پاکستان میں اکثر یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ ملک کا بیشتر بجٹ دفاع پر خرچ کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر سوشل میڈیا اور عوامی گفتگو میں یہ دعویٰ بارہا سننے کو ملتا ہے کہ پاکستان اپنے کل قومی بجٹ کا 70 سے 80 فیصد حصہ دفاع پر صرف کرتا ہے۔ خطے میں حالیہ پاک بھارت کشیدگی، بھارت میں مودی سرکار کے جنگی عزائم اور جدید جنگوں کے بدلتے ہوئے رجحانات‘ جیسے سائبر حملے، ڈرون ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور انفارمیشن وارفیئر۔ نے پاکستان کےلئے دفاعی تیاریوں کو ازسرِنو اپ گریڈ کرنا ناگزیر بنا دیا ہے۔ انہی زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے مالی سال 26-2025 کے دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ تجویز کیا ہے‘ وفاقی بجٹ میں دفاعی امور اور خدمات کے لئے مختص رقم کو بڑھا کر 2,557.95 ارب روپے کر دیا گیا ہے، جو گزشتہ مالی سال 25-2024 کے اصل تخمینے 2,128.78 ارب روپے کے مقابلے میں 20.2 فیصد اور نظرثانی شدہ تخمینے 2,189.91 ارب روپے کے مقابلے میں 16.8 فیصد زیادہ ہے۔ فوجی شعبوں کی تفصیل کے مطابق، بری فوج کے لئے اخراجات کا تخمینہ رواں سال 1,058 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ پاک فضائیہ کےلئے آئندہ مالی سال میں 520.74 ارب روپے جبکہ رواں مالی سال میں 451 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ پاک بحریہ کے لئے آئندہ مالی سال میں 265.97 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، جو کہ موجودہ مالی سال کے 230 ارب روپے سے نمایاں اضافہ ہے۔سالانہ بجٹ کئی مختلف شعبوں پر مشتمل ہوتا ہے، جن میں تعلیم، صحت، ترقیاتی منصوبے، سبسڈیز، قرضوں کی ادائیگی، اور دیگر انتظامی امور شامل ہیں۔ دفاعی بجٹ ایک اہم لیکن محدود حصہ ہوتا ہے، جو ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کےلئے مختص کیا جاتا ہے۔ موجودہ علاقائی اور عالمی صورتحال کو دیکھتے ہوئے، اس میں اضافہ کسی بھی ذمے دار ریاست کےلئے ایک منطقی اور ناگزیر فیصلہ ہے۔ پاکستان کے دفاعی بجٹ پر اگر نظر دوڑائی جائے تو طویل مدت سے یہ (GDP) کے تناسب میں 2 سے 2.5 فیصد کے درمیان رہا ہے۔ دفاعی بجٹ افواجِ پاکستان کی تینوں شاخوں‘ آرمی‘ ایئر فورس اور نیوی کے لئے ہوتا ہے۔ اس بجٹ میں سے 48 فیصد آرمی‘ 20 ایئر فورس اور 10 فیصد نیوی کے لئے مختص کیا جاتا ہے۔ جبکہ باقی ماندہ بجٹ انٹر سروسز اداروں‘ ڈیفنس پروڈکشن ڈویژن اور پاکستان ملٹری اکاو¿نٹس ڈیپارٹمنٹ کے لئے مختص ہوتے ہیں۔ دیکھا جائے تو دفاعی بجٹ کا زیادہ حصہ ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر سہولیات پر خرچ کرنے کے لئے مختص کیا جاتا ہے۔ دفاعی بجٹ کا خرچ تنخواہوں‘صحت‘ ٹریننگ‘ آپریشنز کی فنڈنگ‘ ہتھیاروں اور دیگر سہولیات‘ دیکھ بھال اور نئی اشیاءکی خریداری پر مشتمل ہوتا ہے‘1990ءمیں پاک فوج کا کل بجٹ 2.65 بلین ڈالر تھا جبکہ 1993ءمیں 3.10 بلین ڈالر، 1996 میں 3.37 بلین ڈالر، 1999ءمیں 4.24 بلین ڈالر، 2002 میں 4.86 بلین ڈالر، جبکہ 2005 ءمیں 5.86 بلین ڈالر، 2008ءمیں6.80 بلین ڈالر، 2011 ءمیں 7.67 بلین ڈالر‘ وفاقی بجٹ 2014 تا 2015 میں تجاویز کے مطابق اس سال ک±ل 3945 ارب روپے کا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا جس میں دفاعی بجٹ 700 ارب روپے یعنی ک±ل بجٹ کا 17.75 فیصد تھا۔ سال 2015-2016ءکا بجٹ تقریباً 4300 ارب روپے تھا جب کہ دفاعی بجٹ 780 ارب روپے مختص کیا گیا تھا جو ک±ل بجٹ کا 18.13 فیصد بنتا ہے۔ مالی سال 2016-2017 ءکے بجٹ کا ک±ل حجم 4400 ارب روپے تھا جبکہ اس میں دفاع کےلئے 860 ارب روپے رکھے گئے تھے جو ک±ل بجٹ کا تقریباً 19.55 فیصد بنتا ہے۔ مالی سال 2017-2018ءکےلئے ک±ل 50 کھرب 3 ارب روپے کے اعلان کردہ بجٹ میں دفاع کےلئے 920 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جوکل بجٹ کا 17.35 فیصد بنتا ہے۔ 2018-2019 ءکے لئے کل 5932 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جب کہ دفاع کےلئے 1100 ارب روپے رکھے گئے جو کل بجٹ کا 18.54 فیصد بنتا ہے۔مالی سال 2019-2020 کا کل بجٹ 7022 ارب روپے تھا جس میں دفاع کےلئے کل 1150 ارب مختص کیا گیا جو کل بجٹ کا 16.37 فیصد بنتا ہے۔ سال 2020-2021ءکا کل بجٹ 7136 ارب روپے تھا جس میں دفاع کے لئے کل 1290 ارب روپے رکھے گئے تھے جو کل بجٹ کا 18 فیصد بنتا ہے۔ مالی سال 2021-2022 ءکا کل بجٹ 8487 ارب روپے تھا جس میں دفاع کے لئے 1373 ارب روپے مختص کیا گیا جو کل بجٹ کا 16.17 فیصد بنتا ہے جس میں سے ملازمین کے اخراجات کیلئے 481.592 ارب روپے، عملی اخراجات کیلئے 327.136 ارب روپے، مادی اثاثہ جات کیلئے 391.499 ارب روپے اور تعمیرات عامہ کیلئے 169.773 ارب روپے رکھے گئے ہیں‘ سال 2022-2023ءمیں پاک فوج کا کل بجٹ 1523 ارب مختص کیا گیا ہے بجٹ دستاویز 2022-23 کے مطابق 1523 ارب روپے میں سے 567 ارب روپے ملازمین سے متعلقہ اخراجات کے لئے، 368 ارب روپے آپریٹنگ اخراجات کے لئے، 411 ارب روپے مقامی خریداری اور اسلحہ و گولہ بارود کی درآمد کے ساتھ ساتھ 175 ارب روپے سول ورکس کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ مزید برآں مالی سال 2023-2024 ءمیں پاکستان کا دفاعی بجٹ 1523 ارب روپے تھا جوکہ 2 سے 2.5 فیصد GDP کا بنتا ہے۔مالی سال 2024-25 کے لئے دفاعی بجٹ کل بجٹ کا 11.23 فیصد بنتا تھا۔ مجموعی بجٹ 18.877 کھرب روپے رکھا گیا ہے، جس میں سے 2,122 ارب روپے دفاع کے لئے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ 87.77 فیصد بجٹ غیر عسکری شعبوں کے لئے مخصوص ہیں‘رواں مالی سال 2025-26 کے لئے حکومت پاکستان نے جو وفاقی بجٹ پیش کیا ہے، اس کی کل مالیت 17,573 ارب روپے ہے۔ اس میں سے دفاعی مد میں مختص رقم 2,550 ارب روپے رکھی گئی ہے۔ جب ہم ان اعداد و شمار کو سادہ حساب سے دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ کل بجٹ کا صرف 14.51 فیصد حصہ دفاع پر خرچ کیا جا رہا ہے۔ یہ تناسب کچھ یوں بنتا ہے کہ اگر 17,573 ارب روپے کو 100 پر تقسیم کیا جائے تو ایک فیصد بجٹ 175.73 ارب روپے کے برابر آتا ہے۔ اب اگر دفاعی بجٹ 2,550 ارب روپے کو 175.73 ارب روپے پر تقسیم کیا جائے تو نتیجہ تقریباً 14.51 بنتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کل بجٹ کا محض 14.51 فیصد دفاع پر خرچ ہوتا ہے، نہ کہ 80 یا 90 فیصد ‘2,550 ارب روپے کا دفاعی بجٹ صرف ایک شعبے کے لئے نہیں بلکہ بری، بحری اور فضائی افواج، تینوں کے مشترکہ اخراجات کےلئے مختص کیا گیا ہے۔ اسی رقم سے فوجیوں کی تنخواہیں، آپریشنل اخراجات، تربیت، دفاعی ساز و سامان کی تیاری اور خریداری، اور دہشت گردی کے خلاف جاری اقدامات کی لاگت پوری کی جاتی ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے جو کئی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی چیلنجز سے دوچار ہے۔ خطے کی جغرافیائی صورتحال، ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کی نوعیت، سرحدی کشیدگیاں، اور دہشت گردی کے خطرات ایک مضبوط اور فعال دفاعی نظام کے متقاضی ہیں۔ ان حالات میں دفاعی بجٹ کا ایک معقول اور متوازن ہونا ریاست کی خودمختاری اور سلامتی کے لئے ناگزیر ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
افغان مہاجرین واپسی کی محتاط پالیسی
مہمان کالم
مہمان کالم
پولی گراف ٹیسٹ کے قانونی اور اخلاقی پہلو
مہمان کالم
مہمان کالم
حقیقت پسندی اور بدلتی لہریں
مہمان کالم
مہمان کالم