سستا گھرمگرکیسے؟

وزیراعظم عمران خان نے پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر ممکن بنانے کے لئے رواں ماہ یعنی جولائی میں عملی اقدامات شروع کردئیے۔ باقاعدہ اعلانات ہی نہیں کئے گئے بلکہ اس حوالے سے ہاﺅسنگ سیکٹر کے لئے مراعات کا اعلان بھی کر دیاگیا ہے، سردست حکومت کا یہ ٹاسک ہے کہ ان پچاس لاکھ گھروں میں سے ایک لاکھ گھر رواں برس یعنی اگلے پانچ ماہ کے عرصہ میں مکمل کئے جائیں اس غرض سے حکومت نے شعبہ تعمیرات کی حوصلہ افزائی کے لئے ایک ایمنسٹی سکیم بھی دی جو کہ 31 دسمبر 2020 تک کے لئے ہے اس سکیم کے تحت تعمیرات کے شعبہ میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے لائے گئے یا نکالے گئے سرمایہ کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی پوچھ گچھ نہیںکی جائے گی۔ حتیٰ کہ ٹیکس کی مد میں بھی ریلیف یارعایت دی گئی ہے یقینا یہ ایک حوصلہ افزا پیشکش ہے اور اس میں پیشرفت کے عندئیے بھی بار بار ڈھکے چھپے الفاظ میں دئیے گئے ہیں اب گیند شعبہ تعمیرات سے وابستہ کاروباری حضرات کی کورٹ میں ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس آفر سے، پیشکش سے یا رعایت سے کتنا اور کس حد تک فائدہ اٹھاتے ہوئے نہ صرف خود کو منافع پہنچائیں گے بلکہ اس شعبہ سے وابستہ درجنوں ذیلی صنعتوں کو بھی فروغ دیں گے۔ ہنر مند اور بیروزگار افراد کو بھی فائدے پہنچائیں گے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے اس حوالے سے اعلان میں یعنی نیا پاکستان ہاﺅسنگ پراجیکٹ کیلئے نہ صرف 30 ارب روپے کا کہاگیا بلکہ بنکوں کی جانب سے تعمیراتی اغراض و مقاصد کےلئے قرضوں کی فراہمی، پانچ اور سات مرلہ مکانات کیلئے قرض پر سود کی شرح میں سبسڈی اور تعمیرات سے متعلق دفتری کاروائی اور اجازت ناموں کے حصول کے عمل میں بہتری کے نکات بھی شامل ہیں ہمنے پہلے بھی کہا تھا کہ جس طرح ملک بھر کے شہروں میں آبادی بڑھتی جا رہی ہے اس تناظر میں سالانہ ساڑھے تین لاکھ گھروں کی ضرورت ہے جبکہ اس وقت صرف ڈیڑھ لاکھ گھر ہی سالانہ تعمیر ہو رہے ہیں یعنی طلب کے مقابلے میں رسد آدھی سے بھی کم ہے۔ ماہرین اسی حکومتی پیکج کو ملکی تاریخ کا بہترین پیکج قرار دے رہے ہیں اور اب حکومتی پالیسی کے تحت ملک بھر کے کمرشل بینک ملک میںتعمیرات کے شعبہ میں سالانہ330 ارب روپے قرض دے سکیں گے ‘ چیئرمین نیاپاکستان ہاﺅسنگ اینڈڈویلپمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر اس حوالے سے کافی متحرک دکھائی دے رہے ہیں حکومت نے اس حوالے سے ون ونڈو ڈیجیٹل پورٹل بھی قائم کیا ہے جس میں گھر کی تعمیر کے خواہش مند افراد کو ایک ہی چھت تلے تمام سہولیات میسر ہوں گی ‘ پروگرام کے تحت کچی آبادیوں میں نئے گھروں کی تعمیر کو بھی اسی پراجیکٹ میں ڈالا گیا ہے جس سے خاص طور پر انتہائی غریب افراد فائدہ اٹھا سکیں گے حکومت کی ہاﺅسنگ سکیم اس لئے بھی سراہے جانے کے قابل ہے کہ تمام بینکوں کو یہ حکم نامہ جاری کیاگیا ہے کہ وہ صرف پانچ فیصد منافع پر عام آدمی کو گھر بنانے کےلئے قرض دیں یہ بات بھی کافی خوش آئند ہے کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے بھی نیا پاکستان ہاﺅسنگ فنانس سبسڈی پالیسی کی منظوری دیدی ہے۔

جس کے تحت حکومت آئندہ دس سال میںگھروں کی تعمیر کےلئے بینکوں سے جاری ہونے والے قرضوں کی مارک اپ شرح کو کم رکھنے کےلئے 33 ارب روپے کی سبسڈی دےگی رواں مالی سال 2020-21 کے دوران چار ارب77 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے پالیسی کے تحت پانچ مرلہ مکان کےلئے پہلے پانچ سال میں مارک اپ کی شرح پانچ فیصد رکھی گئی ہے اگلے پانچ سال میں یہ شرح سات فیصد طے کی گئی اور اس کے بعد دس فیصدہو گی یہ سبسڈی35 لاکھ تک مالیت کے پانچ مرلہ اور 60 لاکھ تک مالیت کے دس مرلہ کے گھروں کی تعمیر پر ہو گی‘ ماہرین اس سکیم کو بہت کامیاب دیکھ رہے ہیں تاہم چند ایک سوالات اب بھی ایسے ہیں کہ جو دل و دماغ میں واضح نہیں ہو رہے ہیں یقیناً حکومت کے پاس اس حوالے سے واضح جواب ہوں گے مگر ان کی تفصیل ابھی تک سامنے نہیں آ رہی جس کی وجہ سے وہ افراد جو اپنا گھر بنانا چاہتے ہیں او ر اس حکومتی سکیم سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ایسے افراد کے ذہنوں میں یہ سوال بار بار دستک دے رہا ہے کہ گھر بنانے کےلئے حکومت کے اعلان کے مطابق بینک جو قرضے دیں گے وہ کس ضمانت یا کس بنیاد پر ہوں گے ؟ کیونکہ ایک بات تو واضح ہے کہ بینک ہر ایک کو تو منہ اٹھائے اتنے بڑے قرضے نہیں دیں گے ویسے بھی سوچنے کی بات ہے کہ کیسے بینک اتنی بڑی رقم بغیر کسی ضمانت کے کسی کو بھی دے سکتا ہے کیونکہ ابھی لوگوں کو ہاﺅس بلڈنگ فنانس کارپوریشن والوں کے قرضے بحوالہ گھروں کی تعمیر یاد ہیں ‘ گو کہ ان میں لوگوں کو کچھ تلخ تجربات بھی پیش آئے تھے جن کا اب زکر کوئی معنی نہیں رکھتا تاہم انہی تجربات کی بنیاد پر آگے کا ضرور سوچا جا سکتا ہے یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ وزیراعظم کی ہاو¿سنگ سکیم کے لئے ہمسایہ ملک چین بھی مدد کو تیار ہے اور بقول چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم باجوہ چین سستے گھروں کے لئے دس کروڑ ڈالر دینے کو تیار ہے، حکومت کے معیشت کے حوالے سے اقدامات پر آئی ایم ایف کا پاکستانی قرض کے حوالے سے اقدامات پر آئی ایم ایف کا پاکستانی قرض کی معیاد میں اپریل 2021ءتک کی توسیع بھی خوش خبریوں میں ہے۔ اب پاکستان کے پاس سنہرا موقع ہے کہ وہ اس رعایت سے بھی فائدہ اٹھائے اور کم از کم اپنی ہاو¿سنگ پالیسی کو مقررہ وقت سے پہلے مکمل کرادے کچھ لوگوں کو یہ شک بھی ہے کہ اس سکیم سے بڑے بلڈرز ہی فائدہ اٹھا سکیں گے کہ اس ملک میں غریبوں اور متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کےلئے جب بھی کوئی سکیم آئی امراءاور خاص لوگوں نے اس سے فائدہ اٹھایا ‘ عام آدمی بس دیکھتا ہی رہ گیا ہے اسی لئے عام آدمی آج بھی یہ سوچ رہا ہے کہ حکومت یابینک ایک غریب کو کس ضمانت پر بنیادپر اتنے بڑے قرضے دے دیں گے ہمیں حکومت کی ‘ حکمرانوں کی نیت پر کسی قسم کا کوئی بھی شک نہیں ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ اس حوالے سے تمام وضاحتوں کی تشہیر کی جانی چاہئے اور اخبارات میں واضح طور پر تمام شرائط و ضوابط سامنے لائی جائیں تاکہ اس حوالے سے جتنے بھی ابہام ہیں یا پیدا ہو رہے ہیں وہ دور ہو سکیں اور نہ صرف اپنی چھتوں سے محروم افراد غریب حتیٰ کہ متوسط طبقہ کے وہ لوگ جن کے پاس اپنا آشیانہ نہیں ہے وہ بھی اس سے فائدہ اٹھائیں اور وہ طبقات جو حکومتی سکیموں کے حقدارنہ ہونے کے باوجود ایسی سکیموں سے مستفید ہو جاتے ہیں کم از کم اس مرتبہ نہ ہو سکیں کہ یہ حق ہے غریبوں اور خاص طور پر نادار افراد کا ، ضرورت مند ہی اس حکومتی سکیم سے فائدہ اٹھا سکیں حکومت کی معاشی ماہرین پر مشتمل ٹیم یقیناً اس حوالے سے تمام ابہام دور کر لے گی ہمیں ہی نہیں پوری پاکستانی عوام اس حوالے سے پرامید ہے ۔