سازش تھی یا نہیں کیا اس کا فیصلہ ڈی جی آئی ایس پی آر کریں گے؟عمران خان

لاہور:پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سازش تھی یا نہیں کیا اس کا فیصلہ ڈی جی آئی ایس پی آر کریں گے؟

ان کا ایک نقطہ نظر ہوسکتا ہے لیکن فیصلہ نہیں کرسکتے، ڈی جی آئی ایس پی آر یہ نہیں کہہ سکتا کہ سازش ہوئی یا نہیں، مطالبہ ہے کہ چیف جسٹس اوپن سماعت کروائیں۔، اس میں پتا چلے گا سازش ہوئی یا نہیں۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر عوام کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ایک سوال پر سازشی مراسلے سے متعلق کہا کہ  7مارچ کو ڈونلڈ لو ایک آفیشل میٹنگ میں بیٹھ کر کہتا ہے اگر عمران خان کو عدم اعتماد کے ذریعے نہ ہٹایا گیا تو پاکستان کو بڑی مشکل ہوگی۔

 سائفر سیکرٹ کوڈ پیغام ہوتا ہے، یہ صدرمملکت، وزیراعظم اور ملٹری قیادت کے پاس جاتا ہے، اس میں یہ تھا کہ عمران خان کو ہٹایا جائے، لیکن مراسلے میں کس کو حکم دیا جارہا تھا کہ ہٹایا جائے جبکہ وزیراعظم تو میں تھا، روس کا دورہ اس بارے تھا کہ عمران خان نے خود فیصلہ کیا، جبکہ سفیر نے اس کی تردید کی کہ سب اسٹیک ہولڈرز کا فیصلہ تھا، اس کے بعد ہمارے اتحادی اور ممبران پارلیمنٹ کو ایک دم لگا کہ یہ بہت بری حکومت ہے۔

 اس سے پہلے تین چار لوٹے امریکن ایمبیسی میں بھی جایا کرتے تھے، سوال یہ ہے کہ جب ہمیں حکومت ملی تو بینک کرپٹ معیشت تھی، کورونا آگیا، ہمارے لیے دوسال بڑے مشکل تھے، یہ اس وقت پارٹی کو چھوڑ دیتے، لیکن دوسال بعد ہماری انڈسٹری گروتھ کررہی تھی، ٹیکسٹائل، ریکارڈ،سب سے زیادہ ڈالرز آرہے تھے، زراعت ریکارڈ پر تھی، جب پاکستان آگے جا رہا تھا تب ان کو پارٹی یا حکومت چھوڑنے کا کیوں خیال نہیں آیا؟

 میرا سوال یہ ہے کہ سازش تھی یا نہیں اس کا فیصلہ ڈی جی آئی ایس پی آر کریں گے؟ان کا ایک نقطہ نظر ہوسکتا ہے لیکن فیصلہ نہیں کرسکتے،مداخلت یا سازش کا فیصلہ کون کرے گا؟ ہم نے چیف جسٹس کو خط لکھا، جب میں وزیراعظم تھا تو کمیشن بنانے کا کہا تھا کہ سازش کی تحقیقات کرے، اب کوئی نہیں کہہ سکتا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر یہ نہیں کہہ سکتا کہ سازش ہوئی یا نہیں، مداخلت کا تو سب نے مان لیا ہے۔