سکھر /حیدر آباد:وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کو درپیش مشکلات اور چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی تباہی اور مہنگائی کے چیلنجز کے دوران آئی ایم ایف نے باقاعدہ پاؤں میں زنجیریں پہنادی ہیں۔
ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کی شعوری کوشش کی جارہی ہے،سیلاب سے اتنی بڑی تباہی ہوئی جس کا اندازہ لگانا آسان کام نہیں، 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔
9 جنوری کو جنیوا میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں کشکول لے کر نہیں،اپنا حق لینے جائیں گے،عمران خان ایک پتھر دل انسان ہے، سیلاب متاثرہ علاقوں میں تو وہ پہنچ نہیں سکے اور اب قوم کو اکسانے کی کوشش کر رہے ہیں،مجھے قوی امید ہے کہ ذی شعور لوگ اس طرح کی باتوں میں نہیں آئیں گے اور ہم ملک کی کشتی کو منجھدار سے نکال کر کنارے پر لگائیں گے۔
حیدر آباد میں منعقدہ سکھر- حیدر آباد306کلومیٹر موٹروے کا سنگ بنیاد رکھنے کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 90 کی دہائی میں نواز شریف نے موٹروے کے عظیم منصوبے کا افتتاح کیا۔نواز شریف کا ویژن اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک اس میں کراچی۔ حیدرآباد موٹروے کو شامل نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سے حیدرآباد کا موٹروے بالکل چوک ہوچکا، بارشوں کے دوران اس پر الٹی گنگا بہتی ہے، حادثات رونما ہوتے ہیں، میں وفاقی وزیر احسن اقبال، مولانا اسعد محمود سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے کو جنگی بنیادوں پر زیر غور لائیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت مشکلات ہیں، چیلنجز بہت ہیں، ایک طرف وہ معاشی تباہی ہے جو گزشتہ حکومت نے کی، دوسری طرف مہنگائی کا بوجھ ہے، آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ہیں، انہوں نے باقاعدہ پاؤں میں زنجیریں پہنادی ہیں، پھر سیلاب کے لیے بھی فنڈ چاہئیں، یہ بہت بڑا چیلنج ہے تاہم مخلوط حکومت ان مسائل پر قابو پانے کے لیے مل کر کام کر رہی ہے اور عوام کے مسائل حل کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کی ایک شعوری کوشش ہو رہی ہے، ملک کے اندر یہ کہا جائے کہ کاروباری لوگ باہر کیوں نہیں آرہے، کسان باہر کیوں نہیں آرہے، یہ کہنے والوں نے اس وقت کسانوں کو باہر کیوں نہیں بلایا جب یہ کسانوں کو کھاد نہیں دے رہے تھے جبکہ پورے پاکستان میں کھاد بلیک میں مل رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کاروباری لوگوں کو اس وقت احتجاج کے لیے باہر کیوں نہیں بلایا جب چینی بیرون ملک بجھوا رہے تھے اور بر آمد کنندگان کی تجوریاں بھر رہے تھے، ان کو سبسڈی بھی دے رہے تھے، پھر چینی درآمد کرکے اربوں روپے خرچ کیے، پہلے گندم برآمد کی، پھر درآمد کی، انہوں نے اس وقت پوری قوم کو کیوں نہیں کہا کہ احتجاج کے لیے باہر آجاؤ کہ گیس 2 ڈالر میں مل رہی تھی لیکن میں خرید نہیں سکا۔
انہوں نے کہاکہ ایسا کہنے والوں کو اگر ذرا بھی قوم کی حالت زار کا اندازہ ہے تو ہوش کے ناخن لیں، ایسا کہنے والوں کو قوم کی حالت زار کا اندازہ ہے لیکن انہیں پروا کوئی نہیں ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ وہ ایک پتھر دل انسان ہے، سیلاب متاثرہ علاقوں میں تو وہ پہنچ نہیں سکے اور اب قوم کو اکسانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن مجھے قوی امید ہے کہ ذی شعور لوگ اس طرح کی باتوں میں نہیں آئیں گے اور ہم ملک کی کشتی کو منجھدار سے نکال کر کنارے پر لگائیں گے۔