پسند کی شادی جرم بن گئی، اولاد کے مرنے پر دفنانے کیلئے زمین تک نہ دی

سندھ کے شہر نواب شاہ میں جوڑے کا پسند کی شادی کرنا اتنا بڑا جرم بن گیا کہ ان کی اولاد کے مرنے پر دفنانے کیلئے زمین تک نہ دی گئی۔

نواب شاہ کے گاؤں وریام کے مکینوں نے مقامی قبرستان میں والدین کو ان کی چار ماہ کی بچی کی لاش دفنانے سے منع کردیا۔

عبدالحمید مہر نامی شخص نے ایک خاتون سے گزشتہ سال مارچ 2023 میں پسند کی شادی کی تھی۔

عبدالحمید نے آج نیوز کو بتایا کہ پسند کی شادی کے بعد گاؤں والے سخت ناراض تھے، ان کے ڈر سے ہم نے گاؤں چھوڑا جس کے بعد گاؤں والوں نے جرگہ بلا کر ہم دونوں کو گاؤں سے دربدر کردیا اور گاؤں آنے پر پابندی لگا دی۔

شادی کے بعد دونوں اپنے گاؤں وریام مہر جو کہ تعلقہ قاضی احمد ضلع شہید بینظیر آباد میں واقع ہے، اس سے نکل کر قاضی احمد شہر میں رہائش پذیر ہوگئے تھے۔

عبدالحمید مہر قاضی احمد شہر میں محنت مزدوری کرکے گزر بسر کرتا تھا۔

چار ماہ قبل ان کے گھر نور کی پیدائش ہوئی، لیکن کچھ عرصہ قبل اس کی طبیعت خراب ہوگئی۔

بچی کے والد عبدالحمید مہر کے مطابق وہ اپنی بیوی اور بچی کے ہمراہ کراچی گیا تھا کہ وہاں ان کی بچی کی حالت خراب ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ بچی کو لے کر مقامی اسپتال گئے جہاں ڈاکٹر کے مطابق اسے دماغی بخار ہوگیا تھا یعنی دماغ پر بخار چڑھ گیا تھا اور حالت نازک تھی، پوری رات اسپتال میں گزری مگر افاقہ نہیں ہوسکا اور علی الصبح بچی کا انتقال ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ بچی کے انتقال کے بعد ہم اس کی تدفین آبائی قبرستان میں کرنے کیلئے گاؤں واپس آئے، لیکن گاؤں کے مکینوں اور ہمارے رشتہ داروں نے بچی کی لاش قبرستان میں سپردِ خاک نہیں کرنے دی۔ اس کے بعد عبدالحمید اور ان کی اہلیہ نے بچی کی لاش کے ساتھ احتجاج کیا اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے تمام قصہ میڈیا کے سامنے رکھتے ہوئے اپیل کی کہ اعلیٰ حکام اس واقعے کا نوٹس لیں تاکہ ہم اپنی بچی کی لاش آبائی قبرستان میں سپردِ خاک کرسکیں۔

واضع رہے کہ پریس کانفرنس کے بعد جمال شاہ پولیس نے اپنے سپاہی والدین کے ہمراہ بچی کو دفنانے کے لئے ان کے گاؤں بھیجے جہاں بچی کو دفنایا گیا، تاہم عبدالحمید کے مطابق دفنانے کے فوری بعد ہی گاؤں کے مکین آگئے اور انہوں نے کہا کہ گاؤں سے نکل جاؤ ورنہ ہم تمہارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کریں گے جس پر وہ واپس قاضی احمد آگئے۔

جب آج نیوز نے ان سے پوچھا کہ آپ کے رشتہ داروں نے آپ کی مدد کیوں نہیں کی؟ تو عبدالحمید نے کہا کہ گاؤں وریام مہر ان کا آبائی گاؤں ہے اور سارے کا سارا گاؤں ان کے رشتہ داروں کا ہے۔ پسند کی شادی کو یہ لوگ تسلیم نہیں کرتے اس لئے کوئی رشتہ دار بیچ میں نہیں آتا، اگر کوئی آنا بھی چاہے تو اپنے بڑوں کے خوف سے خاموش رہتا ہے۔

عبدالحمید نے بتایا کہ جس بچی کا انتقال ہوا اس کا نام نور تھا اور عمر چار ماہ تین دن تھی، یہ ان کی پہلی اولاد تھی۔

انہوں نے بتایا کہ بچی کی موت پر ماں کی حالت بہت خراب ہے اور بے ہوشی میں ہے۔

ان کے شوہر عبدالحمید نے بتایا کہ مقامی ڈاکٹر کو دکھایا جس کے علاج سے کچھ بہتری ہوئی ہے۔