ریونیو کلیکشن بہت بڑا چیلنج،جزااورسزا کے عمل سے قومیں بنتی ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ریونیو کی کلیکشن بہت بڑا چیلنج ہے،جزااورسزا کے عمل سے قومیں بنتی ہیں، ہم سب مل کر پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام دلوائیں گے، ملکر محنت کریں گے توہندوستان کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے ایف بی آرافسران کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میرے لیے بہت خوشی کا موقع ہے،میں پاکستان کے ایک اہم ادارے کے افسران کے سامنے موجود ہوں ،میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ایف بی آر کے افسران نے پاکستان کی ترقی کیلئے اپنے فرائض انجام دیئے ہیں۔ پوری قوم کو آپ پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آج مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، اس وقت ریونیو کی کلیکشن بہت بڑا چیلنج ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا فرق پاکستان کیلئے بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے ، ہمارے ہمسایہ ممالک ہم سے بہت آگے ہیں۔

پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرض کے حجم سے ہم سب بخوبی واقف ہیں ، جو محصولات خزانے میں آنے چاہئیں وہ بدقسمتی سے کرپشن اورفراڈ کی نذر ہو رہے ہیں، واجبات کی وصولیوں کا ہدف کم ہونے کی وجہ سے ہمیں قرضوں کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے ۔ اقوام عالم میں آج ہماری وہ حیثیت نہیں جو پاکستان کی ہونی چاہئے تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں بطور وزیراعظم ایف بی آر کے افسران کو سلام پیش کرتا ہوں،ہم انسان ہیں اور غلطی ہم سب سے ہو سکتی ہے، جزااورسزا کے عمل سے قومیں بنتی ہیں۔

ہمیں محصولات بڑھا کراپنے ریونیو میں اضافہ کرنا ہے، بہترین کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گااور خراب کارکردگی والے افسران کو مزدی موقع نہیں دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ 2700ارب کے محصولات ریکوری کیلئے قانون بن چکا ہے، ٹربیونل ممبرز کام کریں گے تو عزت دیں گے ،ورنہ گھر جائیں گے ،ہم ایجنسیوں کی رپورٹس اور ایف بی آر کے ان پٹ کے مطابق سیاہ اور سفید کو الگ کریں گے۔

ایسے افسران کو موقع نہیں دیں گے جن کی ناک کے نیچے کرپشن ہورہی ہو، انصاف یہ نہیں دیکھتا کہ کوئی کالا یا گورا ہے ،سندھی،پنجابی یا پٹھان ہے ، انصاف کا فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کی قوم ایک عظیم قوم ہے، لاکھوں لوگوں نے پاکستان کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے، لیکن آگ اور پانی اکٹھے نہیں رہ سکتے، آج فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے۔

ہم سب مل کر پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام دلوائیں گے، قانون بن چکا ہے، صدر مملکت کے پاس فائل جائے گی، نئے ممبرز یا افسر کے امتحانات ہوں گے، اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنے گی جوامیدواروں کے انٹرویو کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ قابل افسران کو معقول تنخواہیں دی جائیں گی، اگر کاروباری حضرات کاجائز حق ہو توٹریبونل کو ان کے حق میں فیصلہ دینا چاہئے، ٹیکس چوری کو روکنے کیلئے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس قوم میں لاکھوں ہیروز ہیں جن کی تلاش ہم نے کرنی ہے، رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا، ہمیں پاکستان کی تقدیر بدلنے کا فیصلہ کرنا ہوگا، اگر غلطی ہوئی ہے تو اس کو درست کرنا بھی ہمارا ہی فرض ہے، اگر کوئی بلیک میل کر کے ٹیلی وژن پروگرام کر تا ہے تو یہ صرف وقت کا ضیاع ہے۔

ہرشعبے میں نیک نام لوگ ہیں جو اس ملک کی خدمت کر رہے ہیں، ہمیں بھی ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہئے، اگر مل کر فرض کی ادائیگی نہیں کریں گے تو معاملہ آگے نہیں بڑھ سکتا، ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، میں نے کوشش کی کہ گورننس کے حوالے سے ملک کی خدمت کی جائے، ہم سب ملکر محنت کریں گے توہندوستان کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ سب باتوں اور اشعار تقاریر سے نہیں ہوگا،بلکہ ہمیں اپنی منزل پانے کیلئے ہمت، لگن اور جذبے سے کام کرنا ہو گا۔

وزیراعظم نے ایف بی آر کے افسران کو 10،10لاکھ روپے انعام دینے کااعلان کرتے ہوئے کہا کہا کہ نظام چلا تو اچھی بات ہیں،ورنہ مجھے آوٹ سورس کرنے پر مجبور نہ کریں،اور مجھے امید ہے آوٹ سورس کرنے کی نوبت نہیں آئے گی۔

وزیراعظم نے تقریر کے اختتام پر کہا کہ آیئے ہم سب وعدہ کریں کہ پاکستان کو عظیم بنائیں گے۔