سینیٹ میں سٹیٹ بینک ایکٹ میں ترمیم کا بل منظور

 اسلام آباد:سینٹ نے حکومتی اتحادیوں کی حمایت کے باعث پی ٹی آئی سینیٹر کی جانب سے پیش کر دہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956 میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظورکرلیا۔

بل کو پیش کرنے کی رائے شماری میں حکومت کو شکست ہوگئی،بل کے حق میں 26 مخالفت میں 20ووٹ پڑے،جبکہ چیئر مین سینٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایکٹ 1974 میں مزید ترمیم اور ماحولیاتی تحفظ (ترمیمی) بل 2022سمیت کئی بلز متعلقہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے۔

 پیر کو سینٹ اجلاس کے دور ان وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایکٹ 1974 میں مزید ترمیم کا بل ایوان میں سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی تیمور نے پیش کیا۔وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے کہاکہ اس بل پر پہلے مشاورت کی جائے،اس کو کمیٹی کو بھیجنے سے معزز ممبران وقت اور قومی خزانے پر ضیاع ہو گا۔

اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہاکہ ایف آئی اے کا نام سنتے ہی انکو پتہ نہیں کیا ہو جاتاہے،انکو قومی خزانے کی فکر ہونے لگی ہے،اس کو کمیٹی کو بھیج دیا جائے،چیئرمین نے ایف آئی اے ایکٹ میں ترمیم کا بل کمیٹی کو بھیج دیا۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر مشتاق احمد نے مجموعی تعزیرات پاکستان 1840 اور 1894میں مزید کا بل پیش کیا جنہیں متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ 

اجلاس کے دور ان حق آسائش ایکٹ 1982 میں مزید ترمیم کا بل کمیٹی کو بھیج دیا گیا،پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی ایکٹ 1996میں ترمیم کا بل بھی متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیاگیا۔اجلاس کے دور ان تعزیرات پاکستان 1860 اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898ء اور قانون شہادت 1984میں ترمیم کا بل متعلقہ کمیٹی کوبھیج دیا گیا۔

 اجلاس کے دور ان اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956میں ترمیم کا بل سینیٹر محسن عزیز نے پیش کیا اور کہاکہ این ایف سی ایوارڈ کے مطابق ہر صوبے کو قرض دیا جائے،کمیٹی میں جتنا ڈپوذٹس ہیں اسی حساب سے لون دینے کا کہا گیا،بینکس خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں کسی بھی نئے انڈسٹریلسٹ کو قرض نہیں دیئے جاتے،اگر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں لوگ ڈیفالٹرز ہیں تو بینکس بتا دیں،انڈسٹریلسٹس خیبرپختوانخوا اور بلوچستان سے پنجاب کی جانب رخ کر لیا ہے۔

وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو نے کہاکہ میں نے بل کی مخالفت نہیں کی بلکہ بل کے طریقہ کار کی مخالفت کی،یہ پالیسی معاملہ ہے،اس میں سٹیٹ بینک ایکٹ میں تبدیلی کی ضرورت نہیں،مل بیٹھ کر پالیسی لائیں گے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ میں کسی صورت اس کی حمایت نہیں کر سکتی،اس بل کو کمیٹی کو بھیج دیا جائے،پہلے وزرائے خزانہ نے کیا کیا؟اس کی میں جوابدہ نہیں،اس بل کا طریقہ کار غلط ہے،جس کو تسلیم کرتی ہوں۔