انقلاب مہربانی

کیا آپ معاشرے کو ظلم، خود غرضی, عدم رواداری اور ناانصافی سے پاک کرکے اسے محبت، ہمدردی اور امن و سکون کا گہوارہ بنانا اور پرامن، آرام دہ اور خوش گوار زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو آئیے انقلابِ مہربانی برپا کرنے کےلئے آج ہی محنت شروع کرتے ہیں۔خوش اخلاقی کو شعار بنائیے۔ کسی کو جانتے ہوں یا نہیں، سب کے ساتھ مسکرا کر ملئے۔ محبت سب سے اور نفرت کسی سے نہیں، آپ کا اصول ہوغریبوں، پڑوسیوں، اپنوں اور غیروں سب کے ساتھ ہنگامی، عارضی اور مستقل مالی مدد کرتے رہیں۔ اس کی کئی صورتیں ہیں مثلاً کھانا کھلانا، کپڑے خرید کر دینا، علاج کروانا، تعلیم دلوانا وغیرہ۔انسانیت کا بوجھ ہلکا کرنے میں کردار ادا کریں چاہے کسی کو راستہ دکھانا ہو، سامان اٹھانا یا لےجانا ہو، کسی کو اوپر چڑھنے میں مدد دینا ہو، چیزیں ڈھونڈنا ہو یا سڑک پار کروانا ہو۔ ایک تحقیق کے مطابق دوسروں کی مدد بہتر صحت قائم رکھنے اور ڈپریشن، دمہ اور السر وغیرہ جیسی بیماریوں کے اثرات کم کرنے کا ذریعہ ہے سب کا احترام کریں، کسی کا مذاق نہ اڑائیں۔ دوسروں کو خود پر ترجیح دیں، اپنا آرام اور سہولت دوسروں کےلئے قربان کیا کریں۔ ٹکٹ خریدنے یا بل جمع کرنے میں دوسروں کو قطار میں پہلے موقع دیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں اپنی سیٹ بزرگوں اور خواتین کو پیش کیا کریں۔ بارش کے دوران اپنی چھتری میں دوسروں کو بھی پناہ دیں۔ اپنی گاڑی ہو تو ضرورت مند مردوں، بچوں اور خواتین کو لفٹ دیا کریں۔ بدنیتی نہ ہو تو اللہ تعالیٰ ہر امتحان سے بچائے گا۔ہسپتالوں، بڑھاپا سنٹروں، دارالکفالوں اور یتیم خانوں میں جاکر ان کے مکینوں سے باتیں کریں اور ان کی ہر ممکن مدد کریں۔اپنے عارضی پڑوسی (سفر کے ساتھی) یا مستقل ہمسائے سے تعاون کریں جب انہیں ضرورت ہو یا وہ مانگ لیں۔اچھی عادات، الفاظ اور رویوں کی قدر کریں اور انہیں سراہا کریں‘جن لوگوں سے اکثر آپ کا سامنا ہوتا ہے ان سے تعارف یا بات کرنے میں پہل کریں، ان کا انتظار نہ کریں۔دوسروں کو دینے کی عادت ڈالیں نہ کہ ان سے مانگنا، توقع کرنا اور لینا آپ کا مقصد ہو۔ تحفے دیا کریں۔ ہمیشہ متلاشی القلوب رہیں نہ کہ متلاشی الجیوب ۔ دوستوں‘رشتہ داروں‘اساتذہ‘بزرگوں اور شاگردوں سے خط یا کال یا مسیج کے ذریعے رابطہ کرتے رہیں۔ اس سے انہیں پتا چلتا ہے کہ آپ انہیں اہمیت دیتے ہیں۔ دوستوں، رشتہ داروں، پڑوسیوں اور ملازمتی ساتھیوں کو دعوت دیا کریں چاہے ایک کپ چائے کا ہی ہو۔اعلیٰ ظرف بندوں کی طرح اپنے ماتحتوں کو احترام، سہولت اور پیار دیں۔ ان پر سختی سے پرہیز کریں۔اچھے سامع بنیں۔ دوسروں کی بات توجہ اور احترام سے سنیں۔ ان کی بات ختم ہونے کا انتظار کریں اور اپنی باری پر بولیں۔ سلیقے، احتیاط اور سکون سے بات کریں۔ الفاظ اور انداز دونوں مناسب ہوں۔شک اور بدگمانی سے حتی الوسع اجتناب کریں۔ دوسروں کی ذات، کردار اور ایمان پر ہمیشہ نیک گمان کیا کریں۔اگر آپ ملازم ہیں تو اپنے فرائض دیانتداری سے ادا کریں۔ کام کے لیے آنے والے افراد سے اچھا برتاﺅ کریں، اوران کا کام کروائیں۔ جتنا ممکن ہو سکے دوسروں کے ساتھ معاملات میں ایمانداری، نرمی، اخلاص، رواداری اور قربانی سے کام لیں۔ ہر ایک کےلئے باعث رحمت و آرام بنیں نہ کہ باعث زحمت۔دوستوں اور خاندان والوں کو بھرپور وقت دیں۔ ان سے خود تعلقات منقطع نہ کریں۔ وہ کریں تو مناسب انداز میں ان کو صفائی پیش کریں اور کبھی بھی تکبر اور لاپرواہی نہ دکھائیں۔ اتفاق کا ذریعہ بنیں نہ کہ انتشار کا۔غصہ، کینہ، غیبت، چغلی اور خود غرضی محبت کی قینچیاں ہیں۔ ان سے اجتناب کریں۔ غلطی ہو جائے تو اسے ماننے میں تامل نہ کریں۔ دوسروں پر الزام ڈالنے کی عادت سے جان چھڑائیں۔ غصّہ میں اپنے حواس قابو میں رکھیں۔ اگر دوسرے لوگ زیادتی، جذباتی رویہ، عدم برداشت اور ترش خوئی دکھائیں اور آپ کے جواب دینے سے بات مزید بگڑنے یا تعلق ختم ہونے کا خدشہ ہو تو آپ صبر و حکمت سے کام لیں اور خاموش رہیں۔ دل کو نفرت، انتقام اور خود غرضی سے پاک رکھیں یہ سکون و اطمینان کا منبع بن جائے گا۔پڑوس، بازار، پارک اور راستے میں بچوں سے مسکرا کر ملیں، سلام کریں، انہیں ٹافیاں، آئس کریم وغیرہ کھلائیں۔دوستوں اور خاندان والوں کے ساتھ محفل کا لطف اٹھائیں اور انہیں توجہ دیں۔ موجود لوگوں کو نظرانداز کرنا اور دور بیٹھے لوگوں کے ساتھ موبائل پر میسیجنگ کرنا مناسب نہیں۔صدقہ و خیرات مصائب ہٹاتے ہیں۔ اپنی آمدن میں سے کم ازکم ایک فیصد نفلی صدقہ کیا کریں۔کوئی حادثہ ہو جائے تو موبائل پر ویڈیو بنانے کی بجائے متاثرین کو ہسپتال پہنچانے کا بندوبست کریں یا پولیس اور ان کے رشتہ داروں کو اطلاع دیں۔ خون کا عطیہ دیا کریں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں۔ان پڑھ بچوں، یتیموں، بیواﺅں، بیماروں، گداگروں اور غریبوں کی بحالی اور ہوائی فائرنگ، منشیات اور دوسری سماجی برائیوں کے خاتمے کےلئے کام کریں۔ماحول دوست انسان بنیں۔ سبز انقلاب پودوں کی کاشت اور نگہداشت پر سماجی شعور بیدار کرنے میں مدد دیں۔ جانوروں سے بھی پیار کریں۔ اپنے گھر، پارکوں اور پڑوس میں موجود چیونٹیوں، پرندوں اور دیگر جانوروں کی خوراک اور آرام کا بھی انتظام کریں‘اول تو معاشرے میں رواداری، برداشت، قربانی اور بھائی چارے کو فروغ دینے اور تنازعات پیدا ہونے سے روکیں اور اگر پیدا ہوں تو ان کے حل کی کوشش کریں۔