لکی مروت پولیس مبارکباد کی مستحق

 خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں گزشتہ کئی ماہ سے امن عامہ کے لحاظ سے جتنا لکی مروت کا ضلع ڈسٹرب رہا ہے شایدہی کوئی دوسرا ضلع رہا ہو‘ تاریخ گواہ ہے کہ  ماضی میں لکی مروت کے ساتھ جڑے ہوئے بنوں اور ٹانک کے اضلاع کے مقابلے میں لکی مروت کا ضلع  امن عامہ کے لحاظ سے کافی بہتر ہواکرتا تھا،اگلے روز پیزو کے پولیس تھانے پر دو اطراف سے دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بنانے پر پولیس مبارک باد کی مستحق ہے‘دراصل پیزو ایک ایسی جگہ ہے کہ جہاں سے نہ صرف ٹانک بلکہ ڈیرہ اسماعیل خان کو علیحدہ علیحدہ سڑکیں جاتی ہیں‘ ٹانک کے ساتھ پھر آ گے جا کر جنوبی وزیرستان کی سرحد  بھی ملتی ہے اور دوسری جانب لکی مروت کا ضلع بھی اس کے ساتھ لگتا ہے‘ اس لحاظ سے درہ پیزو جغرافیائی طور پر جنوبی اضلاع کا   بڑا حساس علاقہ ہے۔ بظاہر گزشتہ چھ ماہ کے لگ بھگ عرصے سے پولیس لکی مروت  میں امن عامہ کے قیام میں ناکام نظر آ  رہی ہے‘محرم الحرام جیسے اہم موقع پر دہشت گرد عموماًخودکش حملوں کا ارتکاب کرتے ہیں اور ان کو صرف ایک موثر انٹیلی جنس سسٹم کے ذریعہ سے ہی خودکش حملے کے وقوعہ سے پہلے ان میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے ملک کو ان سے بچایا جا سکتا ہے۔ہم ایک عرصے سے اسی کالم کے توسط سے متعلقہ حکام کویہ حقیقت گوش گزار کر  رہے تھے کہ  منشیات کا کاروبار کرنے والا ایک منظم گینگ ملک میں سرگرم عمل ہے اور وہ ملک کے تعلیمی اداروں میں بھی نشہ آ ور پاوڈر تقسیم کر رہا ہے۔اگلے روز پنجاب میں انسداد منشیات کا جو ایک بڑا کریک ڈاؤن ہوا‘ اس سے ہماری اس کے بارے میں تحریروں  کی تصدیق ہو تی ہے ‘لاھور میں یونیورسٹیوں کالجوں اور دوسرے تعلیمی اداروں میں منشیات سپلۂی کرنے والا سب سے بڑا جارڈن گینگ کے نام سے کام کرنے والا گروہ  گرفتار کر لیا گیا ہے‘ جس سے کروڑوں روپوں مالیتی منشیات برآ مد کر لی گئی ہیں‘ یہ گینگ میکسیکو سمیت دوسرے ممالک سے منشیات سے بھری چاکلیٹ کورئیر کے ذریعے بھیج رہے تھے‘ماری جوانہ آ ئس چرس اور  افیم امپورٹڈ پیکنگ میں مہیا کی جاتی تھی‘ جارڈن کے نام سے سرگرم عمل سمگلروں کا ایک گروپ پاکستان میں مختلف ذرائع سے منشیات سپلائی کر رہا تھا۔ خدا لگتی یہ ہے  کہ اس ملک میں منشیات کے سمگلروں کے فوٹوز پرنٹ میڈیا میں کبھی نہیں چھاپے گئے اور نہ قوم کو کبھی یہ بتایا گیا کہ اس سمگلنگ کے ماسٹر مائنڈ کون ہیں‘ان لوگوں پر صرف جرمانے لگانے سے اس قسم کے جرائم کی سرکوبی نہیں کی جا سکتی کیونکہ  ان کے پاس سمگلنگ سے کمایا ہوا وافر دھن موجود ہے  جس سے وہ جرمانہ بغیر کسی بوجھ کے ادا کر لیتے ہیں  یہ بات تمام ارباب اقتدار اپنے پلے باندھ لیں کہ جب تک ان کو قرار واقعی سزا نہیں دی جاتی  اور ان کی ساری پراپرٹی اور پونجی بحق سرکار ضبط نہیں کی جاتی‘ منشیات کی سمگلنگ کا اس ملک سے خاتمہ ممکن ہو ہی   نہیں سکتا۔حماس کی غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کی منظوری اور اسرائیل کی ہٹ دھرمی سے ایک مرتبہ پھر ثابت ہوتا ہے کہ ان دونوں فریقین میں کون جنگ کو طول دے رہا ہے اور کون اس جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے۔