بھارت میں سمگلروں سے ایٹم بم میں استعمال ہونیوالا مواد برآمد

اسلام آباد:بھارتی ریاست مہاراشٹر کے انسداد دہشت گردی سکواڈ (اے ٹی ایس)کے ہاتھوں 2 افراد کی کروڑوں روپے مالیت کی 7 کلو قدرتی   یورینیم کے ساتھ گرفتاری نے بھارت میں اس انتہائی تابکار مادے کی حفاظت کے حوالے سے سوالات کھڑے کردیے ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق  قدرتی یورینیم انتہائی تابکارہے جو عام طور پر ایٹمی بجلی گھروں میں استعمال ہوتی ہے جبکہ جوہری(ایٹم) بم بنانے میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔

 انسداد دہشت گردی سکواڈ کے ایک عہدیدار نے جمعرات کے روز ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ سکواڈ نے ممبئی میں دو افراد کو گرفتار کیا جن سے قریباً21کروڑ 30لاکھ روپے مالیت کی 7 کلو قدرتی یورینیم برآمد ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اے ٹی ایس کے ناگپڈا یونٹ نے مخصوص معلومات پر پہلے 27 سالہ جگر پانڈیا کو یورینیم کے کچھ چھوٹے چھوٹے ٹکروں کے ساتھ گرفتار کیا تھا جو یہ شخص غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کی کوشش کر رہا تھااور اسکے لیے صارف کی تلاش میں تھا۔

اے ٹی ایس نے گرفتار شخص سے تفتیش کے بعد ایک اور شخص ابو طاہر کو بھی گرفتار کرلیا۔

عہدیدار نے بتایا کہ ضبط شدہ یورینیم تجزیہ کے لئے جب لیباٹری بھیجی گئی تو پتہ چلا کہ یہ قدرتی یورینیم ہے جوانتہائی تابکار اور انسانی زندگی کے لئے خطرناک ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اے ٹی ایس نے ایک مقامی عدالت سے دونوں ملزمان کا 12 مئی تک ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔

دریں اثنا، ماہرین نے کہا ہے کہ بھارت میں یورینیم کی دو عام اشخاص سے برآمدگی کا یہ واقعہ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے کیونکہ ہندو انتہا پسند دہشت گرد بھی اس طرح یورینیم کو جوہری بم بنانے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ امریکہ کی پاکستان کے ساتھ دھوکہ دہی اور بھارت کے ساتھ غیر منطقی معاہدوں کا براہ راست نتیجہ ہے۔

 انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کی وجہ سے عالمی سلامتی کو سخت خطرہ لاحق ہے۔

ماہرین نے کہا کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی  کو بھارت میں پیش آنے والے مذکورہ واقعے کے حوالے سے وضاحت دینی چاہیے جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھی معاملے کی تحقیقات کرنی چاہئیں۔