فواد پہلے پکڑا جاتا تو کام ٹھیک رہتا، سمجھایا تھا اسمبلی مت توڑو،پرویز الٰہی

 لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ عمران خان سے کہا تھا کہ ہمیں کام کرنے دیں، ان کو کچھ لوگوں کی جانب سے غلط گائیڈ کیا گیافواد چوہدری کو پہلے گرفتارکرلیا جاتا تو ہمارا کام بن جاتا اب مجھے اور عمران خان کو بھی گرفتارکیا جاسکتا ہے، ہم نے 5سالوں کے برابرکام کیا ہے۔ 

نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا کام صرف الیکشن کرانا ہوتا ہے، محسن نقوی کے پاس صرف ڈھائی مہینے کی نوکری ہے، اگر کیسز بنانے ہیں تو کیا ہوجائے گا، کیا واپس گھر نہیں آنا، ہم نے اگلا الیکشن پی ٹی آئی کے شانہ بشانہ لڑنا ہے۔

 جمعرات کے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ نے کہا کہ میں کہہ کہہ کر تھک گیا کہ خدا کے واسطے ابھی ہمیں کام کرنے دیں۔

قدرتی عمل ہے کہ ن لیگ والے چاہ رہے تھے کہ اپنی مدت پوری کریں گے، اگر ایک سال اور لگ جاتا تو یہاں ان کے کپڑے بھی نہ نظر آتے، خان صاحب کے ساتھ بیٹھنے والے سروں سے ساری پارٹی سے اتر گئے، خان صاحب کو 25مئی کی یاددہانی کروائی، آزمائے ہوئے حربے کو دوبارہ استعمال نہیں کیا جاتا، تین چار بندوں کی وجہ سے ایسا ہوا،فواد چوہدری کے ساتھ جوہوا بہت افسوس ہوا یہ اگر پہلے پکڑے جاتے تو ہمارا کام خراب نہ ہوتا۔

 حیران ہوں کہ میاں اسلم اقبال کے ثمن آباد کے کام جاری ہیں جبکہ لاہور کے دیگر کام رکے ہوئے ہیں، میاں اسلم اقبال اور میاں محمودالرشید کے حلقے میں 21ارب روپے دیئے، افسوس ہے کہ جو کہتے تھے کہ ابھی توڑو، اب کہاں ہیں، میں نے عمران خان کو کہا کہ اب جوکچھ ہوا دوبارہ پیچھے نہیں دیکھنا، عمران خان کو کہا جب مرضی ہو اسمبلی توڑ دیں، عمران خان کو ان لوگوں نے غلط گائیڈ کیا جس کے باعث ایسے حالات پیدا ہوئے۔

دریں اثناء دو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل اور قومی اسمبلی سے نکلنے کے فیصلوں پر سابق وزیر اعلی پرویز الٰہی نے عمران خان کو کھری کھری سنا دیں اور ساتھ ہی خدشہ ظاہر کردیا کہ اب انھیں اور عمران خان کو گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے جبکہ عمران خان نے کارکنوں کے بڑی تعداد میں احتجاج کیلئے باہر نہ نکلنے پر مایوسی ظاہر کی ہے۔

عمران خان اور چوہدری پرویز الٰہی کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، چوہدری پرویز الہی کے عمران خان سے گلے شکوے، پرویز الٰہی نے کہا کہ آپ سے درخواست کی تھی کہ اسمبلیاں تحلیل نہ کریں، حکومت ہمارے خلاف کاروائیاں کرے گی۔

 صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد آپ سے قومی اسمبلی میں موجود رہنے کی گزارش بھی کی تھی، ہم نے اسمبلیاں تحلیل اور قومی اسمبلی سے نکل کر اپنے پاوں پر کلہاڑی ماری ہے، اب یہ فواد چوہدری کے بعد مجھے اور آپ کو بھی گرفتار کریں گے، میں شریفوں کو اچھی طرح جانتا ہوں، فواد چوہدری کی گرفتاری کے بعد ان کا ایجنڈا واضح ہے۔

 چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ اسمبلیوں کی تحلیل اور قومی اسمبلی سے نکلنے کا مقصد حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ بڑھانا تھا، مجھے امید تھی کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد دباؤ بڑھانے میں پی ٹی آئی کارکن بھی بڑی تعداد میں باہر نکلیں گے، ہم لوگوں کو اچھی طرح قائل نہ کر سکے جس کی وجہ سے موثر احتجاج نہ ہو سکا، سیاست میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے آپ ہمارے ساتھ کھڑے رہیں، مجھے گرفتار کیا گیا تو صرف پاکستان نہیں پوری دنیا سے ردعمل آئے گا، گرفتاری کے لیے ذہنی طور پر تیار ہوں لیکن مجھے امید نہیں کہ یہ گرفتار کریں۔