ممکنہ جنگی صورتحال: سندھ کے اسپتالوں میں بستروں کی تعداد میں اضافہ

 بھارت کی جانب سے پاکستان پر ممکنہ جنگ مسلط کیے جانے کے پیش نظر سندھ حکومت نے ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کے لیے صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔ محکمہ صحت سندھ نے کراچی سمیت تمام اضلاع میں اسپتالوں میں اضافی بستروں کی فراہمی، آکسیجن اسٹاک، جان بچانے والی ادویات اور آپریشن تھیٹرز کی دستیابی کو یقینی بنایا ہے۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ سول اسپتال کراچی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خالد بخاری کے مطابق ایمرجنسی کی صورت میں 100 اضافی بستروں پر مشتمل خصوصی یونٹ قائم کردیا گیا ہے، جبکہ برنس وارڈ میں 35 اضافی بستر مختص کر دیے گئے ہیں۔ اسپتال میں 25 سے زائد آپریشن تھیٹر کام کر رہے ہیں اور 7 ایمبولینسز ہائی الرٹ پر ہیں۔
ادھر شہید بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر میں 100 بستروں پر مشتمل ایمرجنسی یونٹ اور ایک علیحدہ فلور مختص کیا گیا ہے۔ جناح اسپتال کراچی نے بھی ممکنہ ہنگامی حالات کے پیش نظر 100 سے زائد بستر مختص کیے ہیں۔
سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد، لیاری جنرل، قطر، سعودآباد، نیو کراچی، کورنگی اور ابراہیم حیدری اسپتال سمیت تمام ضلعی اسپتالوں میں بھی ایمرجنسی اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ لیاری جنرل اسپتال میں مجموعی طور پر 200 بستر ایمرجنسی کے لیے تیار ہیں۔
تاہم سندھ گورنمنٹ سعودآباد اسپتال میں لوڈشیڈنگ ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے، جہاں دن میں صرف 3 سے 4 گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق بارہا شکایات کے باوجود بجلی کی فراہمی بہتر نہ کی جاسکی، جس سے ایمرجنسی صورتحال میں اسپتال اندھیرے میں ڈوب سکتا ہے۔
مزید برآں، محکمہ صحت سندھ نے اسپتالوں میں کیے گئے انتظامات کی نگرانی کے لیے اعلیٰ حکام اور میڈیکل ماہرین کو متحرک کردیا ہے، جو ہفتہ کو تمام اسپتالوں کے دورے کریں گے۔