وار زون میں دہشتگردوں کو انسانیت کا کوئی احترام نہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا غزہ پر بیان

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کو پریس کانفرنس کے دوران اسرائیل اور فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق سوالات پر شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ صحافیوں نے اسرائیل میں امریکی سفیر اور مائیک ہکبی کے متنازع بیانات پر وضاحت مانگی، تاہم ترجمان نے واضح جوابات دینے سے انکار کر دیا۔

ایک امریکی صحافی نے سوال اٹھایا کہ آیا مائیک ہکبی کا یہ بیان کہ ”امریکا کو دو ریاستی حل میں کوئی دلچسپی نہیں“ ذاتی رائے ہے یا امریکی حکومت کی پالیسی۔ جواب میں ٹیمی بروس نے کہا، ’میں سفیر کے بیان کی وضاحت نہیں دوں گی، اور جہاں تک امریکی پالیسی کی بات ہے، آپ وائٹ ہاؤس سے رابطہ کریں۔‘

ترجمان نے بارہا کہا کہ وہ اس معاملے پر کوئی قیاس آرائی نہیں کریں گی، اور امریکی خارجہ پالیسی کا تعین صدر ڈونلڈ ٹرمپ کرتے ہیں، نہ کہ سیکریٹری روبیو۔

انہوں نے کہا، ’سیکریٹری روبیو صرف خارجہ پالیسی پر عملدرآمد کرتے ہیں۔ اگر آپ کو نیشنل سیکیورٹی پر بات کرنی ہے تو وائٹ ہاؤس کال کریں۔‘

ایک اور سوال پر کہ کیا امریکا غزہ پر کنٹرول چاہتا ہے، ٹیمی بروس کا کہنا تھا: ’ہم حماس کا وجود برداشت نہیں کرسکتے۔ ہم نہیں چاہتے کہ غزہ میں یہ سب کچھ بار بار ہوتا رہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے نئے آئیڈیاز کی بات کی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ’حماس نہ یرغمالیوں کو رہا کر رہا ہے، نہ ہتھیار ڈال رہا ہے، بلکہ اب بھی گیم کھیل رہا ہے۔‘

غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق سوالات پر ترجمان نے سخت مؤقف اپنایا اور کہا کہ ’وار زون میں دہشتگردوں کو انسانیت کا کوئی احترام نہیں ہوتا۔‘

پریس کانفرنس میں ماحول اس وقت مزید کشیدہ ہو گیا جب ایک صحافی نے ٹیمی بروس سے سوالات کا سلسلہ جاری رکھا، جس پر انہوں نے سخت لہجے میں کہا، ’بس اب بہت ہوگیا‘۔