بجلی بریک ڈاؤن کے ذمہ داروں کو سزا دی جائیگی، وزیراعظم

اسلام آباد:وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزراء بجلی کے طویل بریک ڈاؤن پر برس پڑے اور وفاقی وزیر برائے پاور خرم دستگیر کی تمام وضاحتیں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب ناقابل معافی ہے ذمہ داروں کا تعین بھی ہوگا اور سزائیں بھی ہونگی۔کابینہ نے توشہ خانہ کا ریکارڈ بھی پبلک کرنے کی منظوری دے دی۔

منگل کے روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم ہاؤس میں ہوا۔اجلاس کے آغاز میں ہی وزیراعظم کاور کابینہ کے شرکاء گزشتہ روز بجلی کے طویل ڈاؤن پر برس پڑے۔

وفاقی وزیر برائے پاور خرم دستگیر اور وزارت کی تمام وضاحتیں مسترد کردیں اور کہا کہ پورا دن ملک تاریکی میں ڈوبا رہا اور آپ کو فالٹ نہیں ملا،بند کمروں میں بیٹھنے کی بجائے فیلڈ میں حالات کا پتہ کریں۔

وزیراعظم نے وفاقی وزیر سے استفسار کیا کہ عوام کو جس تکلیف کا سامنا کرنا پڑا آپ کو اس کا احساس ہے،یہ سب ناقابل قبول ہے ذمہ داروں کا تعین کریں اور سزائیں دیں،پاور پلانٹس کی مرمت نہیں کی گئی تھیں یا ترسیلی نظام پرانا ہے تو کون اس کا ذمہ دار کون ہے،اب بھی شکایات ہیں کہ بجلی پوری طرح بحال نہیں ہوئی اس کا ازالہ کریں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جو وزیر اپنی ذمہ داری ایمانداری سے نہیں نبھا سکتا وہ عہدہ چھوڑ دے،اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کابینہ کے شرکاء نے کہا کہ پہلے ہی مہنگائی کی وجہ سے عوام حکومت سے نالاں ہیں اوراب بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کی وجہ سے ہم ہر جگہ تنقید کی زد میں ہیں،اجلاس میں متعدد ایجنڈا آئٹمز کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔

اجلاس میں توانائی بچت سے متعلق میڈیا مہم چلانے پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں توشہ خانہ کا معاملہ بھی زیر غور آیا،حکام نے توشہ خانہ سے متعلق شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی،وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ کا تمام ریکارڈ پبلک کرنے کی منظوری دے دی،کون سے حکمران نے کتنے تحائف کیے کتنی رقم ادا کی سب پبلک ہوگا،اجلاس میں توشہ خانہ سے متعلق وزارتی کمیٹی کی سفارشات منظورکر لی گئیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم عوام سے کوئی چیز نہیں چھپائیں گے ہر معاملے میں شفافیت کو یقینی بنائیں گے۔اجلاس میں وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ کی نئی پالیسی میں مزید ترامیم تجویز کر دیں، بین الوزارتی کمیٹی نے توشہ خانہ پر نئی پالیسی کابینہ اجلاس میں پیش کی، بین الوزارتی کمیٹی توشہ خانہ میں مزید ترامیم کرکے پالیسی پیش کرے گی۔ اجلاس میں نئی پالیسی کو کلاسیفائیڈ نہ رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے معلومات عوام کے سامنے لانے کی منظوری دے دی گئی۔

 نئی پالیسی کے مطابق تحفہ حاصل کرنے والی شخصیت اصل قیمت ادا کر کے تحفہ حاصل کر سکے گی۔کابینہ نے ملک میں بجلی کے نظام میں آنے والے بڑے تعطل کو مستقبل میں رونما ہونے سے روکنے اور اس کی وجہ بننے والے عوامل کے مستقل تدارک کیلئے جامع حکمت عملی کی تیاری کا حکم دیا جبکہ عوام کو بجلی، پانی، گیس سمیت دیگر وسائل کی بچت کی عادت ڈالنے اور اس کی اہمیت سے آگاہ کرنے کیلئے اپنی نوعیت کی پہلی ملک گیر عوامی آگہی مہم کی منظوری دیدی، توانائی کی بچت کی عادتوں کوعام کیاجائے گا اور عالمی سطح پر رائج طریقوں کو تعلیمی نصاب میں شامل کیاجائیگا۔

 سرکاری، نجی، گھریلو اور تجارتی مقامات پر بجلی، گیس، پانی کی بچت سے پٹرولیم مصنوعات سے متعلق امپورٹ بل میں نمایاں کمی ہوگی جو گزشتہ 7 سال میں دوگنا ہوچکا ہے۔ توانائی کی بچت کے قومی رویے میں تبدیلی سے نہ صرف اربوں روپے کا غیرملکی زرمبادلہ بچے گا بلکہ انفرادی سطح پر عوام کے بل میں 30 سے 40 فیصد کی نمایاں کمی بھی ہوگی۔

 وزیراعظم نے گزشتہ روز (23 جنوری 2023) کو ملک میں بجلی کے تعطل پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام اور کاروباری برادری کو جس تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے، وہ ناقابل قبول ہے،مستقبل میں ایسے کسی واقعے کو برداشت نہیں کروں گا۔ 

وزیر توانائی نے کابینہ کو بتایا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ صبح 7بجکر 34 منٹ پر نارتھ ساؤتھ ٹرانسمیشن لائن میں فنی خرابی، برقی رو میں اچانک آنے والے اتارچڑھاؤ اورفریکوئنسی میں تعطل کے نتیجے میں ہوا جس کے بعد بجلی کا ترسیلی نظام خودکارحفاظتی نظام کے تحت (ٹرپ) بند ہوگیا۔

 انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے فوری نوٹس اور ہدایات کے بعد ملک بھر میں بجلی کی بحالی کے لئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا گیا اور 23 جنوری کی شب 10 بجے تک تمام بڑے شہروں میں بجلی بحال کردی گئی ہے۔ ملک میں تمام 1112 گرڈاسٹیشنز کو منگل) صبح 5 بجے تک بحال کردیا گیا ہے اور بجلی کی فراہمی صارفین تک یقینی بنا ئی جارہی ہے۔

 وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر گیس سے بجلی بنانے والے پاور پلانٹس کو فوری طور پر چلایاگیا ہے اور ان سے بجلی کی پیداوار شروع کردی گئی ہے تاکہ بجلی کے تعطل سے آنے والے شارٹ فال کو پورا کیاجاسکے۔ نیوکلیئر اور کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر وں کو مروجہ طریقہ کار (SOPs) کے مطابق دوبارہ چلانے میں مزید ایک سے دو دن درکار ہیں، بجلی کے ان کارخانوں کے سوا دیگر تمام پاور پلانٹس سے معمول کے مطابق بجلی کی بلا تعطل پیداوار جاری ہے۔

 وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کابینہ کو توانائی کی بچت کے لئے قومی آگہی کی مہم(National Awareness and Communication Strategy for Energy Conservation))پر تفصیلی بریفنگ دی۔ جس کے تحت ملک میں ایک ہمہ گیر اور طویل دورانیے کی مہم شروع کی جار ہی ہے۔

 اس مہم کا بنیادی تصور یہ ہے کہ بطور پاکستانی ہر شہری کو یہ احساس دلایا جائے گا کہ وہ بجلی، گیس اور پانی کی بچت کرے جس سے نہ صرف اس کا ذاتی طور پر فائدہ ہوگا بلکہ مجموعی طور پر پاکستان پر معاشی دباؤکم کرنے میں بھی بڑی مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے دیگر وزارتوں کو اس مہم میں وزارت اطلاعات کی بھرپور معاونت کی بھی ہدایت کی۔

 وزیراعظم نے ہدایت کی کہ صوبہ خیبر پختونخواہ اور صوبہ پنجاب میں نگران حکومتوں کو بھی توانائی بچت منصوبوں کے حوالے سے اعتماد میں لیا جائے تاکہ تمام صوبائی حکومتوں کے اشتراک عمل سے توانائی کی بچت کے مختلف اقدامات پر ملک بھر میں سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔ 

وفاقی کابینہ کو توشہ خانہ کے حوالے سے بنائی گئی بین الوزارتی کمیٹی کی سفارشات پر مبنی جامع رپورٹ پیش کی گئی۔ کمیٹی نے توشہ خانہ کی نئی پالیسی کا مسودہ بھی کابینہ اجلاس میں پیش کیا۔ وفاقی کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات اور نئی توشہ خانہ پالیسی پر اپنی تجاویز پیش کیں۔ 

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان تجاویز کی روشنی میں بین الوزارتی کمیٹی اپنی رپورٹ میں ترامیم کرکے آئندہ کابینہ کے اجلاس میں منظوری کے لئے پیش کرے۔وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 3 جنوری 2023 اور 11 جنوری 2023 میں منعقد ہونے والے اجلاسوں میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔ وفاقی کابینہ نے CCLC کے 6 جنوری 2023 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔