سپریم کورٹ کا حلقہ بندیوں کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر پھراعتراض

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی حلقہ بندیوں کے خلاف آئینی درخواست پر ایک بار پھر اعتراض کر دیا۔

سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی حلقہ بندیوں کے خلاف آئینی درخواست پر وقفے کے بعد سماعت ہوئی، پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری حلقہ بندیوں پر الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن پیش نا کر سکے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے پی ٹی آئی کے وکیل فیصل فرید چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست یہ ہے کہ فاٹا پاٹا کے علاوہ پورے ملک کی حلقہ بندیاں بلا جواز ہیں، الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں کا جو نوٹیفیکیشن جاری کیا، وہ کہاں ہے؟

وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا نئی حلقہ بندیوں کا شیڈول پیپر بک میں لگایا ہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ شیڈول کسی قانونی نوٹیفیکیشن کے بعد ہی جاری ہوتا ہے۔

پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن ہی حلقہ بندیوں کے نوٹیفیکیشن سے متعلق بہتر بتا سکتا ہے، عدالت الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دے، نوٹیفیکیشن اگلی سماعت پر پیش کر دوں گا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ نوٹیفیکیشن کے بغیر ہوا میں الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کر سکتے۔

عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔ جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔