لاہور میں اسموگ کی سنگین صورتحال ہوتی جارہی ہے، دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا آج بھی پہلا نمبر ہے، 17 نومبر تک سیکنڈری اسکول بند کردیے گئے ہیں جبکہ سرکاری اور نجی دفاتر میں حاضری 50 فیصد کردی گئی۔
دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں صوبائی دارالحکومت لاہور کا آج بھی پہلا نمبر ہے، صبح سویرے ایئر کوالٹی انڈیکس 872تک پہنچ گیا۔
آج سے لاہور، گوجرانوالا، فیصل آباد اور ملتان ڈویژنز کے 18 اضلاع میں سیکنڈری تک تعلیمی ادارے بند کردیے گئے ہیں۔
سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے 17 نومبر تک بند رہیں گے، کلاسز آن لائن ہوں گی جبکہ سرکاری و نجی دفاتر میں حاضری 50 فیصد کردی گئی۔
اسموگ کی وجہ سے لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ ڈویژن میں 31 جنوری تک شہریوں کو ماسک پہننے کی ہدایت کی گئی ہے، ماسک کی پابندی کو لازمی قرار دیا گیا ہے جس پر عمل انتہائی کم ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ ماحولیات پنجاب کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق فیصلے کا اطلاق لاہور، حافظ آباد، شیخوپورہ، قصور، ننکانہ صاحب، گوجرانوالا، گجرات، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، نارووال، فیصل آباد، چنیوٹ، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ملتان، لودھراں، وہاڑی اور خانیوال کے اضلاع پر ہو گا۔
دوسری جانب لاہور میں اسموگ کی صورتحال مسلسل تشویش ناک ہوتی جا رہی ہے، پابندی کے باجود گرین لاک ایریاز کے ساتھ ساتھ ملحقہ علاقوں میں بھی باربی کیو ریستوران کُھلے عام اپنی دکانداری چمکا رہے ہیں۔
سرکاری ملازمین سمیت کوئی شہری ماسک استعمال کرتا دکھائی نہیں دیے رہا۔
اسموگ ایس او پیز کے تحت چنگ چی رکشوں پر مکمل پابندی عائد ہے لیکن چنگچی رکشے شہر کی سڑکوں پر دندناتے پھر رہے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اسموگ کے تدارک کے لیے حکومت صرف نوٹیفیکیشنز اور سوشل میڈیا پر کارکردگی دکھا رہی ہے، عملی طور پر کچھ نظر نہیں آ رہا۔