چیف جسٹس نے ملک میں بڑھتے بریسٹ کینسر کے کیسز کا نوٹس لے لیا 

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ملک میں بڑھتے ہوئے بریسٹ کینسر کے کیسز کا نوٹس لے لیا۔

 وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں کو بریسٹ کینسر کے علاج اور ٹیسٹ کی سہولت فراہم کرنے کا حکم دیا گیا۔

 چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا  ہے کہ ہسپتال میں میموگرافی اور بریسٹ کینسر کے علاج کی سہولت نہیں۔

 سرکاری ہسپتال میں علاج کے لیے خواتین کے پردے کا انتظام بھی یقینی بنایا جائے۔ یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ سرکاری ہسپتالوں میں ماہرین پر مشتمل عملے میں خواتین بھی شامل ہوں گی۔

 عدالت نے تمام وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو سرکاری ہسپتالوں میں بریسٹ کینسر کے مرض کی بروقت تشخیص، علاج اور ٹیسٹ کی سہولیات فراہم کرنے کا  حکم دیا ہے۔

 عدالت نے نوٹس دل کے مریضوں کے اسٹنٹ کے حوالہ سے لیے گئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران کیا۔

 دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ خواتین کی اکثریت نجی ہسپتالوں سے مہنگا علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتی اور اس سلسلہ میں ابتدائی اسٹیج پر مرض کی تشخیص کے لیے کوئی انتظامات بھی نہیں ہیں۔ صرف صاحب حیثیت خواتین ہی مہنگا علاج کروا پاتی ہیں۔

 خواتین معاشرے کا 50 فیصد حصہ ہیں اور یہ جو مرض ہے چھاتی کا سرطان یہ خواتین کو بہت تیزی سے متاثر کر رہا ہے۔

 عدالت نے تمام وفاقی اور صوبائی سیکرٹریز سے بھی جواب طلب کر لیا ہے اور انہیں ذاتی حیثیت میں بھی طلب کیا گیا ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ چھاتی کے سرطان کے حوالہ سے اپنی تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروائیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی ہے۔