انتظامِ وقت

وقت برف کے ٹکڑے کی طرح ہے۔ آپ اسے استعمال کریں یا نہ کریں، یہ پگھل جاتا ہے۔ یعنی آپ وقت سے فائدہ لیں یا نہ لیں، یہ گزر جاتا ہے۔یاد رکھیں وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا؛ یہ مقررہ مقدار میں ہر ایک کو دستیاب ہے۔ اسے نہ بڑھایا جا سکتا ہے اور نہ ہی واپس لایا جا سکتا ہے۔ہم سب کو اپنے وقت کے ضیاع پر افسوس رہتا ہے مگر اس کے ساتھ ہم اپنے حال، یعنی دستیاب وقت، سے بھی فائدہ نہیں اٹھاتے۔ بینجمن فرینکلن نے کہا تھا، "کیا آپ زندگی سے پیار کرتے ہیں؟ اگر ہاں تو پھر وقت ضائع نہ کریں، کیوں کہ یہ وہ چیز ہے جس سے زندگی بنی ہے۔اگر آپ پچھلی کوتاہیوں اور وقت کے ضیاع پر نادم ہیں تو پھر اپنے وقت کا بہترین استعمال کرنے کا عزم کرلیں۔ وقت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہئے۔اگر وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا اور اسے واپس بھی نہیں لایا جاسکتا تو پھر ہمیں اپنے دستیاب وقت کو مفید بنانے کی کوشش کرنی ہوگی۔ اس کیلئے کیا کرنا ہوگا؟ جواب ہے انتظام وقت۔وقت کا انتظام بہترین زندگی کیلئے ناگزیر ہے۔آپ اپنی، عادات، اعمال، محفلوں، سرگرمیوں اور آرام کا نظام الاوقات بنالیں۔ اگر آپ انتظامِ وقت کریں گے تو کم وقت میں زیادہ کام کرسکیں گے اور آپ کے وقت کا ضیاع کم ہوگا۔وقت کے استعمال کی منصوبہ بندی آپ کی زندگی کے معیار اور آپ کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔ یہ کم وقت اور صحیح طریقے سے کام مکمل کرنے میں مدد دیتی ہے۔اب آپ چاہیں تو اپنی روزمرہ زندگی کے مشاغل کا منصوبہ اور نظام الوقات بنالیں اور خود اپنے کام کرنے یا نہ کرنے کے فیصلے کریں یا خود کو وقت کے حوالے کردیں، انتخاب آپ کا ہے۔ اگر آپ کو احساس ہے کہ آپ ترقی اور خوشحالی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں اور اب آپ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو صرف سوچتے رہنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ آپ اپنی عادات، ترجیحات، سرگرمیوں اور دوستوں پر غور و فکر کریں۔ جو افراد، چیزیں، عادات اور سرگرمیاں آپ کیلئے مفید ثابت ہوئی ہوں، انہیں برقرار رکھیں رکھیں اور جن سے نقصان ہوا ہو انہیں چھوڑ دیں۔آپ کی زندگی کے مقاصد و اہداف آپ کے وقت کے صحیح انتظام اور استعمال کیلئے ضروری ہیں۔ یاد رکھیں کہ صحیح سمت میں گاڑی چلانا تیز گاڑی چلانے سے زیادہ اہم ہے۔ ہاں آپ کے مقاصد حقیقت پسندانہ اور واضح ہوں۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ اگر آپ کے مقاصد تو بلند ہیں لیکن کوششیں کمزور ہیں تو آپ ناکام ہی رہیں گے۔کامیاب لوگوں کی کتابیں، مضامین اور سوانح عمری پڑھیں تاکہ وقت کے انتظام کے نئے ہنر سیکھ سکیں۔اپنے لیے طویل، درمیانے اور مختصر دورانیہ کے اہداف مقرر کرلیں اور ہر روز کچھ نہ کچھ حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ کاموں کو مکمل کرنے پر اپنے لئے انعام اور ناکامی پر اپنے لیے سزا کا تعین کریں۔ ایک وقت میں بہت سے کام نہ کیا کریں۔ سب سے اہم یا مشکل کام اس وقت کریں جب آپ اپنی بہترین حالت میں ہوں۔ اپنے ہر لمحے اور موقع سے فائدہ اٹھائیں۔اپنے کام اور پیشے سے پیار کریں‘ اس بابت جدید رجحانات، تحقیقات اور لوازمات سے خود کو باخبر رکھیں۔ آپ بے شک دوسروں کے ساتھ مشفقانہ سلوک کیا کریں مگر اپنے وقت اور اپنی ذات تک دوسروں کی رسائی کیلئے قواعد بنادیں۔ آپ کی روزمرہ زندگی کے چند ایسے لمحے ضرور ہونے چاہئیں،مثلا جب آپ کوئی اہم کام کررہے ہوں یا آرام کررہے ہوں جن میں دوسرے مداخلت نہ کرسکیں۔تاخیر کی عادت، ذہنی خلفشار، دوست، غیر مفید مشاغل، تھکن، بد نظمی، ٹی وی، انٹرنیٹ، فون اور حد سے زیادہ کھیل کود وغیرہ کو میں وقت کے ڈاکو کہتا ہوں‘ ان سے ہوشیار رہیں۔ آج کل موبائل ہر شخص کیلئے وقت کا سب سے بڑا ڈاکو ہے۔ اس کا استعمال محدود اور قواعدکا پابند ہونا چاہئے۔اپنے کمرے اور کام کی جگہ کو منظم کریں۔ ہر چیز کے لیے ایک جگہ رکھیں اور ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھیں۔ اس طرح آپ ہر وقت ضروری کاغذات، چیزیں وغیرہ ڈھونڈنے پر اپنا وقت صرف کرنے سے بچے رہیں گے۔اپنی صحت پر کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔ کبھی بھی اپنے آپ کو بہت زیادہ نہ تھکائیں۔ آرام، تازہ ہوا، دھوپ، ورزش اور متوازن غذا بھی اچھی زندگی گزارنے کیلئے ناگزیر ہیں۔اس تمام بحث کا حاصل یہی ہے کہ اگر ہمیں وقت کے انتظام کرنے کا گر آجائے تو ہمارے بہت سے مسائل خود بخود حل ہوتے جائیں گے۔