پٹرول مزید مہنگا نہیں ہوگا، قیمتیں نہ بڑھاتے تو ملک دیوالیہ ہوجاتا، وفاقی وزراء

اسلام آباد:وفاقی وزراء نے کہاہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھاتے تو ملک دیوالیہ ہونے کی طرف چلا جاتا، ہمیں پانی، بجلی اور گیس کے استعمال میں کفایت شعاری کرنی ہوگی، ہم سیاسی نقصان برداشت کر لیں گے لیکن ہم سابقہ حکومت کی طرح پاکستان کا نقصان نہیں کریں گے۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیرونی سازش کے معاملے کی بغیر کسی ابہام کے دو مرتبہ وضاحت کی، اس کے بعد بھی اگر یہ اصرار کرتے رہیں تو ہم کمیشن بھی بٹھا دیں گے تو بھی میں آپ کو شرطیہ بتاتا ہوں کہ یہ کمیشن کا فیصلہ بھی منظور نہیں کرے گی۔

 یہ بات وفاقی وزرا خواجہ آصف، قمرزمان کائرہ، مصدق ملک اور اسعد محمود نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ 

اتحادی حکومت آنے والوں میں اس بات کی ذمے داری اٹھائے گی کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی کم کی جائے اور عام آدمی کی مشکلات میں جو اضافہ ہوا ہے وہ واپس ہو۔

قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے آئی ایم ایف سے سابقہ حکومت کا معاہدہ ہے قیمتیں اب مزید نہیں بڑھیں گی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اگر یوکرین اور روس کی جنگ بند ہو جاتی ہے تو تیل اور گیس کی قیمتیں تیزی سے نیچے جائیں گی جس سے ہمیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور عوام کو ریلیف دینے میں مدد ملے گی لیکن اس وقت ہم بین الاقوامی سیاست کے دائرے کی زد میں آ گئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں انٹرنیشنل مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت آج کے دور کے مقابلے میں نصف تھی لیکن اس کے باوجود انہوں نے 37 روپے بڑھایا، ہم نے اب جا کر تین مرتبہ بڑھائی ہیں۔

ا نہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیرونی سازش کے معاملے کی بغیر کسی ابہام کے دو مرتبہ وضاحت کی، اس کے بعد بھی اگر یہ اصرار کرتے رہیں تو ہم کمیشن بھی بٹھا دیں گے تو بھی میں آپ کو شرطیہ بتاتا ہوں کہ یہ کمیشن کا فیصلہ بھی منظور نہیں کرے گی کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ یا تو مجھے حکمرانی دو ورنہ فوج تباہ اور ملک تباہ ہو۔

انہوں نے اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور کشمیر قمرزمان کائرہ نے کہا کہ حکومت کو انتہائی مشکل اور ناپسندیدہ فیصلہ کرنا پڑا، جب سے حکومت آئی ہے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں، عالمی سطح پر پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے حکومتی خزانے پر بوجھ پڑ رہا تھا اور سبسڈی کی مد میں جتنا پیسہ نکل رہا تھا اس پر پورے ملک کا میڈیا اور ماہر معاشیات کہہ رہے تھے کہ ممکن نہیں کہ یہ سلسلہ جاری رکھا جائے لہذا حکومت جلد فیصلے کیوں نہیں کررہی۔ 

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان یہ سبسڈی جاری رکھتا ہے اور ہم وسائل فراہم نہیں کر سکتے تو اس کے نتیجے میں آپ دیوالیہ ہو جائیں گے اور نادہندگی کی صورت بن جاتی ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جنہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیے تھے وہ ٹیلی ویژن پر بیٹھ کر کہہ رہے تھے کہ تیل کی قیمتیں 300 سے بڑھ جائیں گی، سبسڈی ختم کرنا ہو گی اور وہ درست کہہ رہے تھے، قیمتیں اب مزید نہیں بڑھیں گی لیکن انہوں نے جو آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ہے اس کی تفصیل کے مطابق قیمتیں ان کے مطابق وہ ہونی چاہیے تھیں۔

انہوں نے کہا کہ کونسی حکومت چاہے گی کہ ہم عوام میں غیرمقبول ہو جائیں لیکن ہمارے پاس آپشنز کیا ہیں، کیا سری لنکا بنا جائے یا اس مشکل صورتحال سے نکلنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور اس کو ٹھیک کیا جائے۔

ہماری حکومت ہے کہ جس نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم سیاسی نقصان برداشت کر لیں گے لیکن ہم سابقہ حکومت کی طرح پاکستان کا نقصان نہیں کریں گے۔ آپ نے کووڈ کے دنوں میں چھ بجے مارکیٹیں بند کر کے دیکھا کہ ان مشکل حالات کے باوجود بھی تاجر طبقے کی آمدن میں کمی نہیں ہوئی تھی۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت پر تنقید آپ کا حق ہے، ہم مشکل فیصلے کررہے ہیں لہذا ہمیں تنقید کا سامنا کرنا ہو گاوزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ عمران خان جاتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے بلکہ کم کرنیکااعلان کرکے گئے۔

انہوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کا سیاسی فیصلہ کیا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھاکرخزانے پربوجھ ڈالاگیا۔ عمران خان نے پٹرولیم مصنوعات پر جو سبسڈی دی اس کافیصلہ کابینہ میں نہیں ہواتھا، گزشتہ حکومت نے پاکستان کوتباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا۔

وفاقی وزیر مواصلات اسعد محمود نے کہا کہ ہنگامی بنیادوں پر معاشی معاملات سے متعلق کام کر رہے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ہم جلد ان حالات سے نکل جائیں گے۔ہم کوشش کریں گے کہ تاجر برادری کو بھی اعتماد میں لیں اور بجلی بحران سے نجات کی پوری کوشش کریں گے۔

 وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہاکہ تیل کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ انتہائی بوجھل دل سے کیا گیا،انتہائی طویل مشاورت کے بعد یہ مشکل فیصلہ کیا گیا،آئی ایم ایف سے کئے معاہدے کی تمام تفصیلات سب کے سامنے ہیں۔ 

انہوں نے کہاکہ عمران خان نے سبسڈی بڑھا کر قیمت جون تک 150 روپے فی لیٹر کی،عمران خان نے بجلی پر پانچ روپے کی سبسڈی دی،ایک مہینہ قیمت نہ بڑھائیں تو اس کے اثرات 100 سے 120 ارب ہوتا،قیمتوں کا یہ بوجھ عوام پر آنا تھا۔

 انہوں نے کہاکہ اس سبسڈی سے فائدہ سب کو مل رہا تھا مگر بوجھ حکومت برداشت کررہی تھی،سبسڈی کا مکمل بوجھ بارہ سے پندرہ سو ارب بنتا ہے۔

 انہوں نے کہاکہ دفاع کا کل بجٹ پندرہ سو ارب ہے،وفاق کاترقیاتی پروگرام آٹھ سو ارب روپے ہے،اس بارہ سے پندرہ سو ارب کا بوجھ تمام وسائل کو محدود کردیتا ہے،عمران خان بارودی سرنگیں بچھا کر گئے ہیں۔

ڈاکٹر مصدق ملک نے کہاکہ بجلی پر گیارہ سو ارب کی سبسڈی دی گئی،گیس پر چودہ سوارب کا سرکلر قرضہ ہے،یہ گذشتہ حکومت کے فیصلے اور طرز حکمرانی ہے،ملک دیوالیہ کرنے سکیم تھی،ہم ملک بچانے کیلئے سیاسی خودکشی کیلئے تیار ہیں۔