ملک میں سیاسی بحران کی ذمہ دار سپریم کورٹ ہے، فواد چوہدری

لاہور:پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ہمارے سپیکر کی رولنگ کو ختم نہ کرتی تو آج ملک میں الیکشن ہو چکے ہوتے اور آج ہر چیز اپنی جگہ پر آچکی ہوتی، سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے ملک میں سیاسی بحران پیش آیا۔

 الیکشن کمیشن، پنجاب اور خیبر پختوانخوا کے گورنر آئین سے بغاوت کے مرتکب ہو رہے ہیں، ان پر آرٹیکل 6 کے کیسز بنیں گے اور ہمیں جب بھی موقع ملے گا ان کے گلے میں وہی رسے فٹ آئیں گے جو آئین نے دئیے ہیں۔

نگراں سیٹ اپ میں آنے والے یا ایڈمنسٹریشن کے وہ لوگ جو سامنے یا پس پردہ جمہوری عمل میں مداخلت یا اثر انداز ہونے کی کوشش کریں گے ان پر بھی آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنایا جائے گا، محسن نقوی کی جانبداری اور کرپشن کے ثبوت سپریم کورٹ میں پیش کرنے جارہے ہیں۔

اگر سپریم کورٹ ہمارے سپیکر کی رولنگ کو ختم نہ کرتی تو آج ملک میں الیکشن ہو چکے ہوتے اور آج ہر چیز اپنی جگہ پر آچکی ہوتی، سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے ملک میں سیاسی بحران پیش آیا جس سے بائیس کروڑ عوام کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔

بحران کی ذمہ داری سپریم کورٹ پر عائد ہوتی ہے۔ تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما فواد چوہدری نے وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حماد اظہر کے ہمراہ زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کی۔

 فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کے اندر بہت بڑا معاشی میلٹ ڈاؤن ہو رہا ہے، بجلی نہیں ہے، بحران اپنی آخری حدوں کوچھو رہا ہے، اس تمام معاشی بحران کو ایک طرف رکھتے ہوئے بڑے دکھ کی بات ہے کہ ہمارے مقتدر حلقے اورجو پی ڈی ایم کی حکومت ہے لگ رہا ہے کہ ان کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے، ان کی بس ایک ہی خواہش رہ گئی ہے عمران خان کو کیسے باہر کرنا ہے باقی انہیں دنیا کی کوئی پرواہ نہیں ہے، 22کروڑ عوام کا ملک بالکل لاوارث ہو گیا ہے۔

وزیر اعظم اور کابینہ جس طرح سے حکومت کرہے ہیں اس پر شرم آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تحریک انصاف کے ممبران کے استعفے قبول ہی نہیں ہو رہے تھے، راجہ ریاض کو ہٹانے کے لئے ہمارے محدود تعداد میں لوگ اسمبلی جارہے تھے، تین روز تک سیکرٹریٹ بند تھا اور پھر سیکرٹریٹ الیکشن کمیشن سے نوٹیفکیشن آ جاتا ہے، الیکشن کمیشن کی حیثیت منشی کی ہوگئی ہے،اداروں کا زوال جو ہم نے اس حکومت کے دوران دیکھا ہے پاکستان میں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا، الیکشن کمیشن کو فون کیا جاتا ہے الیکشن کمشنر کلرک کی طرح دستخط کر کے بھجوا دیتا ہے۔

 الیکشن کمشنر کو حکم دیا جاتا ہے کہ محسن نقوی نگراں وزیراعلیٰ ہوگا اس پر دستخط کر دیتا ہے، اگرآپ اتنے کمزور ہیں تو گھروں میں بیٹھے۔ اقتدار اوربادشاہی سدا نہیں رہتی، یہ جو لوگ نگراں حکومت میں لگ رہے ہیں چاہے وزیر اعلیٰ ہو یا الیکشن کمشنر ہو یا باقی لوگ ہوں آپ تین ماہ کے لئے ہیں پانچ ماہ یا ایک سال کے لئے ہیں،آپ لوگوں کا پیچھا ہم اس وقت تک کریں گے جب تک آپ کو قرار واقعی سزا نہ دلوا لیں۔

 حماد اظہر نے کہا کہ عمران خان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم محسن نقوی کے خلاف عدالت میں ان کی جانبداری اور کرپشن کا ثبوت دیں گے۔ جو شخص بھی نگراں سیٹ اپ کا حصہ بنا ہے،چاہے وہ سرکاری افسر ہو اس نے غیر جانبداری کا حلف اٹھایا ہے،اگر وہ اس حلف کی خلاف ورزی کرے گا تو اقتدار میں آتے ہی ہم پہلا کام ان کے خلاف آئین کی خلاف ورزی پر مقدمات بنانے کا کریں گے۔

 ان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنایا جائے گا، غداری کا مقدمہ بنایا جائے گا اور ہم تب تک گھروں میں نہیں بیٹھیں گے جب تک انہیں آنے والے لوگوں کے لئے مثال نہ بنا دیں تاکہ آنے والی نسلوں میں آئندہ کسی کی عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی جرات نہیں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب نے پہلے بھی آئین شکنی کی تو انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہمارا آئینی حق ہے تاریخ دی جائے ورنہ آپ دوبارہ آئین شکنی کے مرتکب ہوں گے۔