مکمل سورج گرہن کے دوران زمین پر حیرت انگیز اثرات کا انکشاف

سورج گرہن کے دوران زمین کے کرہ ہوائی میں کشش ثقل کی لہریں پیدا ہوتی ہیں، بالکل ویسے جیسے ساکن پانی میں کوئی چیز پھینکنے سے لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ لہریں کرہ ہوائی میں بھی سورج گرہن جیسے بڑے واقعات کے اثرات کی عکاسی کرتی ہیں۔

8 اپریل 2024 کے مکمل سورج گرہن کے دوران سائنسدانوں نے زمین کے بالائی کرہ ہوائی میں کشش ثقل کی لہریں محسوس کیں، جو گرہن کے بعد معمول پر واپس آ گئیں۔ اس تحقیق میں ناسا نے اہم کردار ادا کیا ہے، جو مسلسل یہ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے کہ سورج کا زمین کے کرہ ہوائی پر کس طرح اثر پڑتا ہے۔

امریکہ بھر کے 800 سے زائد طالب علموں نے Nationwide Eclipse Ballooning Project کے تحت کشش ثقل کی لہروں کی تصدیق کی، جس کے لیے بلند بلندی پر سنسرز سے لیس غبارے چھوڑے گئے تھے۔ ان غباروں نے چاند کے سایہ کے پھیلنے کے دوران کرہ ہوائی میں ہونے والی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا، جس سے یہ سمجھنے میں مدد ملی کہ سورج کی روشنی اچانک ختم ہونے پر کرہ ہوائی کس طرح ردعمل ظاہر کرتا ہے۔

اسی دوران، HamSCI پراجیکٹ کے تحت ریڈیو آپریٹرز نے 5 کروڑ 20 لاکھ سے زائد ڈیٹا پوائنٹس کے ذریعے سورج گرہن سے پہلے، دوران اور بعد میں سگنلز بھیجے اور موصول کیے۔ اس تحقیق سے یہ پتہ چلا کہ سورج گرہن کے دوران لو فریکوئنسی سگنلز میں بہتری آئی، مگر ہائی فریکوئنسی سگنلز پر منفی اثرات مرتب ہوئے، جو یہ بتاتا ہے کہ سورج گرہن ریڈیو کمیونیکیشنز پر اثر انداز ہوتا ہے اور کرہ ہوائی میں برقی ذرات کے رویے میں تبدیلی آتی ہے۔

ناسا کے 2 WB-57 طیاروں نے بادلوں سے اوپر پرواز کرتے ہوئے سورج گرہن کے اثرات کا مشاہدہ کیا اور جدید کیمرے اور اسپیکٹرومیٹرز کی مدد سے سورج کے کورونا کی تفصیلی تصاویر حاصل کیں۔ ان تمام کوششوں سے یہ سمجھنے میں مدد ملی کہ سورج گرہن زمین پر کس طرح اثر ڈالتا ہے، جس میں طالب علموں کی تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی کا باہمی تعاون اہم کردار ادا کرتا ہے۔