اسلام آ باد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف سے متعلق مجھ سے منسوب بیان خود ساختہ اور من گھڑت ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے سابق آرمی چیف اور ان کی ٹیم کی سینیٹ میں مبینہ مدد سے متعلق ان سے منسوب بیان کا نوٹس لے لیا۔
صدر مملکت عارف علوی نیالیکشن میں جنرل باجوہ کی مدد سے متعلق خبرکو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیان کو سیاق و سباق کے حوالے سے نقل کیا گیا صدر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف سے متعلق مجھ سے منسوب بیان خود ساختہ اور من گھڑت ہے۔
سینیٹ الیکشن کے دوران پی ٹی آئی کی مدد کرنے سے متعلق بیان صدر مملکت عارف علوی سے منسوب کیا گیا۔ ایک خبر میں دعویٰ کیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے عمران خان کی سینٹ اور انتخابات میں مدد کی۔
گزشتہ روز اپنے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا تھا کہ انہوں نے ”آڈیوز اور ویڈیوز کے کھیل“ کے حوالے سے نئے آرمی چیف سے بات کی ہے، مجھے حیرت ہے کہ یہ سلسلہ کیوں جاری ہے، کسی بھی اخلاقی لحاظ سے یہ سلسلہ جاری نہیں رہنا چاہیے۔
صدر نے کہا کہ انہوں نے آرمی چیف کے ساتھ مسلح افواج کی ’غیر جانبداریت‘ پر بھی بات کی۔اس موقع پر انہوں نے حاضرین کو ایک مزاحیہ بات سنائی کہ 1990 کی دہائی میں جب وہ جماعت اسلامی کا حصہ تھے اس وقت پارٹی کے امیدواروں کو اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کراتے وقت اس سوال کا جواب دینا ہوتاتھا کہ کیا وہ شراب پیتے ہیں یا نہیں۔
انہوں نے واقعہ یاد کرتے ہوئے کہا کہ ایک امیدوار نے اقرار کیا کہ وہ شراب پیتا ہے جب کہ ایک اور امیدوار نے کہا کہ بس دو ہفتے قبل ہی پینا چھوڑ دی ہے۔
صدر علوی نے کہا ’میں نے یہ واقعہ اپنے ان تمام وردی والے دوستوں کو سنایا ہے تاکہ انہیں یہ بتا سکوں کہ اگر آپ نے سیاست چھوڑ دی ہے تو اسے آپ نے کل پرسوں ہی چھوڑا ہے، یہ سن کر سب ہنسنے لگے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے یہ سب باتیں آرمی چیف سے شیئر کی ہیں، اگر فوج نے سیاست چھوڑ دی ہے تو اب وقت آچکا ہے کہ سیاستدان معاملات کو اپنے کنٹرول میں لے لیں،آپ (سیاست دان) ایسے حالات پیدا کر دیں کہ جن میں آپ کو ان (فوج) کی طرف نہ بھاگنا پڑے۔
عارف علوی نے کہا تھا کہ باجوہ نے عمران کی سینٹ اور انتخابات میں مدد کی، نئی شروعات کیلئے ماضی کو بھول جائیں اور معاف کردیں، عمران کو پریشان ہونا چاہیے الیکشن اکتوبر میں ہونگے یا نہیں، حکومت اور اپوزیشن کو تجویز دی اپریل یا مئی میں کرا لیں۔بھارت کو بلاول کی جانب سے اچھا جواب دیا گیا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اداروں نے اپنا کردار ادا نہیں کیا، حتیٰ کہ عدلیہ نے بھی نہیں،جب صدر مملکت سے عمران خان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ پر عائد کیے گئے الزامات کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگرچہ دوسرے فریق کی جانب سے کہا جا رہا تھا کہ وہ نیوٹرل ہو چکے ہیں اور وہ لوگوں پر دباؤ نہیں ڈال رہے تھے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ کسی حد تک دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔