درپیش منظرنامہ اور عالمی برادری کی ذمہ داریاں

برصغیر میں درپیش منظرنامے میں گزشتہ روز ترکیہ‘سویڈن اور یونان نے بھی پاکستان کی حمایت کردی‘ اس ضمن میں پاکستان کے جاری سفارتی رابطوں کو مکمل پذیرائی مل رہی ہے جن میں سوئٹزرلینڈ نے تحقیقات میں سہولت کاری کی پیشکش کردی ہے‘ بھارت کو ایک اور شرمندگی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے فیصلے پر اٹھانا پڑی‘ مودی سرکار کیلئے یہ خبر بجلی بن کر گری کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرضہ دینے کی بجائے قرضوں کے ازسرنو جائزے کا بھارتی مطالبہ مسترد کر دیا‘ عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے واضح کیا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس میں پاکستان کی درخواست پر غور ہوگا یہ اجلاس رواں ماہ کی 9 تاریخ کو طلب کرلیاگیا ہے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو2.3 ارب ڈالر کا پیکیج ملنے کا امکان ہے دوسری جانب بھارت اپنے اوچھے ہتھکنڈوں میں مصروف ہے ان ہتھکنڈوں میں بھارت میں غیر قانونی طور پر قید پاکستانیوں کے جعلی مقابلوں کا منصوبہ بھی شامل ہے فیک انکاﺅنٹر منصوبے میں قیدیوں کو ایل او سی پر جعلی مقابلوں میں مار کر سرحد پار دہشت گردی کا جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جائیگا بھارتی اوچھے ہتھکنڈوں میں جھوٹا پروپیگنڈا شامل ہی رہتا ہے گزشتہ روز اس نوعیت کا ایک جھوٹ بین الاقوامی اور ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے لائن آف کنٹرول کے دورے میں بے نقاب ہوا۔ درپیش منظرنامے میں چین نے پاکستان کے مو¿قف کی بھرپور حمایت کی ہے‘ سعودی عرب اور متعدد دیگر اسلامی ممالک نے بھی پاکستان کیساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے پاکستان کا مو¿قف خطے کی مجموعی صورتحال کے تناظر میں ہمیشہ واضح اور شفاف رہا ہے پاکستان اپنے اصولی مو¿قف سے دستبردار نہیں ہوا ‘دوسری جانب بھارت مسئلہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کو سرد خانے میں ڈالے ہوئے ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر رہا ہے بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزام تراشی کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری رکھے ہوئے ہے دوسری جانب پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق بھارت کے خلاف ناقابل تردید ثبوت کئی مرتبہ دنیاکے سامنے پیش کئے جاچکے ہیں اس ساری صورتحال میں اقوام متحدہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنا موثر اور غیر جانبدارانہ کردار اداکرے عالمی ادارے کو مدنظر رکھنا ہوگا کہ کشمیر سے متعلق اس کی قرارداد پر عمل نہ ہونا اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائے جانا خود عالمی ادارے کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے عالمی ادارے کو یہ بھی پیش نظر رکھنا ہوگا کہ قراردادوں کا بے وقعت ہونا خود ادارے کی اہمیت ختم کرتا جاتا ہے۔