تنگ دنیا بھر کے غریب عوام اور معاشی مساوات کی تحریکوں کے لیڈروں کے واسطے ایک رول ماڈل تھے انہوں نے چین کی  کمیونسٹ پارٹی کو ایسے خطوط پر استوار کیا تھا کہ ان کے جانشینوں میں چو این لائی ڈینگ اور دور حاضر میں جو چین کے حکمران ہیں  کے نام قابل ذکر ہیں‘یہ ماؤزے تنگ کی وضع کر دہ  معاشی پالیسی کا ثمر تھا کہ ان کے جانشینوں نے چین میں غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والے تیس کروڑ ہم وطنوں کو بیس سال کے اندر اس لکیر سے باہر نکالا گزشتہ سو سال کے عرصے میں چشم فلک نے کرہ ارض پر ماؤزے تنگ کے علاوہ شمالی ویت نام کے لیڈر ہون چن من اور ایران کے امام خمینی کی شکل میں چنددیگر اہم غریب پرور رہنما بھی دیکھے ہیں جو اپنے ممالک کے عام آدمی کے  خیر خواہ اور معاشی مساوات کے سرکردہ داعی تھے‘پشاور کے فنون لطیفہ  سے تعلق رکھنے والے حلقوں نے اس خبر پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ پشاور شہر میں واقع دلیپ کمار کے آ بائی مکان کی دوسری منزل  بھی بارشوں سے منہدم ہوگئی ہے‘ جس کی ذمہ داری ان حکام پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے اس مکان کو نیشنل ہیرٹیج قرار دے کر اسے میوزیم بنانے کا اعلان کیا تھا‘ اگر بروقت اس گھر کی مرمت کر دی جاتی تو اس تاریخی نوعیت کے مکان کو بچایا جا سکتا تھا۔آج کل خیبر پختونخوا کی گورنرشپ کے واسطے رسہ کشی جاری ہے‘شنید ہے کہ آئی ایم ایف کے پریشر کے نیچے آ کر امسال شاید حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرے‘ سیاسی مبصرین کے خیال میں اگر حکومت نے تنخواہ  میں اضافہ نہیں کرنا تو بے شک گریڈ سولہ سے لے کر 22 تک کے گریڈ والے افسروں کی تنخوا نہ بڑھائے‘پر نچلے گریڈ میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین کی اس مہنگائی کے دور میں تنخواہ نہ بڑھانا زیادتی ہو گی۔